ایس آئی ایف سی کے تعاون سے ترکیہ کے ساتھ پانچ ارب ڈالر کا تجارتی ہدف مقرر
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
ایس آئی ایف سی کی معاونت سے ترک سرمایہ کاری اور تجارت میں نیا سنگ میل عبور کرلیا گیا ہے۔
ایس آئی ایف سی کے تعاون سے ترکیہ کے ساتھ پانچ ارب ڈالر کا تجارتی ہدف مقرر کیا گیا ہے جس کے تحت ایس آئی ایف سی کی جانب سے ترکیہ کے لیے کراچی میں ایک ہزار ایکڑ پر ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کی پیشکش کی گئی۔
ایس آئی ایف سی نے سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے خصوصی صنعتی زون منصوبہ کا آغاز کر دیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کی اپریل 2025 میں پیش کردہ تجویز پر عمل درآمد کی وجہ سے دو طرفہ تجارت کی راہیں ہموار ہورہی ہے۔
اس اقدام کا مقصد سرمایہ کار دوست ماحول کے ذریعے صنعتی پیداوار اور برآمدی شعبوں میں ترک سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے۔ ترک کمپنیوں کے لیے ایکسپورٹ پروسیسنگ زون میں مؤثر سہولیات، تجارتی اخراجات میں کمی کا امکان ہے۔
ماہرین کے مطابق ایکسپورٹ پروسیسنگ زون کے قیام سے کراچی تا وسطی ایشیا اور خلیج ممالک تک باآسانی تجارت ممکن ہو گی۔ مزید برآں ایس آئی ایف سی کی کاوشوں کی بدولت ملک میں سرمایہ کاری کے لیے عالمی برادری کا اعتماد بحال ہو گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ایس ا ئی ایف سی سرمایہ کاری
پڑھیں:
معیشت مستحکم کرنا اولین ترجیح، سرمایہ کاروں کو سہولتیں دی جائیں: شہباز شریف
لاہور+ اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+ خبر نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے وزیراعظم شہباز شریف سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے سینیٹر مشتاق احمد خان اور گلوبل صمود فلوٹیلا کے دیگر گرفتار پاکستانی امدادی کارکنوں کی رہائی اور بازیابی کے لیے کوششیں تیز کرنے پر زور دیا ہے۔ ایکس پر اظہار خیال کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے قوم کو آگاہ کیا کہ وزیراعظم نے انہیں بتایا ہے کہ اس اہم نوعیت کے مسئلہ پر انہوں نے وزیر خارجہ اسحق ڈار کی ذمہ داری لگا دی ہے۔ امیر جماعت اسلامی نے واضح کیا ہے کہ یہ صرف جماعت اسلامی کا معاملہ نہیں بلکہ پورے پاکستان کے حوالے سے اس کی اہمیت ہے۔ گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملہ اور گرفتاریاں سخت قابل مذمت ہیں۔ حافظ نعیم الرحمن نے ٹرمپ کے 20 نکاتی غزہ پروگرام پر بھی جماعت اسلامی بلکہ پوری قوم کی جانب سے سخت تحفظات کا اظہار کیا اور اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو صرف آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے مطالبہ پر قائم رہنا چاہیے اور کسی ایسے منصوبہ کی حمایت نہیں کرنی چاہیے جو بالآخر اسرائیل ہی کو طاقت فراہم کرے۔ امیر جماعت اسلامی نے وزیراعظم سے کہا کہ آزاد کشمیر کی تشویش ناک صورت حال اس بات کی متقاضی ہے کہ کشمیر کے لوگوں کے ساتھ احتیاط کا برتاؤ کیا جائے۔ حکومت ذمہ داری کے ساتھ اس معاملے کا بات چیت کے ذریعے حل نکالے اور ایسا کوئی بیانیہ جو صرف چند لوگ کے زیر اثر ہے اسے تمام کشمیریوں کا مؤقف نہ سمجھا جائے۔ کشمیری پاکستان سے محبت کرتے ہیں اور انتظامیہ کی جانب سے کسی بھی قسم کا غیر ذمہ دارانہ رویہ ملک اور کشمیر کاز کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے اور دشمن اس کا فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ دوسری جانب وزیراعظم نے فلسطین میں جنگ بندی اور فلسطینیوں کے جاری قتل عام کی فوری روک تھام کی اہمیت پر زور دیا اور کہا پاکستان کا مسئلہ فلسطین پر مؤقف دوٹوک اور واضح ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ دنیا کے ہر فورم پر اپنے نہتے فلسطینی بہن بھائیوں کی آواز اٹھائی ہے اور اٹھاتا رہے گا۔ فلسطینی ریاست کو 1967ء سے قبل کی سرحدوں کے مطابق ہونا چاہئے۔ فلسطین کا دارالخلافہ القدس الشریف کو تسلیم کیا جانا چاہئے۔ پاکستان نے فلسطینی بہن بھائیوں کا مقدمہ اقوام عالم کے سامنے ہمیشہ زور دار طریقے سے لڑا۔ آٹھ اسلامی ممالک فلسطین میں جنگ بندی کیلئے اپنی فعال‘ بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ پرامید ہیں کہ بہت جلد یہ کوششیں رنگ لائیں گی۔ امن کے ساتھ ساتھ فلسطینی ریاست کے قیام کا دیرینہ خواب پورا ہو گا۔ فلوٹیلا سے اسرائیلی زیرحراست پاکستانیوں کی واپسی کیلئے حکومت متحرک ہے۔ کشمیر میں امن کیلئے بھرپور کردار ادا کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں شہباز شریف نے بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو تمام سہولیات کی فراہمی اور اقتصادی سرگرمیوں کی منصوبہ بندی میں نجی شعبے کی شمولیت کو یقینی بنانے کی ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ معیشت کو مضبوط بنیادوں پر مستحکم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے\ عوامی فلاح و بہبود اور روزگار کے مواقع بڑھانے کے لیے سرمایہ کاری کے تمام مواقع کو بروئے کار لایا جائے گا۔ وزیراعظم کی زیرصدارت ملکی معیشت اور پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا جس میں مجموعی اقتصادی صورتحال، براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کے فروغ اور جاری و مجوزہ ترقیاتی منصوبوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ محمد اسحاق ڈار، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، وزیر دفاع خواجہ محمد آصف، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے شرکت کی۔ اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کو مضبوط بنیادوں پر مستحکم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ اقتصادی سرگرمیوں کی منصوبہ بندی میں نجی شعبے کا کلیدی کردار ہوگا، ان کی شمولیت کو یقینی بنایا جائے۔ وزیراعظم نے متعلقہ وزارتوں اور اداروں کو بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو تمام سہولیات کی فراہمی یقینی بنانے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ مثبت معاشی رجحان غیر ملکی سرمایہ کاروں کے پاکستانی معیشت پر اعتماد کا عکاس ہے۔ شفافیت، بین الاقوامی معیار کے مطابق معاشی پالیسیوں کی تشکیل اور پالیسیوں پر فوری عملدرآمد کے ذریعے پاکستان کو خطے میں سرمایہ کاری کا پرکشش مرکز بنایا جائے گا۔ حکومت عوامی فلاح و بہبود اور روزگار کے مواقع بڑھانے کے لیے سرمایہ کاری کے تمام مواقع کو بروئے کار لائے گی، ہماری جاری معاشی اور اقتصادی اصلاحات کی پالیسی نے معیشت کو ایک نئی سمت دی ہے اور اس جدت اور شفافیت کی بدولت ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ سرمایہ کاری کے ساتھ ساتھ تجارت کو بھی فروغ دینا ہماری پالیسی کا حصہ ہے۔ اجلاس میں توانائی، انفراسٹرکچر، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور صنعتی شعبے میں جاری منصوبوں پر بریفنگ دی گئی۔