متنازعہ سر کریک پر بھارت کی پاکستان کو دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 اکتوبر 2025ء) بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے جمعرات کے روز پڑوسی ملک پاکستان کو دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس نے سر کریک کے علاقے میں کسی بھی طرح کی جارحیت کا مظاہرہ کیا تو اس کے خلاف ایسی "جوابی کارروائی" کی جائے گی کہ وہ خطے کی "تاریخ اور جغرافیہ" کو بھی بدل سکتی ہے۔
بھارتی وزیر دفاع نے یہ باتیں گجرات کے سرحدی شہر بھج کے قریب ایک فوجی اڈے پر سینیئر فوجیوں سے خطاب کے دوران کہیں۔
انہوں نے فوجیوں کے ساتھ دسہرہ منایا اور اس موقع پر 'شستر پوجا' (ہتھیاروں کی پوجا) بھی کی۔ راج ناتھ سنگھ نے مزید کیا کہا؟بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے گجرات کی سرحد پر فوجی انفراسٹرکچر کے حوالے سے پاکستان پر شدید تنقید کی اور اس حوالے سے ان کے دھمکی آمیز بیانات کو بھارتی نیوز ایجنسیوں اور ٹی وی چینلز نے تفصیل سے نشر کیا ہے۔
(جاری ہے)
واضح رہے کہ پاکستان کی جانب سے سر کریک کے علاقے میں تازہ ملٹری انفراسٹرکچر کھڑا کیا گیا ہے، جس سے بھارت برہم ہے اور اسی حوالے سے بھارتی وزیر دفاع نے پاکستان کو تازہ دھمکی دی ہے۔
واضح رہے کہ آزادی کی سات دہائیوں کے بعد بھی گجرات کی سرحد سے متصل سر کریک کا علاقہ تنازعات کا شکار ہے۔
راج ناتھ سنگھ نے کہا، "سر کریک کے علاقے میں پاکستان کی طرف سے کسی بھی جارحیت کا ایسا منہ توڑ جواب دیا جائے گا، کہ جو تاریخ اور جغرافیہ دونوں کو بدل دے گا۔
"انہوں نے مزید کہا کہ "یاد رکھنا چاہیے کہ سن 1965 کی جنگ میں بھارتی فوج لاہور تک پہنچ گئی تھی۔ آج 2025 میں پاکستان کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ کراچی جانے والا ایک راستہ سر کریک سے گزرتا ہے۔"
سر کریک گجرات کے رن آف کچھ اور پاکستان کے درمیان 96 کلومیٹر طویل ایک سمندری راستہ ہے۔ دونوں ملکوں کی جانب سے سمندری حدود کی مختلف تشریحات کی وجہ سے یہ ایک متنازعہ علاقہ سمجھا جاتا ہے۔
بھارتی وزیر نے دعوی کیا کہ "آزادی کے اتنے سالوں کے بعد بھی، سر کریک کے حوالے سے بھی ایک سرحدی مسئلہ اٹھایا جاتا ہے، بھارت نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے کئی بار سفارت کاری کی کوشش کی، لیکن پاکستان کی نیت میں کھوٹ ہے۔ پاکستان نے جس طرح سے سر کریک کے علاقے میں ملٹری انفراسٹرکچر قائم کیا ہے اس سے اس کی نیت ظاہر ہوتی ہے۔"
انہوں نے کہا، "آرمڈ فورسز اور بارڈر سکیورٹی فورس (بی ایس ایف) بھارت کی سرحدوں کی بہت اچھی طرح سے حفاظت کر رہی ہے، اگر پاکستان نے سر کریک کے علاقے میں کوئی مہم جوئی کی، تو اسے اتنا سخت جواب ملے گا کہ تاریخ اور جغرافیہ دونوں ہی بدل جائیں گے۔
" بھارت پاک کشیدگیبھارت اور پاکستان کے درمیاں مئی میں ایک مختصر سی جنگ کے بعد سے تعلقات کشیدہ ہیں اور اس ماحول میں بھارت میں حکومت کی جانب پاکستان کے خلاف کوئی نہ کوئی بیان آتا ہی رہتا ہے۔
اس حوالے سے راج ناتھ سنگھ نے مزید دعوی کیا کہ پاکستان نے آپریشن سیندور کے دوران بھارت کے دفاعی نظام میں گھسنے کی ناکام کوشش کی لیکن بھارتی فوج نے پاکستانی فضائی دفاعی آلات کو ''بے نقاب‘‘ کر کے دنیا کو پیغام دیا کہ وہ دشمن کو بھاری نقصان پہنچا سکتا ہے۔
ان کا دعوی ہے کہ "آپریشن سیندور کے دوران، پاکستان نے لیہہ سے سر کریک تک بھارتی دفاعی نظام میں گھسنے کی ناکام کوشش کی۔ تاہم، جوابی کارروائی میں، بھارتی افواج نے پاکستانی فضائی دفاعی نظام کو مکمل طور پر بے نقاب کیا اور دنیا کو پیغام دیا کہ بھارتی افواج جب اور جہاں چاہیں پاکستان کو بھاری نقصان پہنچا سکتی ہیں۔"
سر کریک تنازعہ کیا ہے؟بھارتی وزیر کے دورہ گجرات کے دوران سر کریک پر پاکستان کے خلاف دھمکی آمیز بیان کے سبب ایک بار پھر تنازعہ سر کریک سرخیوں میں ہے۔
سر کریک بھارتی ریاست گجرات اور سندھ کے درمیان 96 کلومیٹر کے کیچڑ سے بھرے، غیر آباد دلدلی علاقہ ہے اور یہ تنگ راستہ کئی دہائیوں سے دونوں ملکوں کے درمیان سب سے پیچیدہ تنازعات میں سے ایک رہا ہے۔
یہ زمین کی ایک ویران پٹی دکھائی دیتی ہے، تاہم اس میں تیل اور گیس کے ذخائر پر کنٹرول سے لے کر بحیرہ عرب میں سمندری حدود تک بہت سے امور شامل ہیں۔
تنازعہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سمندری حدود کی تشریح میں مضمر ہے۔ آزادی سے پہلے یہ علاقہ برطانوی بھارت کا حصہ تھا اور 1947 میں آزادی کے بعد سندھ پاکستان کا حصہ بنا جبکہ گجرات بھارت کا حصہ ہے۔
سر کریک تنازعہ بھارت اور پاکستان کے درمیان سمندری حدود سے متعلق ہے۔ 1947 میں تقسیم کے بعد سندھ پاکستان کا حصہ بن گیا اور گجرات بھارت کے ساتھ رہا۔
بھارت چاہتا ہے کہ پہلے سمندری حدود کی حد بندی کی جائے اور پھر اس علاقے کا تفصیہ ہو جبکہ پاکستان کا اصرار ہے کہ پہلے تنازعے کا حل کیا جائے اور سمندر کی حد بندی ہو۔
پاکستان 1914 کی ایک قرارداد کا حوالہ دیتے ہوئے کہتا ہے کہ پوری کریک سندھ سے تعلق رکھتی ہے، جبکہ بھارت اپنی پوزیشن کی حمایت کے لیے 1925 کے نقشے کو پیش کرتا ہے۔
اس تنازعہ میں وقت کے ساتھ ساتھ کریک کے دھارے میں تبدیلیاں بھی شامل ہیں، جس سے دونوں ممالک کی زمینی اور سمندری حدود کی تبدیلی کے ساتھ ہی سمندری علاقوں کے متاثر ہونے کا امکان ہے۔ ظاہر ہے اسی لیے کوئی بھی فریق ایک دوسرے کے موقف کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہے۔
ادارت: جاوید اختر
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سر کریک کے علاقے میں راج ناتھ سنگھ نے سمندری حدود کی بھارتی وزیر پاکستان نے پاکستان کو پاکستان کے کے درمیان وزیر دفاع حوالے سے بھارت کے کے دوران کے ساتھ کے بعد اور اس کا حصہ
پڑھیں:
بھارت شاید اپنے تباہ شدہ لڑاکا طیاروں کو بھول گیا ہے، ترجمان پاک فوج
فائل فوٹوترجمان پاک فوج نے بھارتی اعلیٰ سطح کی سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کے بیان پر ردعمل دے دیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کا کہنا ہے کہ بھارتی سیکیورٹی اداروں کے اشتعال انگیز بیانات انتہائی تشویش کے ساتھ نوٹ کیے ہیں۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ بھارت شاید اپنے تباہ شدہ لڑاکا طیاروں اور پاکستان کے دور تک مار کرنے والے ہتھیاروں کی تباہ کاریوں کو بھول گیا ہے، بھارت اجتماعی بھول کا شکار ہو کر اب ایک نئے تصادم کی خواہش میں مبتلا دکھائی دیتا ہے۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا ہے کہ بھارتی سیکیورٹی اداروں کے جارحانہ بیانات نوٹ کیے گئے ہیں، بھارتی غیر ذمہ دارانہ بیانات جارحیت کے لیے من گھڑت بہانوں کی نئی کوشش ہے۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ یہ صورت حال جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے سنگین نتائج کا باعث بن سکتی ہے، بھارت کئی دہائیوں سے وکٹم کارڈ کا استعمال کرکے فائدہ اٹھا چکا ہے، بھارت نے خطے میں تشدد کو ہوا دے کر دہشت گردی کی سرپرستی کی۔
یہ بھی پڑھیے پاکستانی سوشل میڈیا پر بھارت کے رافیل طیارے گرانے کے چرچے پاکستان نے بھارت کے جدید ترین لڑاکا طیارے کو کیسے مار گرایا؟ برطانوی خبر ایجنسی کی رپورٹ سامنے آ گئی پاکستان نے مار گرائے رافیل کی فوٹیج بھارتی افسر سے کیسے حاصل کی؟ دلچسپ حقائق سامنے آگئےترجمان پاک فوج نے مزید کہا کہ بھارت کا یہ بیانیہ کافی حد تک بے نقاب ہوچکا ہے، دنیا بھارت کو سرحد پار دہشت گردی کا حقیقی چہرہ تسلیم کرچکی ہے، اب دنیا بھارت کو علاقائی عدم استحکام کا مرکز تسلیم کر چکی ہے۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ بھارتی جارحیت نے دونوں ایٹمی طاقتوں کو بڑے پیمانے پر جنگ کے دہانے تک پہنچا دیا تھا، بھارت شاید اپنے تباہ شدہ لڑاکا طیاروں اور پاکستان کے دور تک مار کرنے کے ہتھیاروں کی تباہ کاریوں کو بھول گیا ہے، بھارت اجتماعی بھول کا شکار ہو کر اب ایک نئے تصادم کی خواہش میں مبتلا دکھائی دیتا ہے۔
ترجمان پاک فوج کا کہنا ہے کہ بھارتی دفاعی وزیر اور فوج و فضائیہ کے سربراہان کے انتہائی اشتعال انگیز بیانات سامنے آئے ہیں، بھارتی بیانات کے پیش نظر واضح انتباہ دیتے ہیں مستقبل کا تنازع انتہائی تباہ کن نتیجے کا باعث بن سکتا ہے، اگر جنگ کا نیا دور شروع ہوتا ہے تو پاکستان پیچھے نہیں رہے گا، ہم پوری قوت اور پختہ عزم کے ساتھ کسی قسم کی ہچکچاہٹ یا پابندی کے بغیر جواب دیں گے۔
آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ کسی نئے نارمل کے قیام کی کوشش کرنے والوں کو معلوم ہونا چاہیے پاکستان نے جواب کا نیا نارمل قائم کر رکھا ہے، یہ نیا نارمل تیز، فیصلہ کن اور تباہ کن ہوگا، جارحیت کے جواب میں پاکستان کی عوام اور افواج ہر کونے و کنارے تک لڑنے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
آئی ایس پی آر کا مزید کہنا ہے کہ اس بار ہم جغرافیائی عدمِ حساسیت کے تصور کو چکنا چور کر دیں گے، اس بار ہم بھارتی سرزمین کے دور دراز ترین حصوں تک کو نشانہ بنائیں گے، جہاں تک پاکستان کو نقشے سے مٹانے کی بات ہے بھارت کو معلوم ہو کہ مٹانا دو طرفہ ہوگا، بھارت شاید پاکستان کے دور تک مار کرنے والے ہتھیاروں کی تباہ کاریوں کو بھول گیا ہے۔