صحت کے شعبے میں بہتری کے لئے اصلاحات کی جا رہی ہیں ، وفاقی وزیر سید مصطفی کمال کی ورلڈ بینک کے کنٹری ڈائریکٹر بلورما امگابازر سے ملاقات میں گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 01 اکتوبر2025ء) وفاقی وزیر برائے قومی صحت سید مصطفی کمال نے کہا ہے کہ صحت کے شعبے میں بہتری کے لئے اصلاحات کی جا رہی ہیں ، دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں ٹیلی میڈیسن کے ذریعے طبی سہولیات کی فراہمی کے لئے پر عزم ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ورلڈ بینک کی کنٹری ڈائریکٹر بلورما امگابازر (Bolormaa Amgaabazar)سے ملاقات کے دوران کیا ۔
انہوں نے کہا کہ مریضوں کا طبی ڈیٹا محفوظ رکھنے کے لئے یونیورسل میڈیکل ریکارڈز کو یقینی بنا رہے ہیں ، پاکستان میں 68 فیصد بیماریاں آلودہ پانی کے باعث پیدا ہوتی ہیں۔ پاکستان کے صحت کے شعبے کو درپیش چیلنجز اور ان کے پائیدار حل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ صحت کے شعبے میں بہت سے چیلنجز درپیش ہیں ، صاف پانی کی فراہمی سے 68 فیصد بیماریوں سے بچا جا سکتا ہے جن کا حل صاف پانی کی فراہمی، عوامی آگاہی اور مشترکہ کوششوں میں پوشیدہ ہے ۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں قومی سطح پر مربوط حکمت عملی تشکیل دی جا رہی ہے ، وزارت صحت کا اصل کام لوگوں کو بیمار ہونے سے بچانا ہے، نہ کہ صرف ان کا علاج کرنا ہے ، ہسپتالوں میں مریضوں کا بوجھ روز بروز بڑھ رہا ہے ، اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہسپتالوں کا رش کم ہو تو لوگوں کو بیمار ہونے سے بچانا ہو گا ۔انہوں نے کہا کہ صحیح معنوں میں ہیلتھ کیئر سسٹم وہ ہوتا ہے جو لوگوں کو بیمار ہونے سے بچائے ، وزارت صحت لوگوں کو بیمار ہونے سے بچانے کے لئے خصوصی اقدامات کو یقینی بنا رہی ہے ۔ ڈائریکٹر ورلڈ بینک نے کہا کہ وزارت قومی صحت کی گزشتہ چھ ماہ کی کارکردگی قابل تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت صحت کی چھ ماہ کی شاندار کارکردگی پر وزارت صحت کے جاری منصوبوں کی بھرپور تائید اور توثیق کرتا ہے ۔ ملاقات میں ایڈیشنل سیکرٹری ہیلتھ اور ڈی جی ہیلتھ نے بھی شرکت کی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لوگوں کو بیمار ہونے سے انہوں نے کہا کہ صحت کے شعبے کے لئے
پڑھیں:
معاشی استحکام اور ٹیکس اصلاحات کا نفاذ حکومت کی ترجیح ہے: سینیٹر محمد اورنگزیب
وفاقی وزیر برائے خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ حکومت کی اولین ترجیح معاشی استحکام کو یقینی بنانا، ساختی اصلاحات متعارف کروانا اور ملک میں کاروبار و سرمایہ کاری کے لیے موزوں ماحول فراہم کرنا ہے۔وہ آج پشاور میں منعقدہ "پاکستان بزنس سمٹ” سے خطاب کر رہے تھے، جہاں انہوں نے نجی شعبے کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کے حکومتی عزم کو دہرایا تاکہ وہ ملکی معیشت کی ترقی میں قائدانہ کردار ادا کر سکے۔
سینیٹر اورنگزیب نے حالیہ معاشی پیش رفت کا جائزہ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ پالیسی ریٹ میں کمی کے باعث فنانسنگ کی لاگت میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے، زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئی ہے جو اب تقریباً تین ماہ کی درآمدات کے لیے کافی ہیں، جبکہ کرنسی کے تبادلے کی شرح میں بھی استحکام پیدا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان مثبت معاشی اشاریوں نے سرمایہ کاروں کے اعتماد کو مضبوط کیا ہے اور منافع و ڈیویڈنڈز کی واپسی کو آسان بنایا ہے۔
وزیرِ خزانہ نے ترسیلاتِ زر میں نمایاں اضافے کو بھی اجاگر کیا، جو گزشتہ مالی سال میں 38 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں اور توقع ہے کہ رواں مالی سال کے دوران یہ 41 سے 43 ارب ڈالر کے درمیان رہیں گی۔سینیٹر اورنگزیب نے بتایا کہ پاکستان نے ستمبر میں 500 ملین ڈالر کے یوروبانڈز کی ادائیگی کامیابی سے مکمل کی، بغیر کسی مارکیٹ میں خلل کے۔ انہوں نے کہا کہ ملک اپریل 2026 میں متوقع 1.3 ارب ڈالر کی ادائیگی کے لیے بھی بھرپور تیاری رکھتا ہے۔اپنے خطاب میں انہوں نے جامع ٹیکس اصلاحات کے نفاذ کے حکومتی عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکس پالیسی کو ٹیکس ایڈمنسٹریشن سے علیحدہ کیا جا رہا ہے تاکہ سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہو اور پالیسیوں میں تسلسل یقینی بنایا جا سکے۔
اشتہار