ٹارگٹ کلنگ کیس، سندھ ہائیکورٹ میں 3 مبینہ را ایجنٹس کی ضمانت منظور
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
سندھ ہائیکورٹ میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کے لیے کراچی میں شہری کی ٹارگٹ کلنگ کے کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے تینوں ملزمان کی ضمانت منظور کر لی گئی۔ عدالت نے ملزمان کو فی کس 3-3 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دے دیا۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ ہائیکورٹ نے ٹارگٹ کلنگ کیس میں 3 مبینہ را ایجنٹس کی ضمانت منظور کر لی۔ سندھ ہائیکورٹ میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کے لیے کراچی میں شہری کی ٹارگٹ کلنگ کے کیس کی سماعت ہوئی، ملزمان میں طلعت اقبال، شیراز اور صبغت اللہ کی ضمانت منظور کر لی گئی۔ عدالت نے ملزمان کو فی کس 3-3 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کروانے کا حکم دے دیا۔ ملزمان کے وکیل عمران میو نے عدالت کو بتایا کہ پولیس کی جانب سے پہلے کیس اے کلاس کردیا گیا تھا، ملزمان 2022ء سے جیل میں ہیں، کوئی ٹھوس شواہد نہیں ہیں۔
پراسیکیوشن نے مؤقف اپنایا کہ ملزمان کو شہری شاہد غنی کے قتل کے لئے ٹارگٹ بیرون ملک ہینڈلرز نے دیا تھا، را ایجنٹس کو دہشتگردی کے لیے فنڈز بھی بیرون ملک ہینڈلرز نے فراہم کئے۔ دوران سماعت پراسیکیوشن نے عدالت کو آگاہ کیا کہ بیرون ملک را ایجنٹ کے کوڈ نام باس اور عہدہ فرسٹ کمانڈ ہے، دوسرے را ایجنٹ کا کوڈ نام نانا پت سرینہ اور عہدہ سیکنڈ کمانڈ ہے، ملزمان کے خلاف بارودی مواد، غیر قانونی اسلحہ اور دہشتگردی کے لیے فنڈنگ کے مقدمات بھی درج ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کی ضمانت منظور سندھ ہائیکورٹ ٹارگٹ کلنگ کے لیے
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ میں موٹر وے پر ہیوی بائیکس پر پابندی سے متعلق کیس کی سماعت
اسلام آباد ہائی کورٹ میں موٹروے پر ہیوی بائیکس پر پابندی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، کیس کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے کی۔
درخواست گزار کی طرف سے وکیل زینب جنجوعہ عدالت کے روبرو پیش ہوئیں، اسسٹنٹ اٹارنی جنرل عثمان گھمن، موٹروے پولیس حکام عدالت میں پیش ہوئے۔
موٹروے حکام نے کہا کہ ہیوی بائیکس چلانے کی اجازت دینے سے پہلے تمام لوگوں کو ٹریننگ دی جائے گی، ٹریننگ شیخوپورہ اور اسلام آباد میں قائم کردہ سینٹرز میں ہوگی، یہ ہمیں اپنے لوگوں کی رجسٹریشن اور لائسنز مہیا کریں۔
وکیل زینب جنجوعہ نے مؤقف اپنایا کہ عدالت نے کمیشن بنانے کا بولا جو بن گیا تھا اور ستمبر میں 2 میٹنگز بھی ہوئی ہیں۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ اس وقت جو سب سے بہتر ادارہ کام کر رہا ہے وہ موٹروے پولیس ہے، ہم ایک ڈائریکشن دے دیتے ہیں کہ آپ اس پر میٹنگ کریں، جو یہاں موٹروے والے آتے ہیں شاید آپ کو اندازہ نہیں ہوگا کہ انکو کہاں کہاں جواب دینا ہوتا ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ یہ اوپر جاکر جب عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کرنے کے لیے کچھ کرتے ہیں اور ان کو ڈانٹ سننی بھی پڑتی ہے۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے وکیل زینب جنجوعہ سے استفسار کیا کہ آپ کے کلائینٹ کی عمر کتنی ہے، وکیل زینب جنجوعہ نے جواب دیا کہ ان کی عمر 60 سال ہے، اس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ آپ کے کلائنٹ تو ابھی نوجوان ہیں، اس پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔
عدالت نے ہدایات کے ساتھ کیس کی سماعت 10 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔