ہر وقت تنقید زیب نہیں دیتی، پاکستان کو سفارتی محاذ پر بڑی کامیابیاں ملیں، اعظم تارڑ
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر قانون کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاری کے معاہدے وفاقی حکومت کرتی ہے، ریکوڈک منصوبے کا معاہدہ مکمل شفافیت سے ہوا۔ اُنہوں نے کہا کہ ریکوڈک منصوبے پر پہلا حق بلوچستان کا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ ہر وقت تنقید زیب نہیں دیتی، پاکستان کو سفارتی محاذ پر بڑی کامیابیاں ملی ہیں۔ سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاری کے معاہدے وفاقی حکومت کرتی ہے، ریکوڈک منصوبے کا معاہدہ مکمل شفافیت سے ہوا۔ اُنہوں نے کہا کہ ریکوڈک منصوبے پر پہلا حق بلوچستان کا تھا، این ایف سی ایوارڈز کا فیصلہ تمام صوبوں کی مشاورت سے ہو گا، ہم جمہوری اقدار پر یقین رکھتے ہیں۔
وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ فلسطین کا معاملہ حل کی جانب بڑھ رہا ہے، فلسطینی اتھارٹی اور عوام نے غزہ امن منصوبے کا خیر مقدم کیا ہے۔ اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا کہ ہر وقت تنقید زیب نہیں دیتی، وزیراعظم شہباز شریف نے جنرل اسمبلی میں فلسطین کا معاملہ بھرپور طریقے سے اٹھایا، پاکستان کو سفارتی محاذ پر بڑی کامیابیاں ملی ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ریکوڈک منصوبے
پڑھیں:
صمود فلوٹیلا دنیا میں مزاحمت کی ایک بہت بڑی علامت بن گیا: حافظ نعیم الرحمان
—فائل فوٹوامیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ صمود فلوٹیلا دنیا میں مزاحمت کی ایک بہت بڑی علامت بن گیا۔
منصورہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو امن منصوبہ ڈونلڈ ٹرمپ نے پیش کیا ہے اس میں بنیادی فریق کا تذکرہ ہی نہیں، فلسطینی اتھارٹی تک کو اس میں شامل نہیں کیا گیا۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے منصوبے میں اس کا کوئی تذکرہ نہیں کہ فلسطینی ریاست قائم ہو گی، فلسطینی ریاست کو دنیا کے 160 ممالک نے مان لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے پاکستان کی اسرائیل کی جانب سے گلوبل صمود فلوٹیلا روکنے کی شدید مذمت اسرائیلی فوج کا صمود فلوٹیلا پر حملہ، سابق سینیٹر مشتاق احمد سمیت کئی افراد زیرِ حراستانہوں نے کہا کہ حماس کو غیرمسلح کرنے کی بات خود ایک غیرقانونی بات ہے، حماس کو اس مسلح مزاحمت کا اختیار اقوام متحدہ کا چارٹر دیتا ہے، یہ چاہتے ہیں کہ غزہ میں نوآبادیاتی نظام بحال کر دیں۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے منصوبے کے اعلان سے پہلے اسے تسلیم کر لیا، امن منصوبے کو ماننے کا مطلب ہوگا کہ ہم کشمیرسے بھی اپنے مؤقف سے دستبردار ہو جائیں۔
امیر جماعت اسلامی نے یہ بھی کہا کہ ہم فلسطین کو ایک آزاد ریاست چاہتے ہیں۔