اسرائیل کے حوالے سے کوئی فیصلہ کیا نہ کرنے جا رہے ہیں‘ قائم مقام صدر مملکت
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پشاور (مانیٹرنگ ڈیسک) قائم مقام صدر مملکت سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ اسرائیل کے حوالے سے کوئی فیصلہ کیا ہے نہ کرنے جارہے ہیں، وزیر خارجہ پارلیمنٹ کو اس حوالے سے اعتماد میں لیں گے۔ گورنر ہاؤس پشاور میں گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے قائم مقام صدر نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کے ساتھ امن معاہدہ کیا گیا جس میں ہمارے اتحادی سعودی عرب، یو اے ای، انڈونیشیا، ترکی، اردن بھی شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے حوالے سے ہم نے کوئی فیصلہ کیا ہے نہ کرنے جارہے ہیں، جب پارلیمنٹ کا اجلاس ہوگا وزیر خارجہ پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیں گے، ڈپٹی وزیراعظم اور وزیر خزانہ پہلے ہے وضاحت کرچکے ہیں۔ قائم مقام صدر کا کہنا ہے کہ جب آئین کے مطابق چلیں گے تو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، صوبے کے حقوق، نئے صوبوں کی تشکیل، این ایف سی کی تشکیل ان سب کی آئین میں وضاحت ہے، ہم جمہوری لوگ ہیں اور جمہوریت میں اختلاف رائے ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے تیسری بار وزیراعظم بننے والی شرط ختم کی، اس کا فائدہ کس کو ہوا، 58 ٹو بی کو ختم کیا گیا پارلیمنٹ توڑنے کا اختیار صدر سے ختم ہوا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: حوالے سے
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں تاجروں کے خلاف کریک ڈائون
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251118-08-3
سری نگر(صباح نیوز)مقبوضہ جموں وکشمیرمیں بھارتی پولیس نے کیمیکل، کھاد سٹورز اور گاڑیوں کے شورومزکی تلاشی تیز کردی ہے جس سے مقامی تاجروں میں شدید غم وغصہ پیداہوا ہے جن کا کہنا ہے کہ انہیں لال قلعہ کے دھماکے کے بعد حفاظتی اقدامات کی آڑ میں ہراساں کیا جا رہا ہے۔ پولیس ٹیموں نے اسلام آباد، گاندربل، پلوامہ، اونتی پورہ اور دیگر اضلاع میں اچانک تلاشی کی کارروائیاں کیں، اسٹاک رجسٹروں، لائسنسوں، اسٹوریج یونٹس اور کھاد اور کیمیکل کی دکانوں کے سیل ریکارڈ کی چھان بین کی۔ تاجروں نے صحافیوں کو بتایا کہ پولیس اہلکار انہیں بار بار تنبیہ کررہے ہیں، معمول کے لین دین پر سوال اٹھارہے ہیں اور معمولی غلطیوں پر کارروائی کی دھمکی دے رہے ہیں۔ انہوں نے اسے جان بوجھ کر ہراساں کرنے کا بہانہ قراردیا۔ تاجروں نے کہا کہ پولیس دہلی کے واقعے کو شہری آبادی پر کنٹرول سخت کرنے اور مقبوضہ علاقے میں معمول کی معاشی سرگرمیوں کو متاثر کرنے کے لیے ایک اور بہانے کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔پلوامہ میں مقیم کھاد کے ایک ڈسٹری بوٹر نے کہاکہ وہ ہماری دکانوں میں اس طرح داخل ہوتے ہیں جیسے ہم مجرم ہوں۔ ہر چند گھنٹے بعد کوئی نئی ٹیم چیکنگ کے لیے آتی ہے۔ یہ کوئی قانون نہیں بلکہ یہ دھمکی آمیز رویہ ہے۔تاجروں کا کہنا ہے کہ اچانک اور بار بار چھاپے ایک وسیع مہم کا حصہ ہیں تاکہ کشمیریوں کے کاروبار کو دبا ئومیں رکھا جائے۔ شوپیاں میں کار ڈیلرز سے کہا گیا کہ وہ علاقے کے باہر سے لائی گئی گاڑیوں کی مکمل تفصیلات پیش کریں جس سے خریداروں اور بیچنے والوں میں غیر ضروری خوف و ہراس پھیل گیا۔یہ مہم 10نومبر کو دہلی میں لال قلعے کے قریب ہونے والے دھماکے کے بعدشروع کی گئی ہے۔ مقامی کاروباری نمائندوں کا کہنا ہے کہ کشمیر میں مقیم دکانداروں کو سینکڑوں کلومیٹر دور واقعات سے جوڑنا ایک متعصبانہ ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے جس سے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں معمول کی معاشی سرگرمیوں کو جرم بنایا جاتا ہے۔