data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد (صباح نیوز) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی جامعہ کراچی کے سنڈیکیٹ اور ان فیئر مینز کمیٹی کے فیصلے کے خلاف درخواست کی سماعت سندھ ہائیکورٹ میں ہوئی دوران سماعت بیرسٹر صلاح الدین کا کہناتھا کہ 25 ستمبر کے جامعہ کراچی کے فیصلے کو غیر قانونی قرار دیا جائے۔ جسٹس اقبال کلہوڑو کی عدالت نے دلائل سننے کے بعد فریقین کو نوٹس جاری کردیے ہیں اور درخواست کی سماعت 5 اکتوبر تک ملتوی کردی۔ دوسری جانب عدالت عظمیٰ کے آئینی بینچ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کا اسلام آباد ہائیکورٹ کا عبوری حکم نامہ کالعدم قرار دے دیا اور جسٹس طارق جہانگیری کی اپیل منظور کرلی۔ دوران سماعت، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان روسٹرم پر آئے اور کہا کہ ایک جج کو عبوری آرڈر کے ذریعے جوڈیشل ورک سے نہیں روکا جا سکتا۔ جسٹس امین الدین خان نے میاں دائود سے استفسار کیا کہ فریق میاں داد آپ کی کیا رائے ہے؟ میاں دائود نے کہا کہ میری بھی یہی رائے ہے کہ ایک جج کو جوڈیشل ورک سے نہیں روکا جا سکتا۔ عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ ایک جج کو عبوری حکم کے ذریعے جوڈیشل ورک سے ہائیکورٹ نہیں روک سکتی۔

خبر ایجنسی گلزار.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

نئی گج ڈیم کیس: وفاقی آئینی عدالت نے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر دلائل جاری

وفاقی آئینی عدالت میں نئی گج ڈیم کیس کی سماعت کے دوران نجی کمپنی کے وکیل مسعود خان نے مؤقف اختیار کیا کہ کیس سے متعلق 3 تحریری جوابات عدالت میں جمع کروائے جا چکے ہیں۔

چیف جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی عدالت کے 2 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

انہوں نے بتایا کہ اس سے قبل سندھ ہائیکورٹ کے 2 ججز نے اس حوالے سے حکم جاری کیا تھا، تاہم وفاقی آئینی عدالت میں یہ مقدمہ اب تک قابلِ سماعت قرار نہیں دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت سے نئی گچ ڈیم منصوبے کی لاگت پر رپورٹ طلب کرلی

سماعت کے دوران چیف جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ آئین میں ایسا کوئی اصول یا پابندی موجود نہیں جو 2 ججز کا فیصلہ دوسرے 2 ججز کے نہ سننے سے متعلق ہو۔

انہوں نے کہا کہ یہ پابندی سپریم کورٹ رولز کا حصہ ہوا کرتی تھی، آئین کا نہیں۔

وکیل مسعود خان نے موقف اختیار کیا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے مطابق اس نوعیت کی تمام درخواستیں وفاقی آئینی عدالت کو منتقل ہو جائیں گی۔

مزید پڑھیں:آئینی عدالتیں شاہی دربار نہیں، جو ججز کیسز نہیں سن سکتے گھر چلے جائیں: اعظم نذیر تارڑ

انہوں نے مزید کہا کہ ایف ون سی کے تحت بھی کیس کے میرٹ کا جائزہ لینے سے پہلے اس کی قابلِ سماعت ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ ضروری ہے۔

وکیل نے یہ مؤقف بھی اپنایا کہ ان کے نزدیک سپریم کورٹ کے قواعد ابھی بھی قابلِ عمل ہیں۔

عدالت نے وکیل کے اعتراضات اور دلائل سننے کے بعد کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جسٹس امین الدین خان سپریم کورٹ سپریم کورٹ رولز قابل سماعت نئی گج ڈیم کیس وفاقی آئینی عدالت

متعلقہ مضامین

  • پی ٹی آئی رہنما جنید افضل ساہی کی سزا معطلی کی درخواست ، فریقین کو نوٹس
  • وفاقی آئینی عدالت نے پہلے دن کام کا آغاز کس طرح سے کیا؟
  • نئی گج ڈیم کیس: وفاقی آئینی عدالت نے درخواست کے قابلِ سماعت ہونے پر دلائل جاری
  • آئینی عدالت  میں اپیلوں  کی سماعت لاہور  ہائیکورٹ کا فیصلہ  کالعدم  ‘ پشاور  کا معطل : مزید 2ججز  کا حلف  تعداد  3,7پنچ تشکیل 
  • عوامی پارکس معاملہ، سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے پر آئینی عدالت کا حکم امتناع
  • لاہور ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی کے مقدمات یکجا کرنے کی درخواست عدم پیروی پر خارج
  • پنچاب ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے ملازمین کی مستقلی کی درخواست، ملازمین کو وکیل کرنے کی مہلت
  • جسٹس اقبال کی پی پی 98 میں ضمنی انتخاب کیخلاف درخواست پر سماعت سے معذرت
  • پاکستان کی پہلی وفاقی آئینی عدالت کا پہلا فیصلہ، خیبرپختونخوا حکومت کی اپیل پر حکم امتناع
  • لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا بھی مستعفی،27ویں ترمیم کیخلاف درخواست دائر