سینیٹر مشتاق احمد کو اسرائیلی فوج نے گرفتار کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
اسرائیل نے ایک بار پھر عالمی قوانین کو پامال کرتے ہوئے گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملہ کر دیا۔یہ قافلہ خوراک اور ادویات لے کر غزہ کے عوام کے لیے روانہ ہوا تھا، لیکن اسرائیلی بحریہ نے گھیراؤ کر کے 200 سے زائد انسانی حقوق کارکن گرفتار کر لیے، جن میں سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں۔اہم بات یہ ہے کہ اس قافلے میں پاکستان کی نمائندگی بھی موجود تھی۔ سینیٹر مشتاق احمد اس مشن کا حصہ تھے اور انہوں نے دنیا کو پیغام دیا کہ فلسطینی عوام کی مدد انسانیت کا سب سے بڑا فریضہ ہے۔فلوٹیلا انتظامیہ نے کہا کہ یہ اقدام کھلی بین الاقوامی قانون شکنی ہے، اور عالمی برادری کو خاموشی توڑنی ہوگی۔ دنیا بھر میں احتجاج شروع ہو چکا ہے، اٹلی کی سب سے بڑی یونین نے ہڑتال کا اعلان کر دیا ہے۔لیکن سب سے بڑی بات یہ ہے کہ حملے اور گرفتاریوں کے باوجود فلوٹیلا کا مشن جاری ہے۔اب بھی 30 کشتیاں اسرائیلی فوج سے بچتے ہوئے غزہ کے ساحل تک پہنچنے کی کوشش کر رہی ہیں۔یہ جدوجہد ایک سوال چھوڑ جاتی ہے:
کیا دنیا مظلوم فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑی ہوگی، یا اسرائیل کی ہٹ دھرمی پر پھر خاموش رہے گی؟
.ذریعہ: Nawaiwaqt
پڑھیں:
اسرائیلی بحریہ کا فلوٹیلا کے 42 کشتیوں پر قبضہ، مشتاق احمد سمیت 450 افراد گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیلی فوج نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملہ کرتے ہوئے کشتیوں میں سوار 450 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا۔ قافلے میں سابق سینیٹر مشتاق احمد، سوئیڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور نیلسن مینڈیلا کے پوتے نکوسی زویلیولیلی سمیت تقریباً 500 افراد شامل تھے۔
فلوٹیلا کے منتظمین کے مطابق اسرائیلی بحریہ نے قافلے کی 42 کشتیوں پر قبضہ کیا اور ان کا مواصلاتی نظام اور براہِ راست نشریات بند کر دیں۔ تازہ کارروائی میں کشتی “آلکاتالا” کو بھی تحویل میں لے لیا گیا، جس میں سابق سینیٹر مشتاق احمد سوار تھے۔
رپورٹس کے مطابق قبضے میں لی گئی کشتیاں اشدود بندرگاہ منتقل کر دی گئی ہیں جہاں سے گرفتار کارکنوں کو یورپ بھیج دیا جائے گا۔
فلوٹیلا کے منتظمین نے یہ بھی بتایا کہ قافلے کی ایک کشتی “میرینیٹ” ابھی اپنی منزل کی طرف رواں دواں ہے، جبکہ عرب صحافی حسن مسعود نے سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا ہے کہ ایک اور کشتی “میکینو” غزہ کی سمندری حدود میں داخل ہو گئی ہے۔
دوسری جانب عالمی فلوٹیلا پر حملے کے بعد بھی اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو اپنی ہٹ دھرمی پر قائم ہیں اور انہوں نے اس کارروائی پر اسرائیلی فوج کو سراہا ہے۔