آزادکشمیر میں لاک ڈاؤن کا چوتھا روز؛ تمام کاروباری مراکز، تعلیمی ادارے بند
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
سٹی 42 : عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر آزادکشمیر میں چوتھے روز بھی لاک ڈاؤن جاری ہے، جس کی وجہ سے تمام کاروباری مراکز، دفاتر، تعلیمی ادارے اور ٹرانسپورٹ بند ہے۔
آزادکشمیر میں مسلسل چار روز سے ہڑتال کے باعث نظام زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے۔ عوامی ایکشن کمیٹی کے مظاہرین اور پولیس میں تصادم کے نتیجے میں مظفرآباد میں تین افراد جان کی بازی ہار گئے۔ گزشتہ روز دھیرکوٹ کے قریب فائرنگ سے تین پولیس اہلکار جاں بحق، 20 سے زائد زخمی ہوئے تھے ۔
پنجاب پولیس کے دو افسروں کے تبادلے
گزشتہ روز جاں بحق ہونے والے دو نوجوانوں کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی، مظفرآباد کے یونیورسٹی کالج گراونڈ میں جاں بحق افراد کی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔
دوسری جانب وفاقی وزراء عوامی ایکشن کمیٹی سے مزاکرات کے لیے مظفرآباد پہنچ گئے۔ مزاکراتی کمیٹی کے اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکرات وزیراعظم شہباز شریف کی ہدائت پر کیے جا رہے ہیں۔
ویمن گرین شرٹس آئی سی سی ویمنز ورلڈ کپ ٹرافی گھر لانے کیلئے پہلا قدم کل بڑھائیں گی
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
آج عوامی ایکشن کمیٹی کے پرتشدد احتجاج کے دوران تین پولیس اہلکار شہید ہوئے، وزیراعظم آزاد کشمیر
وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق کا کہنا ہے کہ آج عوامی ایکشن کمیٹی کے پرتشدد احتجاج کے دوران 3 پولیس اہلکار شہید اور 150 افراد زخمی ہوئے، تنازعات کا حل ہمیشہ مذاکرات سے نکلتا ہے۔
وفاقی وزیر پارلیمانی امور طارق فضل چوہدری کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم آزاد کشمیر نے ایک بار پھر عوامی ایکشن کمیٹی کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ تشدد سے کسی مقصد کا حصول ممکن نہیں۔
وفاقی وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کا کہنا ہے کہ ایکشن کمیٹی سے ہمارے 12 گھنٹے مذاکرات ہوئے، مذاکرات میں ہم نے ایکشن کمیٹی کے 90 فیصد مطالبات تسلیم کرلیے، ہم وفاقی وزراء ضامن تھے کہ ان مطالبات پر عمل درآمد ہوگا۔
طارق فضل چوہدری نے کہا کہ جو مقدمات بنائے گئے تھے ان کی واپسی کا مطالبہ تسلیم کیا گیا، بجلی کے حوالے سے کچھ ایشوز تھے وہ بھی ہم نے مانے، ایکشن کمیٹی کی تسلی کے لیے ہم نے ان کے مطالبات مانے، دو ایسے مطالبات تھے جس کے لیے آزاد کشمیر کے آئین میں ترمیم درکار تھی۔
انہوں نے کہا کہ مطالبہ تھا کہ پاکستان میں مہاجرین کی قانون ساز اسمبلی کی نشستیں ختم کی جائیں، آزاد کشمیر میں اس احتجاج کی ضرورت نہیں تھی۔
طارق فضل چوہدری نے کہا کہ ایکشن کمیٹی احتجاج کو بند گلی میں لے آئی ہے، آزاد کشمیر میں احتجاج سے کچھ حاصل نہیں ہوگا اور نہ ہی یہ معاملے کا حل ہے، ایکشن کمیٹی کے ارکان بیٹھیں ہم تیار ہیں بات چیت کے ذریعے معاملہ حل کریں، ہم کسی صورت میں آزاد کشمیر میں کوئی تشدد نہیں چاہتے، ہم نہیں چاہتے کہ ہمارا دشمن اس تشدد سے فائدہ اٹھائے۔
اس موقع پر وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق نے کہا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے مذاکرات کی دعوت دوبارہ دہرائی ہے، ہم دو مطالبات پر بھی کھلے دل سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں، اب بھی گزارش ہے کہ 90 فیصد مطالبات مانے جا چکے ہیں تو باقی پر بھی بات کریں۔
وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ ہمارے پولیس کے تین جوان شہید ہوئے اور 100 سے زیادہ زخمی ہیں۔