data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی (اسپورٹس ڈیسک)فٹبال کی عالمی تنظیم فیفا نے ناروے کی نمائندگی کرنے والے پاکستانی نڑاد اعتزاز حسین کو پاکستان کی نمائندگی کا اہل قرار دے دیا۔32 سالہ مڈفیلڈر نے دو سال قبل پاکستان کا پاسپورٹ بھی حاصل کر لیا تھا۔اعتزاز حسین ناروے کے مولڈے فٹبال کلب میں ایرلنگ ہالینڈ کے ساتھ فٹبال کھیل چکے ہیں۔مولڈے کلب کے ساتھ اعتزاز نے چار مرتبہ لیگ اور تین مرتبہ ناروے ایف اے کپ ٹائٹل جیتے ہیں۔اعتزاز حسین انڈر 16 سے انڈر 23 کے مختلف ایج گروپ فٹبال میں ناروے کی نمائندگی کر چکے ہیں۔ وہ 2009 سے 2011 تک مانچسٹر یونائیٹڈ یوتھ ٹیم کا حصہ بھی رہ چکے ہیںامکان ہے کہ اعتزاز حسین اکتوبر میں گرین شرٹس کے لیے اپنا پہلا میچ افغانستان کے خلاف اسلام آباد کے جناح اسٹیڈیم میں کھیلیں گے۔

اسپورٹس ڈیسک گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کی نمائندگی

پڑھیں:

ویلیو ایڈیشن پر توجہ مرکوز کئے بغیر برآمدات نہیں بڑھ سکتیں ‘ خادم حسین

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 اکتوبر2025ء)فائونڈر ز گروپ کے سرگرم رکن ،پاکستان سٹون ڈویلپمنٹ کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے رکن ، سینئر نائب صدر فیروز پور روڈ بورڈاورسابق ممبر لاہور چیمبر آف کامرس خادم حسین نے کہا ہے کہ جب تک ویلیو ایڈیشن پر توجہ مرکوز نہیں کی جائے گی ہماری برآمدات نہیں بڑھ سکتیں ،بنگلہ دیش کپاس کی درآمد شدہ 80 لاکھ گانٹھوں کو ویلیو ایڈڈ مصنوعات میں تبدیل کر کے سالانہ 50ارب ڈالر سے زائد زرِمبادلہ حاصل کر رہا ہے ۔

اپنے بیان میں انہوںنے کہا کہ پاکستان ہر سال 1.2 سے 1.5کروڑ گانٹھیں، مقامی پیداوار اور درآمدات ملا کر استعمال کرتا ہے مگر گزشتہ کئی برسوں سے ٹیکسٹائل برآمدات 15سے 20ارب ڈالر سالانہ کی سطح پر ہیں،اس فرق کی وجہ محض مقدار نہیں بلکہ معیار اور پروسیسنگ ہے، پاکستان کی کپاس کے معیارات بین الاقوامی سطح پر ناقابل قبول ہیں ،فرسودہ جننگ نظام سے ریشے کی لمبائی، مضبوطی اور صفائی شدید متاثر ہوتی ہے جس کی وجہ سے پاکستان کی 90فیصد سے زائد کپاس ویلیو ایڈڈ مصنوعات کے لیے موزوں نہیں رہتی، عالمی برانڈز کی طلب کے مطابق ہائی اینڈ فیشن اور ٹیکنیکل ٹیکسٹائلز کی بجائے پاکستان کا ٹیکسٹائل شعبہ گھریلو ٹیکسٹائلز تک محدود ہو کر رہ گیا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان واقعی عالمی ٹیکسٹائل سپلائی چین میں اپنی پوزیشن کو مستحکم کرنا چاہتا ہے تو اسے فوری طور پر کپاس کی جینیاتی بہتری، معیاری بیج کی فراہمی اور جدید جننگ ٹیکنالوجی کے نفاذ جیسے بنیادی شعبوں میں اصلاحات کرنا ہوں گی۔ یہ فرق صرف کپاس کی مقدار کا نہیں بلکہ ویلیو ایڈیشن اور پالیسی ترجیحات کا بھی ہے، بنگلہ دیش کے ٹیکسٹائل شعبے نے عالمی مارکیٹ کے تقاضوں کو بروقت سمجھا، اپنی مصنوعات کے لیے برانڈ ویلیو تخلیق کیںاور بین الاقوامی سطح پر ایک مسابقتی مقام حاصل کیا اس کے برعکس پاکستان کی صنعت نے اپنی توجہ سستی توانائی، گیس اور ٹیکس چھوٹ پر مرکوز رکھی جبکہ کپاس کی تحقیق، کسانوں کی معاونت اور بیج و پیداوار کے مسائل حل کرنے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ چیلنجز صرف تکنیکی نہیں بلکہ پالیسی سے جڑے ہوئے بھی ہیں جس پر توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے ۔

متعلقہ مضامین

  • روس پر پابندی لگی تھی تو اسرائیل پر کیوں نہیں؟ قانونی ماہرین کا اسرائیلی فٹ بالز کلبز پر پابندی کا مطالبہ
  • فلسطین کے حق میں احتجاج، اٹلی پر اسرائیل کے خلاف میچ منسوخ کرنے کا دباؤ
  • شافع حسین سے ملاقات، پی ٹی آئی، دیگر سیاسی و سماجی شخصیات کا پاکستان مسلم لیگ میں شمولیت کا اعلان
  • افغانستان پر چہار ملکی کا اجلاس 6 اکتوبر کو ماسکو میں ہوگا
  • ماسٹر آئل انٹر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ،عالمگیر جمخانہ سیمی فائنل میں
  • ڈنمارک اور ناروے کے بعد جرمنی میں بھی ڈرون کے باعث پروازیں منسوخ
  • افغانستان پر بڑی بیٹھک، چار ملکی اجلاس پیر کو ماسکو میں ہوگا
  • ویلیو ایڈیشن پر توجہ مرکوز کئے بغیر برآمدات نہیں بڑھ سکتیں ‘ خادم حسین
  • فلوٹیلا پر حملے کی ذمے داری امریکی حکومت ہے‘فلسطین فاؤنڈیشن
  • 2025 میں غربت کی شرح میں مزید اضافے کا خطرہ ہے