دبئی کے کیفے نے مہنگے ترین کافی کپ کا عالمی ریکارڈ حاصل کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
دبئی کے ایک کیفے نے “سب سے مہنگی کافی کی پیالی” کا عالمی ریکارڈ حاصل کر لیا ہے۔
کیفے کا نام روسٹرز اسپیشلٹی کافی ہاؤس ہے جو دبئی کا مقامی برانڈ ہے۔ جہاں ایک کپ کافی 2,500 درہم کے عوض پیش کی گئی ہے۔
یہ قیمت امریکی کرنسی میں تبدیل کی جائے تو تقریباً 680 ڈالرز بنتے ہیں۔ یہ کپ صرف کافی نہیں بلکہ ایک مکمل “لگژری تجربہ” تھا۔ کافی میں استعمال کیا گیا بیج پانامیئن گیشا نامی کافی کے بیج تھے جو خصوصی اسمرالڈا فارم سے حاصل کیے گئے تھے۔ یہ کافی کی دنیا میں اپنی نایابیت اور عمدہ ذائقے کے لیے مشہور ہے۔
کافی ہاتھ سے تیار کی گئی جس میں درجہ حرارت پر کنٹرول رکھنے والی کیتلی، مخصوص ڈریپر اور تازہ پسے ہوئے بیج استعمال کیے گئے۔
اسے پیش کرنے کا طریقہ بھی خاص تھا۔ سروس ٹیبل جاپان سے لائی گئی تھی جو پر کافی کو رکھ کر پیش کیا گیا۔
یہ واقعہ صرف قیمت کا ریکارڈ نہیں بلکہ انوکھے تجربے کا بھی اشارہ ہے جہاں لوگ صرف کافی پینے سے بڑھ کر اسے پینے کے تجربے کے لیے پیسے خرچ کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
چینی سائنس دانوں نے مقناطیسی فیلڈ کا عالمی ریکارڈ توڑ کر نئی تاریخ رقم کی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیجنگ: چینی سائنس اور ٹیکنالوجی نے ایک اور تاریخی کامیابی حاصل کی ہے۔
ہیفائی میں موجود چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے انسٹیٹیوٹ آف پلازما فزکس نے اپنے شراکتی اداروں کے ساتھ مل کر ایسا سپر کنڈکٹنگ مقناطیس تیار کیا ہے جس نے دنیا میں مقناطیسی فیلڈ کی سب سے بڑی شدت پیدا کر کے نیا عالمی ریکارڈ قائم کر دیا۔
اس منفرد کامیابی میں تیار کیا گیا مقناطیسی نظام 3 لاکھ 51 ہزار گوس کی فیلڈ بنانے میں کامیاب رہا، جو سائنس کے شعبے میں ایک غیر معمولی سنگ میل ہے۔
یہ تحقیق ہیفائی انٹرنیشنل اپلائیڈ سپر کنڈکٹیویٹی سینٹر، ہیفائی کمپریہنسو نیشنل سائنس سینٹر اور بیجنگ کی مشہور سِنگھوا یونیورسٹی کے اشتراک سے ممکن ہوئی ہے۔
اس منصوبے کو کئی برسوں کی انتھک محنت کے بعد عملی شکل دی گئی۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ سپر کنڈکٹنگ مقناطیس سے حاصل ہونے والی یہ فیلڈ نہ صرف عالمی سطح پر سب سے زیادہ ہے بلکہ اس سے قبل بنائے گئے 3 لاکھ 23 ہزار 500 گوس کے ریکارڈ کو بھی توڑ دیا گیا ہے۔
اگر اس کامیابی کے سائنسی اور تکنیکی پہلوؤں پر غور کیا جائے تو یہ واضح ہوتا ہے کہ مستقبل کی کئی بڑی صنعتوں میں اس ایجاد کا براہِ راست فائدہ پہنچے گا۔ یہ مقناطیسی ٹیکنالوجی فیوژن مقناطیسی نظام، اسپیس الیکٹرو میگنیٹک پروپلژن، سپر کنڈکٹنگ انڈکشن ہیٹنگ، میگنیٹک لیویٹیشن ٹیکنالوجی اور کارگر پاور ٹرانسمیشن جیسے شعبوں کو ایک نئی جہت فراہم کرے گی۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ زمین بذاتِ خود ایک قدرتی مقناطیس ہے جو صرف 0.5 گوس کی جیو میگنیٹک فیلڈ پیدا کرتی ہے۔ اس کے مقابلے میں چینی سائنس دانوں نے جو فیلڈ تخلیق کی ہے وہ زمین کی مقناطیسی طاقت سے سات لاکھ گنا زیادہ ہے۔ یہ فرق اس بات کا ثبوت ہے کہ سپر کنڈکٹنگ ٹیکنالوجی مستقبل میں توانائی اور فزکس کی دنیا میں انقلابی کردار ادا کرے گی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سپر کنڈکٹنگ مٹیریلز سے بنائے گئے یہ مقناطیس اپنی ساخت کے اعتبار سے نہایت پیچیدہ اور حساس ہوتے ہیں، لیکن ان کی طاقت انسانی تخلیق کے کمال کو ظاہر کرتی ہے۔
چین کی یہ کامیابی عالمی سائنسی برادری کے لیے نہ صرف حیران کن ہے بلکہ آنے والے برسوں میں سپر کنڈکٹنگ تحقیق اور اس کے عملی استعمالات کو تیز تر کرنے میں مددگار بھی ثابت ہوگی۔