زاد کشمیر: جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور وفاقی نمائندگان کے درمیان مذاکرات میں پیشرفت، معاملات حل ہونے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
وفاقی حکومت کے نمائندگان اور جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کے پہلے دور میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز بحال کرنے پر اتفاق کر لیا گیا ہے، موبائل کمپنیوں کو اس حوالے سے ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآبار میں وفاقی حکومت کے نمائندگان اور عوامی ایکشن کمیٹی کے مذاکرات کے ابتدائی مرحلے میں ایکشن کمیٹی کے نمائندگان نے مؤقف اختیار کیا کہ مزید بات چیت ایکشن کمیٹی کے دیگر کور ممبران کے مظفرآباد پہنچنے کے بعد ہوگی۔ اس وقت راولاکوٹ اور میرپور ڈویژن سے آنے والے قافلے راستے میں ہیں جنہیں ایکشن کمیٹی کے کور ممبران لیڈ کر رہے ہیں۔
کشمیری عوام محبِ وطن ہیں اور ان کے جذبات کی ہم دل سے قدر کرتے ہیں۔ خطے کی صورتحال کے پیش نظر بہت سے ایسے عناصر ہیں جو پاکستان کے داخلی امن و استحکام میں خلل ڈال کر اپنا ایجنڈا اٹھانا چاہیں گے۔ اس مرحلے پر مظاہرین سے اپیل ہے کہ کوئی ایسا قدم نہ اٹھایا جائے جس سے پاکستان کے مخالفین… pic.
— Ministry of Planning and Development (@PlanComPakistan) October 2, 2025
وفاقی حکومت کے نمائندگان نے عوامی ایکشن کمیٹی کا موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بحال کرنے کا مطالبہ مان لیا ہے، اس ضمن میں موبائل کمپنیوں کو ہدایات بھی جاری کردی گئی ہیں۔
یاد رہے کہ آزاد کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی نے کئی روز سے جاری احتجاجی تحریک کے دوران مطالبات کے حق میں لانگ مارچ کا اعلان کیا تھا۔ اس دوران مختلف علاقوں میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز معطل کی گئی تھیں تاکہ مظاہروں کو کنٹرول کیا جا سکے۔ کمیٹی نے حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ فوری طور پر بنیادی سہولتیں بحال کرے اور عوامی مسائل کے حل کے لیے عملی اقدامات کرے۔
مذاکرات کے اس ابتدائی نتیجے کو مثبت پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے تاہم حتمی فیصلے ایکشن کمیٹی کی کور قیادت کی شمولیت کے بعد متوقع ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آزادکشمیر عوامی ایکشن کمیٹی مظفرآباد وفاقی حکومتذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: عوامی ایکشن کمیٹی وفاقی حکومت عوامی ایکشن کمیٹی ایکشن کمیٹی کے کے نمائندگان وفاقی حکومت
پڑھیں:
وفاقی حکومت نے حالیہ تباہ کن سیلاب سے ہونے والے مالی نقصانات کی جامع رپورٹ جاری کر دی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
وفاقی حکومت نے جون سے ستمبر 2025 کے دوران آنے والے تباہ کن سیلاب سے ہونے والے مالی نقصانات کی جامع تفصیلات جاری کر دی ہیں، قومی معیشت کو 822 ارب روپے سے زائد خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے، جب کہ جی ڈی پی اور زرعی شرحِ نمو میں نمایاں کمی کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
سرکاری دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران جی ڈی پی گروتھ میں 0.3 سے 0.7 فیصد تک کمی کا امکان ہے، جس کے بعد مجموعی شرح نمو 4.2 فیصد سے گھٹ کر 3.5 فیصد تک آنے کا خدشہ ہے۔
حکومت کے مطابق اس سال آنے والے سیلاب نے مہنگائی پر بھی براہِ راست اثر ڈالا، اور اگست سے اکتوبر تک مہنگائی کی شرح میں 2.6 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
رپورٹ کے مطابق زرعی شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا، جہاں نقصان کا تخمینہ 430 ارب روپے لگایا گیا ہے۔ زرعی شرح نمو کے 4.5 فیصد سے کم ہو کر 3 فیصد رہ جانے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔ فصلوں کی پیداوار میں کمی کے باعث درآمدات میں اضافہ اور تجارتی خسارہ مزید بڑھنے کا خدشہ بھی سامنے آیا ہے۔
ذرائع کے مطابق بارشوں اور سیلاب نے انفراسٹرکچر کو 307 ارب روپے کا نقصان پہنچایا، جب کہ تباہ شدہ مواصلاتی نظام کے باعث 187 ارب 80 کروڑ روپے کا اضافی مالی بوجھ پڑا۔
حکومتی رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ مجموعی قومی پیداوار میں کمی، رسد کے مسائل اور سپلائی چین کی رکاوٹیں آئندہ مہینوں میں مہنگائی کے دباؤ کو مزید بڑھا سکتی ہیں۔ حکومت کے مطابق معاشی بحالی کے لیے ہنگامی اقدامات اور جامع حکمتِ عملی ناگزیر ہو چکی ہے۔
ویب ڈیسک
دانیال عدنان