قطر میں چھٹی عالمی وزارتی کانفرنس برائے مینٹل ہیلتھ کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
قطر کے دارالحکومت دوحہ میں چھٹی عالمی وزارتی کانفرنس برائے مینٹل ہیلتھ کا انعقاد کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق وزیر مملکت برائے صحت ڈاکٹر مختار بھرتھ نے چھٹی عالمی وزاراتی کانفرس برایے مینٹل ہیلتھ میں پاکستان کی نمائندگی کی جہاں پاکستان کی عالمی سطح پر ذہنی صحت اور مضبوط نظامِ صحت کے عزم کی توثیق کی گئی۔
مختار بھرتھ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان یونیورسل ہیلتھ کوریج کے حصول کو قومی ترجیح سمجھتا ہے۔ پاکستان کو مالی مشکلات، سیلاب کے بعد کی بحالی، اور طبی عملے کی کمی جیسے چیلنجز کا سامنا بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ منصفانہ طبی رسائی اور مضبوط و پائیدار نظامِ صحت کے قیام کے لیے پاکستان پرعزم ہے۔ بچوں اور نوجوانوں کی ذہنی صحت کو پاکستان کے ترقیاتی ایجنڈے کا مرکزی جزو قرار دیا گیا ہے۔
مختاربھرتھ نے 2026–2035 کی قومی صحت و آبادی پالیسی میں مینٹل ہیلتھ کو ایک بنیادی ستون تسلیم کرنے کی پیشرفت سے آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان اقدامات کو وسعت دینے کیلئے بین الاقوامی تعاون اور سرمایہ کاری میں اضافہ ناگزیر ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
’ورک فرام ہوم‘ کو چھٹی کے مترادف قرار دینے پر ملازم نے استعفیٰ دیدیا
کمپنی کے ماحول سے تنگ آکر 23 سالہ ملازم نے ملازمت سے استعفیٰ دے دیا۔
ملازم کا کہنا ہےکہ مینیجر کی جانب سے ورک فرام ہوم کو چھٹی کے مترادف قرار دیے جانے پر مویوسی ہوئی، لہٰذا ملازمت چھوڑنے پر مجھے کوئی افسوس نہیں ہے۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی بحث و مباحثوں کی ویب سائٹ ریڈیٹ پر وائرل ہونے والی ایک پوسٹ میں فرید آباد کے ایک ملازم نے کمپنی کے ٹاکسک ورک کلچر پر روشنی ڈالی ہے۔
وائرل پوسٹ کے مطابق ملازم کا کہنا ہے کہ میں فرید آباد کی ایک کمپنی میں کام کرتا ہوں، جہاں تنخواہ ہمیشہ وقت پر ہوتی تھی، لوگ بھی ٹھیک ہیں، بظاہر کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن ورک کلچر انتہائی ٹاکسک ہے۔
کمپنی ملازم کے مطابق دفتر میں کئی کئی دنوں تک کام نہیں ہوتا یا پھر یک دم اتنا کام دے دیا جاتا ہے جس کی کوئی حد نہیں۔ میں اپنے ڈیپارٹمنٹ میں اکیلا شخص ہوں، اگر میں کام کے لیے شور نہ کروں، اپنا کام خاموشی سے کروں تو لگتا ہے کہ میں نے کام کیا ہی نہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ماضی میں 1 یا 2 دن میں نے گھر سے کام کیا، اس کے باوجود کہ میں وقت پر لاگ ان کیا، آن کال رہا، کام نہ ہونے کے سبب میری ٹاسک شیٹ خالی رہی تو مینیجر نے کہا کہ کام تو ہوا ہی نہیں اس لیے ان دنوں کی چھٹی مارک کر دیتے ہیں۔
کمپنی ملازم کا یہ بھی کہنا ہے کہ کمپنی ملازمین کو مہینے میں 2 دن کی چھٹی، مہینے میں 2 گھنٹے تاخیر سے آنے یا 2 گھنٹے جلدی جانے کی اجازت دیتی ہے۔ ایسے میں ایک دن 10 بجے کے بجائے 12:20 پر پہنچا تو مینیجر نے 20 منٹ لیٹ کے بجائے آدھے دن کی چھٹی لگا دی اور میرے دفتر پہنچتے ہی کام کا انبار لگا دیا تو میں نے اسی دن استعفیٰ دے دیا، لیکن مجھے اس پر کوئی افسوس نہیں ہے۔
سوشل میڈیا پر پوسٹ وائرل ہوئی تو صارفین کی توجہ حاصل کرلی، صارفین نے تبصرہ کرتے ہوئے ہمدردی، تنقید اور کمپنی کے رویے پر ملے جلے تاثرات کا اظہار کیا۔