یہ کووڈ نہیں، پریشان نہ ہوں بس علامات کا فرق جانیں
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
اب تو یہ احساس شاید کچھ کم ہوچکا ہے لیکن کچھ عرصہ قبل کووڈ 19 کی عالمی وبا نے بہت سوں پر ایک خوف سا طاری کردیا تھا اور وہ معمولی نزلہ اور کھانسی یا چھینک کی آواز پر متفکر ہوجایا کرتے تھے کہ یہ کہیں کورونا تو نہیں۔
ان دنوں آپ کے آس پاس کوئی نہ کوئی کھانس رہا ہوگا اور جیسے جیسے موسم خزاں قریب آ رہا ہے کھانسی، زکام اور بخار جیسی علامات عام ہو گئی ہیں۔
لیکن سوال یہ ہے کہ یہ صرف عام نزلہ ہے یا کچھ زیادہ سنگین اور خود کو بچانے کے بہترین طریقے کون سے ہیں۔
برطانوی ماہر طب اور بی بی سی کے پروگرام مارننگ لائیو کے میزبان ڈاکٹر آسکر ڈیوک نے اس حوالے سے مفید مشورے دیے ہیں۔
وائرس خزاں میں کیوں پھیلتے ہیں؟ابھی تک یہ بات واضح نہیں ہو سکی کہ سرد موسم کس حد تک ہمارے مدافعتی نظام کو متاثر کرتا ہے لیکن جب دن چھوٹے اور راتیں طویل ہوتی ہیں تو ہم گرم اور بند جگہوں پر وقت گزارنے کو ترجیح دیتے ہیں اور یہی وائرس کے پھیلاؤ کے لیے موزوں ماحول ہوتا ہے۔
اسکول اور نرسری ایسی جگہیں ہوتی ہیں جہاں کئی طرح کے وائرس تیزی سے پھیلتے ہیں اور بچے یہ جراثیم گھر بھی لا سکتے ہیں۔
یونیورسٹی میں نئے داخلے لینے والے طلبا بھی ایک دوسرے سے میل جول کے باعث بیماریوں کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتے ہیں خصوصاً جب نیند کی کمی اور تقریبات میں شرکت سے مدافعتی نظام مزید کمزور ہو جاتا ہے۔
زکام، فلو یا کووڈ، فرق کیسے کریں؟زکام، فلو اور کووڈ دیکھیے ان میں علامات کس طرح کی ہوتی ہیں۔
زکامزکام کی علامات آہستہ آہستہ ظاہر ہوتی ہیں اور یہ بنیادی طور پر ناک اور گلے کو متاثر کرتا ہے۔
ابتدائی علامت میں کانوں میں دباؤ محسوس ہونا شامل ہے اور کھانسی کے ساتھ بلغم بھی بن سکتا ہے۔
فلوفلو اچانک حملہ کرتا ہے اور یہ مکمل طور پر کمزوری کا احساس بھی پیدا کردیتا ہے۔
بخار، پٹھوں میں درد، تھکاوٹ محسوس ہوتی ہے اور بیڈ ریسٹ ضروری ہو سکتا ہے۔ اس میںکھانسی خشک ہوتی ہے۔
کووڈاس میں فلو جیسی علامات ہوتی ہیں اور ذائقہ یا سونگھنے کی حس کا ختم ہوسکتا ہے جبکہ پیٹ میں خرابی یا دست بھی ہوسکتے ہیں۔
نئے ویریئنٹس (جیسے اسٹریٹس اور نمبس میں چھری جیسا تیز گلا خراب ہونا عام علامت ہے۔
علامات میں کافی حد تک مماثلت ہوتی ہے اس لیے پہچاننا مشکل ہو سکتا ہے لیکن اگر سونگھنے یا چکھنے کی حس چلی جائے یا گلا غیرمعمولی حد تک خراب ہو تو کووڈ کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔
اگر علامات برقرار رہیں یا خراب ہوں تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں خصوصاً اگر سانس لینے میں دشواری ہو یا 3 ہفتوں بعد بھی طبیعت بہتر نہ ہو۔
صحیح طریقے سے علاج کیسے کریں؟ہمارا جسم وائرس سے خود لڑنے کی صلاحیت رکھتا ہے لیکن کچھ چیزیں مدافعتی نظام کو مدد دے سکتی ہیں۔جیسے کہ پیراسیٹامول/ آئبوپروفین سے بخار اور درد کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔
مگر یاد رکھیں کئی نزلہ زکام کی دوائیں پہلے ہی ان اجزا پر مشتمل ہوتی ہیں اس لیے زیادہ مقدار سے بچیں
وٹامن سیعام خیال ہے کہ وٹامن سی زکام سے بچاتا ہے لیکن اس حوالے سے سائنسی ثبوت کمزور ہیں۔ تاہم متوازن غذا کا استعمال بہرحال مفید ثابت ہوتا ہے۔
وٹامن ڈی
سردیوں میں دھوپ کم ملتی ہے اس لیے طبی ماہرین وٹامن ڈی سپلیمنٹ کی سفارش کرتے ہیں۔
ناک کا اسپرےیہ وقتی ریلیف تو دیتا ہے لیکن 4 سے 5 دن سے زیادہ استعمال کرنے سے ری باؤنڈ کنجیشن ہو سکتا ہے۔
چکن سوپچکن سوپ براہ راست وائرس نہیں مارتا مگر گلا گرم کرتا ہے اور سیال کی کمی کو پورا کرتا ہے۔
اگر آپ کو سالانہ فری فلو ویکسین کی پیشکش کی جائے تو ضرور لگوائیں۔
یہ ویکسین پہلے ان افراد کو دی جاتی ہے جو زیادہ خطرے میں ہوتے ہیں۔
اگر آپ کے بچے کی عمر 2 یا 3 سال ہے تو وہ بھی اس کے اہل ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
فلو کھانسی کووڈ کووڈ اور عام نزلہ کووڈ کا فرق نزلہ ویکسین.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: فلو کھانسی کووڈ کووڈ کا فرق نزلہ ویکسین ہوتی ہیں سکتا ہے ہے لیکن کرتا ہے ہیں اور ہے اور
پڑھیں:
معاشرے کے اہلِ خیر مل کر خدمت کریں تو آسانیاں پیدا ہوتی ہیں، ڈاکٹر عبدالباری
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) انڈس اسپتال اینڈ ہیلتھ نیٹ ورک کے بانی و صدر پروفیسر ڈاکٹر عبدالباری خان نے کہا ہے کہ جب اہلِ خیر، درمند افراد اور تاجر برادری مل کر خدمت کرتے ہیں تو معاشرے کے محروم طبقات کے لیے آسانیاں پیدا ہوتی ہیں۔ وہ کورنگی میں تقریب سے خطاب کر رہے تھے جس میں کراچی پریس کلب کے عہدیداران، انجمن تاجران سندھ کے وفود اور کارپوریٹ سیکٹر کے نمائندے شریک تھے۔ انہوں نے بتایا کہ 2007 میں انڈس اسپتال کے قیام کے بعد آج ملک بھر میں13 اسپتال اور 100 سے زائد ہیلتھ یونٹس کام کر رہے ہیں، جہاں ہر سال لاکھوں مریضوں کا مفت علاج ہوتا ہے۔ حالیہ سیلاب متاثرین کے لیے بھی 400 میڈیکل کیمپس لگائے گئے جن میں 55 ہزار افراد کو طبی سہولت دی گئی۔