سندھ میں گیس اور کنڈینسیٹ کے نئے ذخائر دریافت
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی (او جی ڈی سی) نے صوبہ سندھ میں گیس و کنڈینسیٹ کی نئی دریافت کا اعلان کر دیا۔
دریافت ضلع خیرپور بترسم ایسٹ 1 ایکسپلورٹری کنویں سے ہوئی۔
او جی ڈی سی کے مطابق کنویں سے یومیہ 22.5 ایم ایم ایس سی ایف ڈی گیس اور نئی دریافت سے یومیہ 690 بیرل کنڈینسیٹ پیداوار حاصل ہوگی۔
کنویں کی کھدائی 30 جون 2025 کو شروع کی گئی تھی، کنویں کی گہرائی 3 ہزار 800 میٹر تک کی گئی۔
کمپنی نے پی ایس ایکس کو خط میں بتایا کہ دو ڈرل اسٹیم ٹیسٹ بھی کامیابی سے مکمل کیے گئے۔ نئی دریافت توانائی سپلائی و ڈیمانڈ کے فرق کو کم کرنے میں مددگار ہوگی جبکہ ملک کے ہائیڈرو کاربن ریزروز میں اضافہ ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
16 کروڑ سال پرانی مخلوق: اسکاٹ لینڈ میں سانپ اور چھپکلی کے ملاپ جیسا قدیم جانور دریافت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسکاٹ لینڈ کے علاقے آئزل آف اسکائی میں سائنس دانوں نے ایک ایسی حیرت انگیز دریافت کی ہے جس نے جانوروں کی ارتقائی تاریخ کے بارے میں نئے دروازے کھول دیے ہیں۔
ماہرین نے یہاں ایک ایسے قدیم جاندار کے فوسل دریافت کیے ہیں جو نہ مکمل طور پر سانپ تھا اور نہ ہی چھپکلی ، بلکہ ان دونوں کے ملاپ جیسی ایک نایاب مخلوق تھی۔ اس مخلوق کا سائنسی نام Breugnathair elgolensis رکھا گیا ہے، جس کا مطلب ہے ’جعلی سانپ‘۔
تحقیقات کے مطابق یہ جاندار تقریباً 167 ملین سال قبل مڈل جراسک دور میں زمین پر موجود تھا۔ اس کے دانت اور جبڑا سانپ کی طرح خمیدہ اور شکار کے لیے موزوں تھے جب کہ اس کا جسمانی ڈھانچہ چھپکلی جیسا تھا، یعنی مکمل ٹانگوں کے ساتھ۔ دماغی ساخت اور جسمانی تناسب بھی چھپکلیوں سے ملتا جلتا تھا، لیکن اس میں وہ ابتدائی خصوصیات موجود تھیں جو بعد میں سانپوں میں نمایاں ہوئیں۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ دریافت اس نظریے کو مضبوط کرتی ہے کہ سانپوں کے اجداد ایسے ہی جاندار ہوسکتے تھے جن کے جبڑے اور دانت تو سانپوں کی طرح تھے مگر جسم ابھی چھپکلیوں جیسا تھا۔ اس طرح کی دریافتیں واضح طور پر بتاتی ہیں کہ سانپ اور چھپکلی کے درمیان ارتقائی فرق ایک دم سے نہیں بلکہ رفتہ رفتہ پیدا ہوا۔
ماہرین کے مطابق اس مخلوق کی دریافت نہ صرف سانپوں کی ابتدا کو سمجھنے میں مدد دیتی ہے بلکہ یہ ارتقائی عمل کی ایک اہم کڑی بھی ہے، جو بتاتی ہے کہ قدرت کس طرح لاکھوں سال میں مختلف جانداروں کو نئی شکلوں میں ڈھالتی رہی ہے۔
اس فوسل نے سائنس دانوں کے درمیان ایک نیا تحقیقی باب کھول دیا ہے، جس میں وہ سانپوں اور چھپکلیوں کے مشترکہ اجداد کے بارے میں مزید سراغ حاصل کرنے کی کوشش کریں گے۔