سندھ میں توانائی کے نئے ذخائر، درآمدی انحصار میں کمی کی امید
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) کے ترجمان کے مطابق صوبہ سندھ کے ضلع خیرپور میں دریافت ہونے والے ذخائر سے یومیہ 2 کروڑ 25 لاکھ مکعب فٹ گیس اور 690 بیرل خام تیل حاصل ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:وزیرستان میں گیس و تیل کے نئے ذخائر دریافت
او جی ڈی سی ایل نے بتایا کہ اس منصوبے کے تحت کھودا جانے والا بترسِم ایسٹ-1 کنواں 30 جون 2025 کو شروع ہوا تھا، جس کی کھدائی 3800 میٹر گہرائی تک مکمل کی گئی۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ اس دریافت سے نہ صرف ملکی توانائی کے ذخائر میں نمایاں اضافہ ہوگا بلکہ تیل اور گیس کے درآمدی بل میں کمی کی بدولت معیشت کو بھی سہارا ملے گا۔
مزید یہ کہ مقامی وسائل کے استعمال سے توانائی کی طلب و رسد کے فرق پر قابو پانے میں مدد ملے گی، جس سے مستقبل میں ملک کا انحصار بیرونی ذرائع پر کم ہو گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئل او جی ڈی سی ایل خیرپور سندھ گیس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: او جی ڈی سی ایل خیرپور گیس
پڑھیں:
الزائمر اور پارکنسنز کے علاج میں ’آسٹروکیپسولز‘ نئی امید بن گئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی دماغی بیماریوں، خصوصاً الزائمر اور پارکنسنز، کے علاج کے لیے سائنس دان مسلسل نئی راہیں تلاش کر رہے ہیں۔
تازہ ترین پیش رفت کے مطابق ماہرین نے ایک انوکھا سسٹم تیار کیا ہے جسے ’’آسٹروکیپسولز‘‘ کہا جا رہا ہے۔ یہ چھوٹے مگر مؤثر کیپسول دماغ کے ان مخصوص حصوں تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں جہاں سوزش ان بیماریوں کو جنم دیتی ہے یا انہیں مزید پیچیدہ بنا دیتی ہے۔
جرنل بائیومٹیریلز میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق یہ کیپسول ایک محفوظ جیل سے تیار کیے گئے ہیں جن کے اندر دماغ کے خاص خلیے، ’’آسٹروسائٹس‘‘، موجود ہوتے ہیں۔ یہ خلیے انسدادِ سوزش پروٹینز فراہم کرتے ہیں جنہیں بیماری کے شکار حصوں تک پہنچا کر دماغی سوزش کو کم کیا جاتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ عمر بڑھنے کے ساتھ دماغ میں پیدا ہونے والی سوزش الزائمر اور پارکنسنز جیسی مہلک بیماریوں کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔ اس لیے ان بیماریوں کے علاج کے لیے سب سے مؤثر طریقہ یہی ہے کہ براہِ راست دماغ کے متاثرہ حصوں تک علاج پہنچایا جائے۔ ’’آسٹروکیپسولز‘‘ اسی مقصد کو پورا کرتے ہیں۔
خاص طور پر انسدادِ سوزش پروٹین IL-1Ra سے بھرے یہ کیپسولز جب دماغ تک پہنچے تو انہوں نے سوزش میں نمایاں کمی پیدا کی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ دریافت مستقبل میں دماغی امراض کے علاج میں ایک انقلابی قدم ثابت ہو سکتی ہے، کیونکہ موجودہ ادویات اکثر دماغ کے حساس حصوں تک مؤثر انداز میں نہیں پہنچ پاتیں۔
اگر یہ ٹیکنالوجی عملی طور پر انسانوں میں کامیاب ثابت ہوئی تو لاکھوں مریضوں کو نئی امید مل سکتی ہے، خاص طور پر وہ لوگ جو طویل عرصے سے الزائمر اور پارکنسنز جیسے جان لیوا مسائل سے دوچار ہیں۔
فی الحال یہ تحقیق تجرباتی مراحل میں ہے لیکن سائنس دانوں کو یقین ہے کہ آنے والے برسوں میں ’’آسٹروکیپسولز‘‘ دماغی امراض کے علاج کے میدان میں ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوں گے۔