UrduPoint:
2025-10-04@16:50:11 GMT

جرمنی میں مہنگائی کی شرح سال کی بلند ترین سطح 2.4 فیصد پر

اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT

جرمنی میں مہنگائی کی شرح سال کی بلند ترین سطح 2.4 فیصد پر

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 30 ستمبر 2025ء) یہ ابتدائی اعداد و شمار اگست میں ریکارڈ کی گئی 2.2فیصد کی شرح کے مقابلے میں نمایاں اضافہ ظاہر کرتے ہیں۔

جرمن شہر ویزباڈن میں قائم وفاقی ادارہ برائے شماریات نے بتایا کہ ماہ بہ ماہ صارفین کے لیے قیمتوں میں 0.2 فیصد کا اضافہ ہوا، جس کی بنیادی وجہ خوراک اور خدمات کی قیمتوں میں اضافہ ہے۔

کامرس بینک کے اعلیٰ ماہر اقتصادیات یورگ کریمر نے کہا: ''مہنگائی اس سے زیادہ دیر تک برقرار ہے جتنی بہت سے لوگوں نے امید کی تھی۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کی اہم وجہ لیبر کے بہت زیادہ اخراجات ہیں، جو خدمات کی قیمتوں میں اضافے کے ذمہ دار ہیں۔

اگرچہ موجودہ مہنگائی کی شرح دسمبر 2024 میں دیکھی گئی 2.

6 فیصد کی شرح کے بعد سے بلند ترین سطح پر ہے، لیکن یہ شرح یوکرین پر روسی حملے کے بعد دیکھی گئی سطحوں سے کہیں کم ہے، جو 2022 میں 6.9 فیصد اور 2023 میں 5.9 فیصد تک پہنچ گئی تھیں۔

(جاری ہے)

ملک کے معروف اقتصادی ادارے توقع کر رہے ہیں کہ 2025 کے پورے سال کے لیے مہنگائی 2.1 فیصد رہے گی، جو یورپی سینٹرل بینک (ECB) کے مقرر کردہ دو فیصد کے ہدف کے تقریباﹰ مطابق ہے۔

تاہم صارفین کو اب بھی اشیائے خوراک کی قیمتوں میں جاری اضافے کے اثرات محسوس ہونے کا امکان ہے۔ ای سی بی کے مطابق کورونا وائرس کی عالمی وبا سے پہلے یعنی 2019 کے مقابلے میں جرمنی میں خوراک کی قیمتوں میں 37 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

بنیادی مہنگائی (کور انفلیشن) ایک ایسا پیمانہ، جس میں خوراک اور توانائی کی غیر مستحکم قیمتیں شامل نہیں ہوتیں، معمولی سی بڑھ کر 2.8 فیصد ہو گئی۔

خدمات کی قیمتوں میں سال بہ سال 3.4 فیصد کا اضافہ ہوا، جبکہ توانائی 0.7 فیصد سستی ہوئی، جو رواں برس کے گزشتہ مہینوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر کم ہے۔

ادارت: مقبول ملک

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کی قیمتوں میں کی شرح

پڑھیں:

مہنگائی میں کمی، موجودہ شرح سود اب مزید قابلِ جواز نہیں رہی،ایس ایم تنویر

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی(بزنس رپورٹر)یونائٹیڈ بزنس گروپ (یو بی جی)کے سرپرست اعلیٰ ایس ایم تنویر نے اگست 2025 میں کنزیومر پرائس انڈیکس میں نمایاں کمی کے بعد شرح سود کو کم کر کے 6 فیصدتک کرنے کا ایک بار پھرمطالبہ کردیاہے۔انکا کہنا ہے کہ اگست میں مہنگائی کی شرح کم ہو کر صرف 3 فیصد پر آ گئی ہے، جو ایک قابلِ ذکر کامیابی ہے۔ایس ایم تنویر نے کہا کہ اس پیش رفت نے شرح سود میں کمی کے لیے ملک بھر میں آوازیں بلند ہورہی ہیں اور کاروباری رہنماؤں اور ماہرینِ معیشت کا کہنا ہے کہ موجودہ شرح سود اب مزید قابلِ جواز نہیں رہی۔انہوں نے زور دیا کہ جب مہنگائی قابو میں آ چکی ہے، تو اس صورتِ حال میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنا تنقید کی زد میں آ گیا ہے۔ ایس ایم تنویر کے مطابق، حقیقت پر مبنی شرح سود کا فرق خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے، جو صنعتی اور معاشی ترقی کو روک رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ 11 فیصد شرح سود کو برقرار رکھنا اب کسی بھی طور پر معاشی لحاظ سے درست نہیں ہے۔ ایس ایم تنویر نے کہا کہ شرح سود کو کم از کم 6 فیصد تک لانے سے معیشت پر کئی مثبت اثرات مرتب ہوں گے جس میںصنعتی ترقی کا احیاء، روزگار کے مواقع میں اضافہ، برآمدات کی مسابقت میں بہتری، حکومت کے قرضے کا بوجھ کم ہونا اور سرمایہ کاری اور کاروباری اعتماد میں اضافہ شامل ہیں۔ ایس ایم تنویر نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے فوری طور پر شرح سود کم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہاکہ شرح سود کو فوری طور پر کم کر کے کم از کم 6 فیصد کرے، یہ اقدام نہ صرف صنعتی ترقی اور روزگار کے مواقع کو فروغ دے گا بلکہ برآمدات میں مسابقت، 3.5 ٹریلین روپے سے زائد کے سرکاری قرضوں کے بوجھ میں کمی، اور سرمایہ کاری و کاروباری اعتماد میں بہتری کا باعث بنے گا۔سرپرست اعلیٰ یو بی جی نے پاکستان بھر کے چیمبرز آف کامرس، تجارتی تنظیموں، اور کاروباری رہنماؤں سے اپیل کی کہ وہ متحد ہو کر ایک ترقی دوست اور حقیقت پسندانہ اقتصادی پالیسی کا مطالبہ کریں۔ انکا کہنا تھا کہ آئیے ہم سب مل کر ایک مضبوط اور اجتماعی آواز بلند کریں تاکہ ایک ترقی پر مبنی اور معقول اقتصادی پالیسی کا مطالبہ کیا جا سکے ، ایسی پالیسی جو عوام کی مدد کرے، ہمارے کاروبار کو مستحکم کرے، اور پاکستان کو خوشحال مستقبل کی طرف لے جائے۔انہوں نے کہا کہ جب ملک اس معاشی سنگ میل کا جشن منا رہا ہے، سوال یہ ہے کہ کیا حکومت اور اسٹیٹ بینک شرح سود میں کمی کے مطالبے پر توجہ دیں گے؟ انہوں نے کہا کہ کاروباری برادری اور قوم کی نظریں پالیسی سازوں پر جمی ہوئی ہیں، اور ان سے ایسے فیصلوں کی توقع ہے جو معیشت کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں۔

کامرس رپورٹر گلزار

متعلقہ مضامین

  • ترکی میں افراط زر کی شرح میں غیر متوقع طور پر اضافہ
  • ملک میں حالیہ ہفتے مہنگائی کی شرح میں 0.56 فیصد اضافہ
  • ہفتہ وار مہنگائی کی شرح میں 0.56 فیصد اضافہ، سالانہ شرح 4.07 فیصد ریکارڈ
  • میرپورخاص،شہریوں نے پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ مسترد کردیا
  • ٹنڈوجام،پیٹرولیم قیمتوں میں اضافہ ،عوام مشکلات کا شکار
  • مزید مہنگائی ، مزید غربت ، مزید قرضے
  • مہنگائی میں کمی، موجودہ شرح سود اب مزید قابلِ جواز نہیں رہی،ایس ایم تنویر
  • اسٹاک ایکسچینج نے بلند ترین سطح پر ‘نیا ریکارڈ قائم
  • مہنگائی کی شرح ایک سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
  • پاکستان میں دیہات کی زندگی شہروں سے زیادہ مہنگی ہوگئی