حکومت آزاد کشمیر میں جاری احتجاج اور مسائل کو مکالمے اور قانونی راستوں سے حل کرنے کیلئے پرعزم ہے، امید ہے کہ باہمی مکالمے کے ذریعے تمام مسائل مثبت اور پرامن ماحول میں حل ہو جائیں گے،وفاقی وزیر احسن اقبال کی میڈیا سے گفتگو
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 02 اکتوبر2025ء) وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہاہے کہ حکومت آزاد جموں و کشمیر میں جاری احتجاج اور مسائل کو مکالمے اور قانونی راستوں سے حل کرنے کیلئے پرعزم ہے، امید ہے کہ باہمی مکالمے کے ذریعے تمام مسائل مثبت اور پرامن ماحول میں حل ہو جائیں گے۔ جمعرات کو مظفرآباد روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی جانب سے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو زمینی صورتحال کا جائزہ لے گی اور آزاد کشمیر میں شراکت داروں سے ملاقاتیں کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم مظفرآباد کا اعلیٰ سطح کا دورہ کر رہے ہیں تاکہ صورتحال کا قریب سے جائزہ لیا جا سکے اور عوام سے براہ راست بات چیت کی جا سکے، جہاں بھی قانونی حل ممکن ہو گا، حکومت عوام کے جائز مسائل کے حل میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔(جاری ہے)
وفاقی وزیر نے آزاد کشمیر کے محب وطن عوام کے جذبات کو تسلیم کرتے ہوئے علاقے میں پرامن رہنے اور تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی۔
انہوں نے کہا کہ خطے اور دنیا بھر کی موجودہ صورتحال نہایت حساس ہے، کچھ قوتیں پاکستان میں بدامنی کا فائدہ اٹھا کر اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتی ہیں، اس لیے یہ بہت ضروری ہے کہ ہم ایسے حالات پیدا نہ کریں جنہیں ملک کے امن اور استحکام کے خلاف استعمال کیا جا سکے۔ وفاقی وزیرنے یقین دلایا کہ وفاقی حکومت عوام کے مسائل وخدشات سے پوری طرح باخبر ہے اور انہیں پرامن اور تعمیری انداز میں حل کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات اٹھائے جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہم آزاد کشمیر کے عوام کے جذبات کا احترام کرتے ہیں اور انہیں یقین دلاتے ہیں کہ ان کے مسائل کو نظرانداز نہیں کیا جائے گا، ہماری امید ہے کہ باہمی مکالمے کے ذریعے تمام مسائل مثبت اور پرامن ماحول میں حل ہو جائیں گے۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے وفاقی وزیر جائیں گے عوام کے
پڑھیں:
آزاد کشمیر مذاکرات: معاہدے پر اتفاق، آئینی کمیٹی بنائیں گے، فیصلہ سب کو قبول ہو گا: احسن اقبال
مظفر آباد (نوائے وقت رپورٹ) رکن حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی کے ساتھ معاہدے پر اصولی اتفاق رائے کر لیا ہے۔ بہت جلد معاہدے پر باضابطہ دستخط بھی ہو جائیں گے۔ بڑے پیمانے پر خونریزی اور بدامنی چاہنے والے ناکام ہو گئے۔ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی تجاویز کو ہم نے فوراً منظور کر لیا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا یہ جیت پاکستان اور آزاد کشمیر کے عوام اور جمہوریت کی ہے۔ امور کشمیر کے وزیر کی سربراہی میں ہر 15 روز میں کمیٹی کا اجلاس ہو گا۔ وزیر امور کشمیر کی نگرانی میں ایک مستقل کمیٹی بنائی ہے۔ اجلاس میں مطالبات پر عملدرآمد کا جائزہ لیا جائے گا۔ معاہدے کے مسودے پر دونوں اطراف سے غور کیا جا رہا ہے۔ مہاجرین کی نشستوں سے متعلق ایک آئینی ماہرین کی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ آئینی ماہرین کی کمیٹی تمام پہلوؤں کا جائزہ لیکر فیصلہ کرے گی۔ کمیٹی کے جائزے کے بعد جو فیصلہ کیا جائے گا وہ سب کو قبول ہو گا۔ یہ آئینی معاملہ ہے اس میں جلد بازی نہیں کی جائے گی۔ حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے رکن طارق فضل چودھری نے تصدیق کی ہے کہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی آزاد جموں و کشمیر سے معاملات طے پا گئے ہیں۔ جلد حتمی معاہدے پر دستخط متوقع ہیں۔ مذاکرات کا آخری دور جاری ہے۔ عوامی مفادات اور امن ہماری اولین ترجیح ہے۔ میڈیا کے مطابق حکومت کی طرف سے مذاکرات میں سینیٹر رانا ثناء اللہ، احسن اقبال اور سردار یوسف، ڈاکٹر طارق فضل چوہدری، قمر زمان کائرہ اور انجینئر امیر مقام شریک ہیں جبکہ سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، سابق صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان بھی مذاکرات کا حصہ ہیں۔ آزاد کشمیر کی حکومتی مذاکراتی کمیٹی بھی اجلاس میں شریک ہے جبکہ شوکت نواز میر، راجہ امجد ایڈووکیٹ اور انجم زمان عوامی ایکشن کمیٹی کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ قبل ازیں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر کی 12 نشستوں کے معاملے پر بہت سوچ سمجھ کر بات کرنی چاہئے۔ ان 12 نشستوں کے ووٹرز کا تعلق کشمیر سے ہے۔ ان افراد کا کشمیر سے تعلق اس طرح ختم نہیں کیا جا سکتا۔ اس مقصد کیلئے آئینی پیکج اور سیاسی اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔ آزاد کشمیر کے معاملے پر وہاں کی سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے کی ضرورت ہے۔ لوگوں کو اعتراض ہو سکتا ہے کہ ایسے کام عجلت میں کیوں کئے جا رہے ہیں۔ ووٹ کا حق بنیادی حق ہے ایسے حقوق پر بھرپور بحث ہونی چاہئے۔ جو کچھ ہو رہا ہے یہ ہمارے کشمیر کاز کو نقصان پہنچائے گی۔ جب سیاست کی بات ہونی ہے تو قانونی‘ آئینی نقاط پر ٹھنڈے دل سے بات کرنی چاہئے۔ ہمیں آئینی اور قانونی نقاط پر سوچ سمجھ کر بات کرنی چاہئے اور حل تلاش کرنا چاہئے۔ یہ لوگ بھارت کی غلامی سے آزادی حاصل کرنے اور پاکستان کی خاطر بے گھر ہوئے۔ ان لوگوں کو پاکستان نے مہمانوں کی طرح آباد کیا۔