جسٹس طارق جہانگیری کیس، جج کو عبوری آرڈر کے ذریعے جوڈیشل ورک سے نہیں روکا جا سکتا: اٹارنی جنرل
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
اسلام آباد(خصوصی رپورٹر+ وقائع نگار)سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کا اسلام آباد ہائیکورٹ کا عبوری حکم نامہ کالعدم قرار دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ ایک جج کو عبوری حکم کے ذریعے جوڈیشل ورک سے ہائیکورٹ نہیں روک سکتی۔ آئینی بینچ نے جسٹس طارق جہانگیری کی اپیل منظور کرلی۔ دوران سماعت، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان روسٹرم پر آئے اور کہا کہ ایک جج کو عبوری آرڈر کے ذریعے جوڈیشل ورک سے نہیں روکا جا سکتا۔ جسٹس امین الدین خان نے میاں داؤد سے استفسار کیا کہ فریق میاں داؤد آپ کی کیا رائے ہے؟۔ میاں داؤد نے کہا میری بھی یہی رائے ہے کہ ایک جج کو جوڈیشل ورک سے نہیں روکا جا سکتا۔ سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ایک جج کو عبوری حکم کے ذریعے جوڈیشل ورک سے ہائیکورٹ نہیں روک سکتی۔ منیر اے ملک نے کہا کہ میں آئینی بینچ کے گزشتہ عدالتی حکم نامہ کا حوالہ دینا چاہتا ہوں، لکھا گیا رٹ قابل سماعت ہے، میری رائے میں ایک جج کے خلاف کارروائی سپریم جوڈیشل کونسل ہی کر سکتا ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ میں دائر کی گئی رٹ میں یہ کہا گیا ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کے ججز سروس آف پاکستان میں آتے ہیں، ججز پبلک آفس ہولڈر نہیں ہوتے، یہ وہ ساری باتیں ہیں ہائیکورٹ میں جب میرٹ پر کیس چلے گا تو زیر بحث آ سکتی ہیں، ہم موجودہ کیس میں جان بوجھ کر میرٹ پر نہیں جانا چاہتے۔ جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے عہدے پر بحالی کے بعد کیسز کی سماعت کا باقاعدہ آغاز کر دیا۔ عدالت کے باہر اس حوالے سے باضابطہ نوٹس آویزاں کیا گیا جس کے مطابق جسٹس طارق محمود جہانگیری صبح ساڑھے دس بجے اپنی عدالت میں پہنچے اور مقدمات سنے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے ذریعے جوڈیشل ورک سے کہ ایک جج کو جج کو عبوری
پڑھیں:
ججز اپنی لڑائیاں خود لڑیں‘ وکلا ساتھ نہیں ہیں‘ سیکرٹری جنرل اسلام آباد ہائیکورٹ بار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد(خبرایجنسیاں ) اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل منظور احمد ججہ نے کہا ہے کہ ججز اپنی لڑائیاں خود لڑیں، وکلا ان کے ساتھ نہیں ہیں، ہائی کورٹ کی عمارت کہیں منتقل نہیں ہو رہی، ابھی مزید استعفے بھی آئیں گے، 2021 میں ججز نے اپنا الگ دھڑا بنا کر وکلا کو جیلوں میں ڈالا جس سے سبق سیکھ لیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے منظور احمد ججہ نے کہا کہ ستائیسویں آئینی ترمیم کے نتیجے میں وفاقی آئینی عدالت کا قیام عمل میں آیا، ہم وفاقی آئینی عدالت کے ججز کی تقریب حلف برداری میں گئے اور انہیں ویلکم کیا، مختلف آپشنز تھے کہ وفاقی آئینی عدالت کے ججز کو کہاں بٹھایا جائے۔منظور ججہ نے بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے وفاقی آئینی عدالت کو عدالتوں کی پیشکش کی، وفاقی آئینی عدالت کے ججز کو عارضی طور پر اسلام آباد ہائی کورٹ بلڈنگ منتقل کیا گیا، اسلام آباد ہائی کورٹ کی بلڈنگ شاہراہ دستور سے کہیں اور نہیں منتقل ہو رہی۔