اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 02 اکتوبر2025ء)وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں احتجاج کرنے والے مقبوضہ کشمیر کی 3 نسلوں کی جدوجہد پر غور کریں۔ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ جو آپ کو میسر ہے اس کا عشر عشیر کا بھی وہ تصور نہیں کر سکتے، وہ کشمیر کی آزادی کی تاریخ اپنے خون سے لکھ رہے ہیں۔

(جاری ہے)

خواجہ آصف نے کہا کہ اس جدوجہد میں ایک نسل جیلوں میں جوانی سے بڑھاپے میں پہنچ گئی، پھانسی چڑھ گئے سینے پہ گولیاں کھائیں، پاکستان سے محبت کی ہر روز قیمت ادا کرتے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ کشمیر کی جنگوں میں شہید فوجیوں میں پنجابی، پختون، بلوچ اور سندھی سمیت سب شامل ہیں، پاکستان نے اپنا وجود کشمیر کی آزادی کے لیے دا پہ لگایا ہے اور لگائیں گے۔انہوںنے کہاکہ اکتوبر 1947 میں سرحدپار کرتے وقت ایک لاکھ کشمیری مسلمان شہید ہوئے۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کشمیر کی

پڑھیں:

مقبوضہ کشمیر میں صحافی مسلسل پر خطر ماحول میں کام کرنے پر مجبور ہیں، آر ایس ایف

اگست 2019ء کے بعد سے علاقے میں اظہار رائے کی آزادی کے حق کو سلب کر لیا گیا ہے، مئی 2025ء میں بھارت اور پاکستان کے درمیان جھڑپوں کے دوران صورتحال مزید خراب ہوئی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ”صحافیوں کے حقوق اور صحافتی آزادی کیلئے کام کرنے والی عالمی تنظیم ” رپورٹرز ود آئوٹ بارڈرز“ (آر ایس ایف ) نے کہا ہے کہ بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں صحافی مسلسل دباﺅ، دھمکی اور پرخطر ماحول میں کام کرنے پر مجبور ہیں۔ ذرائع کے مطابق ”آر ایس ایف“ نے اپنے ایک تفصیلی بیان میں کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر اس وقت دنیا کے سب سے زیادہ فوجی تعیناتی والے خطوں میں سے ایک ہے، اگست 2019ء کے بعد سے علاقے میں اظہار رائے کی آزادی کے حق کو سلب کر لیا گیا ہے، مئی 2025ء میں بھارت اور پاکستان کے درمیان جھڑپوں کے دوران صورتحال مزید خراب ہوئی ہے۔ اس دوران میر گل نامی صحافی کو سوشل میڈیا پوسٹ پوسٹ پر گرفتار کیا گیا۔ آر ایس ایف نے کہا کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور فوجی کارروائیوں جیسے حساس موضوعات کو کور کرنے والے صحافیوں کو نگرانی، گرفتاریوں اور انتقامی کارروائیوں کا سامنا ہے۔

2019ء کے بعد سے کم از کم 20 صحافیوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے، جن میں ”کشمیر والا“ کے ایڈیٹر فہد شاہ بھی شامل ہیں، فہد شاہ کو تقریبا دو برس قید رکھا گیا۔ ایک اور صحافی عرفان معراج کو بھی غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون ”یو اے پی اے“ کے تحت 2023ء میں گرفتار کیا گیا۔ آر ایس ایف کے سائوتھ ایشیا ڈیسک کی سربراہ Célia Mercier نے کہا جموں و کشمیر میں میڈیا کے پیشہ ور افراد مستقل دھمکیوں کے ماحول میں کام کر رہے ہیں، انہیں شدید پابندیوں اور مسلسل نفسیاتی دبائو کا سامنا ہے۔ انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ پریس کی آزادی کا احترام کرے۔ تنظیم نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ 2022ء میں کشمیر پریس کلب کی بندش نے مقامی رپورٹرز کو پیشہ ورانہ جگہ سے محروم کر دیا اور انہیں مزید مشکلات کا شکار کر دیا۔

کشمیر میں انٹرنیٹ کی پابندیاں ایک مستقل رکاوٹ بنی ہوئی ہیں، خدمات کو 2G تک محدود کر دیا گیا۔ فوجی کارروائیوں کے دوران انٹرنیٹ سروس معطل کر دی جاتی ہے۔ آر ایس ایف نے پاسپورٹ کی منسوخی، پریس کارڈ کی فراہمی سے انکار اور بھارتی حکام کے دیگر ناروا اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری فوٹو جرنلسٹ ثنا ارشاد متو کو سفری دستاویزات کے باوجود 2022ء میں بیرون ملک جانے نہیں دیا گیا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں آزادی صحافت سے انکار نہ صرف صحافیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے بلکہ اقوام متحدہ کی جانب سے تسلیم شدہ متنازعہ اور بھارت کے زیر قبضہ علاقے میں لاکھوں لوگوں کو آزادانہ اور قابل اعتماد معلومات کے حق سے بھی محروم کر دیتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آزاد کشمیر میں مہنگائی و لوڈشیڈنگ کیخلاف احتجاج، وزیر دفاع کی عوام سے پرامن رہنے کی اپیل
  • آزاد کشمیر میں احتجاج کرنیوالے مقبوضہ کشمیرکی 3 نسلوں کی جدوجہد پر غورکریں: خواجہ آصف
  • آزاد کشمیر میں احتجاج کرنے والے مقبوضہ کشمیرکی 3 نسلوں کی جدوجہد پر غورکریں: خواجہ آصف
  • آزاد کشمیر میں احتجاج کرنے والے مقبوضہ کشمیرکی 3 نسلوں کی جدوجہد پر غورکریں: خواجہ آصف
  • آزاد کشمیر میں احتجاج کرنے والے مقبوضہ کشمیر کی 3 نسلوں کی جدوجہد پر غور کریں: وزیر دفاع
  • ’پاکستان نے آزادی کشمیرکےلیےاپناوجود داؤ پرلگایا‘،خواجہ آصف کی آزادکشمیرکےعوام سےپرامن رہنےکی اپیل
  • وزیر دفاع خواجہ آصف کی آزاد کشمیر کے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل
  • خواجہ آصف کی آزاد کشمیر کے عوام سے پرامن رہنے کی اپیل
  • مقبوضہ کشمیر میں صحافی مسلسل پر خطر ماحول میں کام کرنے پر مجبور ہیں، آر ایس ایف