دبئی کے کیفے میں دنیا کا مہنگا ترین کافی کپ فروخت، نیا عالمی ریکارڈ قائم
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
دبئی: دبئی کے ایک کیفے نے دنیا کی “سب سے مہنگی کافی” پیش کر کے نیا عالمی ریکارڈ اپنے نام کر لیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق عرب امارات کے شہر دبئی کے ایک مقامی کیفے نے دنیا کی سب سے مہنگی کافی” پیش کرکے نیا عالمی ریکارڈ قائم کردیا ہے، روسٹرز اسپیشلٹی کافی ہاؤس میں ایک کپ کافی کی قیمت 2,500 درہم مقرر کی گئی، جو امریکی کرنسی میں تقریباً 680 ڈالر بنتی ہے۔
یہ مہنگی کافی دراصل ایک مکمل لگژری تجربہ تھی۔ اس میں استعمال ہونے والے بیج پانامیئن “گیشا” کے تھے جو خصوصی اسمرالڈا فارم سے حاصل کیے گئے، اور اپنی نایابیت کے ساتھ ساتھ اعلیٰ معیار اور ذائقے کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہیں۔
کافی کو انتہائی باریک بینی کے ساتھ ہاتھ سے تیار کیا گیا۔ اس عمل میں درجہ حرارت پر قابو رکھنے والی کیتلی، مخصوص ڈریپر اور تازہ پسے ہوئے بیج استعمال ہوئے۔ پیشکش کا انداز بھی منفرد تھا—کافی کو ایک خصوصی جاپانی سروس ٹیبل پر رکھا گیا جس سے اس کی پیشکش مزید دلکش بن گئی۔
ماہرین کے مطابق یہ ریکارڈ صرف قیمت کا نہیں بلکہ ایک نایاب تجربے کا بھی مظہر ہے، جہاں صارفین صرف کافی پینے کے بجائے اس کے ذائقے، تیاری اور پیشکش کے سفر کا حصہ بننے کے لیے بھاری رقم خرچ کرنے کو تیار ہوتے ہیں۔
ویب ڈیسک
دانیال عدنان
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان کی آبی سلامتی کو خطرہ، دنیا مدد کرے: مصدق ملک
اسلام آباد (خبر نگار) وفاقی وزیرِ موسمیاتی تبدیلی ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ ہندوکش، قراقرم اور ہمالیہ کے گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں۔ کوپ 30 کانفرنس سے خطاب میں ڈاکٹر مصدق ملک نے پاکستان کی طرف سے فوری عالمی تعاون کی اپیل کی اور کہا کہ گلیشیئرز تیزی سے سکڑنے کے باعث پاکستان کی آبی سلامتی خطرے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوکش، قراقرم، ہمالیہ کے گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں، پہاڑی بستیاں آفات کی فرنٹ لائن پر کھڑی ہیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ دریائے سندھ کا بہاؤ بدلنے سے کروڑوں افراد خطرے میں ہیں۔ موسمیاتی تبدیلی سے متاثرہ ملکوں کے تحفظ کے لیے عالمی برادری کو آگے آنا چاہیے۔ پاکستان کی عالمی گرین ہاؤس گیسز میں شراکت ایک فیصد سے بھی کم ہے، لیکن موسمیاتی خطرات میں پاکستان مستقل طور پر دنیا کے سب سے زیادہ متاثرہ ممالک میں شامل ہے۔ برازیل کے شہر بیلیم میں جاری COP30 کے موقع پر منعقدہ ہائی لیول کلائمیٹ فنانس ڈائیلاگ میں خصوصی ویڈیو پیغام کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر مصدق ملک نے کہا کہ موسمیاتی بحران محض مالی معاونت کا معاملہ نہیں بلکہ موسمیاتی انصاف کا تقاضا ہے۔ موجودہ عالمی موسمیاتی مالی معاونت کا بڑا حصہ وہ قرضے ہیں جو بنیادی طور پر تعلیم، صحت، انسانی ترقی اور دیگر پائیدار ترقیاتی اہداف کے لیے مختص تھے، لیکن انہیں اب قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے استعمال کرنا پڑتا ہے۔