اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 02 اکتوبر 2025ء) بعض میڈیا رپورٹوں کے مطابق بدھ کو پرتشدد مظاہرں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر بارہ ہو گئی ہے۔ تاہم سرکاری حکام نے تین پولیس اہلکاروں سمیت کم از کم نو افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت نے بتایا کہ جھڑپوں میں 172 پولیس اہلکار اور 50 شہری زخمی بھی ہوئے۔

خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق، پرتشدد واقعات اس وقت شروع ہوئے جب مسلح مظاہرین، جو بندوقوں اور ڈنڈوں سے لیس تھے، ان افسران پر حملہ آور ہو گئے جو سڑکوں کی بندش اور املاک کو نقصان سے روکنے کے لیے تعینات کیے گئے تھے۔

مقامی پولیس افسر محمد افضل نے تصدیق کی کہ تین پولیس اہلکار اور چھ شہری ہلاک ہوئے، جبکہ آٹھ پولیس اہلکار تشویشناک حالت میں ہیں جنہیں ڈنڈوں اور پتھروں سے سر پر شدید چوٹیں آئیں۔

(جاری ہے)

سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مظاہرین پولیس اہلکاروں کو مکے مار رہے ہیں، ڈنڈوں سے پیٹ رہے ہیں اور ان پر پتھراؤ کر رہے ہیں۔ کچھ مظاہرین کو پولیس کی وردیاں پھاڑتے ہوئے بھی دیکھا گیا۔ پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ان کی فورسز نے فائرنگ نہیں کی تاکہ مزید جانی نقصان سے بچا جا سکے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں مشترکہ عوامی ایکشن کمیٹی کی اپیل پر ہڑتال کے باعث کاروباری اور دیگر سرگرمیاں معطل رہیں اور مواصلاتی نظام بھی بند رہا، جبکہ دھیر کوٹ اور دیگر علاقوں میں تشدد کے واقعات رونما ہوئے۔

مظاہرے کیوں ہو رہے ہیں؟

جموں کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی(جے اے اے سی ) نے اپنے مطالبات میں حکمران طبقات کی مراعات اور مہاجرین مقیم پاکستان کی 12 اسمبلی نشستوں کا خاتمہ، علاج معالجہ کی مفت سہولیات، یکساں و مفت تعلیم کی فراہمی، انٹرنیشنل ائیر پورٹ کا قیام شامل کیا ہے۔

اس کے علاوہ کوٹہ سسٹم کا خاتمہ، عدالتی نظام میں اصلاحات بھی مطالبات کا حصہ ہیں۔

حکومت پاکستان اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت نے مذاکرات کے دوران کئی مطالبات تسلیم کر لیے تھے مگر کچھ مطالبات پورے نہ ہونے کی وجہ سے مذاکرات ناکام ہوگئے۔

پاکستان کے زیرانتظام کشمیر کے وزیراعظم چوہدری انورالحق نے کہا کہ ان کی حکومت نے مظاہرین کے 90 فیصد مطالبات مان لیے ہیں، جن میں بجلی کے نرخوں میں کمی، مقامی حکومت میں اصلاحات اور مظاہرین پر درج مقدمات کا خاتمہ شامل ہے۔

تاہم انہوں نے واضح کیا کہ دو مطالبات یعنی وزیروں کی تعداد کم کرنا اور کشمیری پناہ گزینوں کے لیے مخصوص نشستوں کا خاتمہ، صرف قانون سازی کے ذریعے پورے ہو سکتے ہیں۔ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی اپیل

چوہدری انورالحق نے اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس میں جانی نقصان کی تصدیق کی۔

انہوں نے کہا کہ وہ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہیں اور ان کی کابینہ کے ارکان مظاہرین سے بات چیت کے لیے مظفرآباد اور راولاکوٹ میں موجود ہیں۔

تاہم انہوں نے انتباہ کیا کہ عوام کو اکسا کر بدامنی پھیلانے سے خطہ مزید انتشار اور انارکی کا شکار ہو گا۔

ان کا کہنا تھا کہ جے اے اے سی نے ابتدا میں پرامن احتجاج کا اعلان کیا تھا، مگر صورتحال اب ''خطرناک موڑ‘‘ اختیار کر چکی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوامی حقوق حاصل کرنے کا ’’مہذب اور پرامن‘‘ راستہ صرف مذاکرات ہیں، اور خبردار کیا کہ تشدد بحران کو مزید گہرا کرے گا۔

خیال رہے تازہ جھڑپیں دو دن بعد ہوئیں جب اتحاد کے ارکان نے مظفرآباد میں ایک امن ریلی پر حملہ کیا، جس میں ایک شخص ہلاک اور دو درجن سے زائد زخمی ہو گئے۔ گزشتہ سال بھی ایسے ہی پرتشدد واقعات کے دوران چار افراد ہلاک ہوئے تھے، جس کے بعد حکومت نے مظاہرین سے معاہدہ کرکے سبسڈی دینے پر اتفاق کیا تھا۔

ادارت: صلاح الدین زین

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر حکومت نے کا خاتمہ انہوں نے رہے ہیں کے لیے

پڑھیں:

میکسیکو میں جنریشن زی کا بڑے پیمانے پر احتجاج، کرپشن کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

امریکی ریاست میکسیکو میں ہزاروں افراد نے کرائم، کرپشن اور عدم سزا پر بڑھتی تشویش کے خلاف سڑکوں پر نکل کر احتجاج کیا۔ یہ مظاہرے جنریشن زی کے نوجوانوں کی جانب سے منظم کیے گئے تھے جن میں مختلف عمر کے افراد، اپوزیشن جماعتوں سے وابستہ سینیئر کارکن اور حال ہی میں قتل ہونے والے مچواکان کے میئر کارلوس مانزو کے حامی بھی شریک تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ’جنریشن زی‘ کی بغاوت، نیپال کا سبق جو ہمیں بھی سیکھنا چاہیے

میکسیکو سٹی میں کچھ نقاب پوش افراد نے نیشنل پیلس کے باہر لگائی گئی رکاوٹیں گرادیں، جس کے بعد پولیس اور مظاہرین میں جھڑپ ہوئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس نے آنسو گیس کا استعمال بھی کیا۔

پبلک سیفٹی سیکریٹری پابلو وازکیز کے مطابق احتجاج کے دوران جھڑپوں میں 100 پولیس اہلکار زخمی ہوئے جن میں سے 40 کو اسپتال لے جانا پڑا، اس دوران 20 عام شہری بھی زخمی ہوئے۔ حکام نے 40 افراد کو حراست میں لیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا میں احتجاج کا دائرہ بڑھ گیا، مظاہروں کو سختی سے کچلا جائیگا، صدر ٹرمپ

مقامی میڈیا کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے شیلڈز اور پتھروں سے نوجوان مظاہرین کو نشانہ بنایا، کئی افراد زخمی ہوئے جنہیں مارچ میں شریک ڈاکٹرز اور ریسکیو اہلکاروں نے طبی امداد فراہم کی۔ پولیس نے زوکالو پلازا میں مظاہرین کا تعاقب کرکے انہیں منتشر بھی کیا۔

یہ احتجاج  جنریشن زی میکسیکو نامی گروپ نے منظم کیا تھا جس نے اپنے سوشل میڈیا پیغام میں کہا کہ وہ غیر سیاسی پلیٹ فارم ہے اور میکسیکو کے ان نوجوانوں کی نمائندگی کرتا ہے جو تشدد، کرپشن اور اختیارات کے ناجائز استعمال سے تنگ آچکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

احتجاج امریکا پولیس جنریشن زی جھڑپیں زخمی کرپشن میکسیکو

متعلقہ مضامین

  • کراچی، شہر بھر میں فائرنگ کے مختلف واقعات میں 4 افراد زخمی
  • میکسیکو میں بدعنوانی کیخلاف جین زی کا احتجاج‘ جھڑپیں‘ 120 افراد زخمی
  • آزاد کشمیر میں کباڑ کی دکان  میں  دھماکے سے 3  افراد جاں بحق
  • میکسیکو میں جنریشن زی کا بڑے پیمانے پر احتجاج، کرپشن کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
  • آئر لینڈ: 2 گاڑیوں میں ٹکر، خواتین سمیت 5 افراد ہلاک
  • جعفرآباد ؛ پولیس چیک پوسٹ پر مسلح افراد کاحملہ، کانسٹیبل زخمی
  • آزاد کشمیر کوٹلی ، اسکریپ کی دکان میں دھماکا، 3 افراد جاں بحق، متعدد زخمی
  • جنوبی کوریا؛ آن لائن جنسی جرائم ، 3000 سے زائد افراد گرفتار
  • جنوبی کوریا؛ آن لائن جنسی جرائم میں ملوث 3000 سے زائد افراد زیرِ حراست
  • سری نگر میں پولیس اسٹیشن کمپاؤنڈ میں دھماکا‘ 9 افراد ہلاک‘ 32 زخمی