ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے اضافی ٹیکس نہیں لگائیں گے: وزیر خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ + آئی این پی) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کے لیے اضافی ٹیکس نہیں لگائیں گے۔وفاقی دارالحکومت میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ جو اہداف طے ہیں ان پر مکمل عمل کیا جائے گا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ اس سال ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح 11 فیصد تک لے جانے کا ہدف طے ہے اور اس پر ہم قائم ہیں۔انہوں نے کہا کہ عدالتوں میں ٹیکسوں کے مقدمات زیر التوا ہیں۔ ٹیکس تنازعات کے کیسز سے حاصل ہونے والا ریونیو شارٹ فال کم کرنے میں معاون ہوگا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کے لیے کوئی اضافی ٹیکس نہیں لگائیں گے۔وزیر خزانہ نے بتایا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ جاری مذاکرات پر پیش رفت ہو رہی ہے اور ابھی تک جتنی بات ہوئی ہے، وہ مثبت رہی۔ حکومت ٹیکس ٹو جی ڈی پی ریشو 11 فی صد پر لانے کے لیے پرعزم ہے۔ اورنگزیب نے کہا ہے کہ امریکا پہلے مرحلے میں ریکوڈک میں سرمایہ کاری کرے گا۔اپنے ایک بیان میں محمد اورنگزیب نے کہا کہ امریکی سرمایہ کاروں کا پہلا وفد پاکستان آگیا ہے، امریکا پہلے مرحلے میں ریکوڈک میں سرمایہ کاری کرے گا۔انہوں نے کہا کہ مرکزی سرمایہ کاری ریکوڈک میں ہے، اس کے بعد اگلے مراحل آئیں گے ۔وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ٹیرف کا فیصلہ سامنے ہے اب سرمایہ کاری کے معاملے کو آگے لے کر جانا ہے، امریکا سے معاہدے اور تجارت کی سب تفصیلات سامنے آچکی ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اورنگزیب نے کہا ریونیو شارٹ فال سرمایہ کاری نے کہا کہ
پڑھیں:
ماحولیاتی تبدیلی پاکستان کیلئے خطرہ، بین الاقوامی ادارے معاونت کریں: وزیر خزانہ
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کاپ 30 کانفرنس سے ویڈیو لنک خطاب میں کہا کہ پاکستان تیزی سے ابھرتی ہوئی معیشتوں میں شامل ہے۔ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی جیسے بڑے چیلنجز کا سامنا ہے، نمٹنے کیلئے اقدامات کر رہے ہیں۔ گرین کلائمیٹ فنڈز سے بہت سی توقعات وابستہ ہیں، گرین کلائمیٹ فنڈز سے استفادہ کیلئے رکاوٹیں دور کرنا ہوںگی، ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات کم کرنے کیلئے عالمی مربوط تعاون ضروری ہے۔ ملکی سطح پر ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کیلئے گرین سکوک بانڈ جاری کیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ نے سادہ اور تیز رفتار کلائمیٹ فنانسنگ کا مطالبہ کرتے کہا ماحولیاتی تبدیلی پاکستان کے وجود کیلئے خطرہ ہے۔ بین الاقوامی اداروں سے مالیاتی امداد کے ساتھ ساتھ تکنیکی معاونت چاہتے ہیں۔ عالمی ادارے گرین فنڈ کے طریقہ کار کو آسان بنائیں، لاس اینڈ ڈیمیج فنڈز کو جلد فعال کیا جائے، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنا ہماری بقاء کا مسئلہ ہے۔