اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 03 اکتوبر 2025ء) عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے خبردار کیا ہے کہ ہیٹی کے دارالحکومت پورٹ او پرنس میں جرائم پیشہ مسلح جتھوں کے بڑھتے ہوئے تشدد نے انسانی امداد کی فراہمی کو محدود کر دیا ہے جس کے باعث بڑے پیمانے پر بھوک پھیل رہی ہے۔

ملک مین 'ڈبلیو ایف پی' کی ڈائریکٹر وانجا کاریا نے کہا ہے کہ ہیٹی کو بدترین غذائی بحران کا سامنا ہے جو ادارے کے امدادی پروگراموں کے لیے مالی وسائل کی شدید قلت کے باعث بگڑتا جا رہا ہے۔

Tweet URL

انہوں نے بین الاقوامی شراکت داروں سے اپیل کی ہے کہ وہ 'ڈبلیو ایف پی' کو ضروری امدادی وسائل کی فراہمی میں مدد دیں اور ایسے پروگراموں میں سرمایہ کاری کریں جن سے بھوک کی بنیادی وجوہات پر قابو پایا جا سکے۔

(جاری ہے)

'ڈبلیو ایف پی' نے کہا ہے کہ مسلح گروہ اب پورٹ او پرنس کے تقریباً 90 فیصد حصے پر قابض ہیں جس کے نتیجے میں خوراک کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں اور پہلے سے ہی شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار لوگوں کو مزید مشکلات کا سامنا ہے جبکہ منڈیوں تک کسانوں کی رسائی بھی متاثر ہو رہی ہے۔

16 ہزار ہلاکتیں

ادارے کا کہنا ہے کہ 13 لاکھ افراد خوراک اور پناہ کی تلاش میں نقل مکانی پر مجبور ہو گئے ہیں جن میں سے نصف سے زیادہ تعداد بچوں کی ہے۔

اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک کے مطابق، جنوری 2022 سے اب تک مسلح جتھوں کے تشدد میں 16,000 سے زیادہ لوگ ہلاک اور تقریباً 7,000 زخمی ہو چکے ہیں۔

انہوں نے اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کو ہیٹی کی صورتحال پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ تشدد دارالحکومت سے نکل کر آس پاس کے علاقوں میں پھیل رہا ہے جس سے ہتھیاروں، منشیات اور انسانوں کی سمگلنگ کے لیے سازگار حالات جنم لے رہے ہیں۔

بڑی تعداد میں بچے بھی مسلح جتھوں کے ہاتھوں جبری بھرتیوں، سمگلنگ اور استحصال کا نشانہ بن رہے ہیں۔ اس صورتحال کے ان کی زندگی اور بحیثیت مجموعی معاشرے پر بدترین اثرات مرتب ہوں گے۔

خوراک کی قلت

'ڈبلیو ایف پی' کو آئندہ 12 ماہ کے دوران ہیٹی کے بحران سے بری طرح متاثرہ خاندانوں تک امداد پہنچانے کے لیے 139 ملین ڈالر درکار ہیں۔ تاہم، امدادی وسائل کی شدید کمی کے باعث ادارے کو بے گھر ہوجانے والوں کے لیے گرم کھانے کی فراہمی معطل کرنے اور غذائی راشن کی مقدار میں نصف حد تک کمی پر مجبور ہونا پڑا ہے۔

یہ پہلا موقع ہے جب 'ڈبلیو ایف پی' کے پاس بحر اوقیانوس میں سمندری طوفانوں کے موسم میں ممکنہ آفات کے دوران لوگوں کی مدد کے لیے خوراک کا ذخیرہ موجود نہیں ہے۔

وانجا کاریا کا کہنا ہے کہ ہیٹی کی نصف سے زیادہ آبادی کو خوراک کی قلت کا سامنا ہے۔ مسائل کے باوجود ادارے نے جنوری 2022 سے اب تک 20 لاکھ سے زیادہ ضرورت مند افراد تک رسائی حاصل کی ہے اور ہیٹی کی حکومت کے تعاون سے سکولوں کے ہزاروں طلبہ کو کھانا فراہم کر رہا ہے۔

ریاستی تشدد

وولکر ترک نے ہیٹی کی صورتحال پر اپنی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا ہے کہ حکومتی سکیورٹی فورسز امن و امان کی بحالی کے لیے حد سے زیادہ مہلک طاقت کے استعمال کی مرتکب ہو رہی ہیں۔ رواں سال اب تک ہلاک و زخمی ہونے والوں کی نصف سے زیادہ تعداد سکیورٹی فورسز کی کارروائیوں کا نشانہ بنی۔ ان میں 174 سے زیادہ لوگوں کو مسلح جتھوں سے مبینہ تعلق کی بنا پر ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔

حکومتی فورسز نے دارالحکومت کو مسلح گروہوں سے پاک کرنے کے لیے دھماکہ خیز مواد اور ڈرون حملے بھی استعمال کیے ہیں جبکہ یہ اقدامات بین الاقوامی قانون کی پامالی کے مترادف ہو سکتے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق، ستمبر کے وسط تک ان حملوں میں کم از کم 559 افراد ہلاک ہو چکے تھے۔

مسلح جتھوں کی سرکوبی

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے رواں ہفتے ہیٹی میں مسلح جتھوں کی سرکوبی کے لیے ایک نئی فورس تعینات کرنے کی منظوری دی ہے جس میں 5,000 سے زیادہ مسلح اہلکار شامل ہوں گے۔

اس فورس کا مقصد ان جتھوں کو غیر موثر بنانا اور عوام کی حفاظت کرنا ہے۔

تاہم، ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ اس فورس کے لیے مالی وسائل کہاں سے فراہم کیے جائیں گے اور کون سے ممالک اس کے لیے اپنے اہلکار مہیا کریں گے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ڈبلیو ایف پی مسلح جتھوں سے زیادہ کے لیے

پڑھیں:

مدینہ: بھارتی عمرہ زائرین کی بس آئل ٹینکر سے ٹکرا گئی، 42 جاں بحق

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

مدینہ منورہ: سعودی عرب میں عمرہ کی ادائیگی کے لیے آنے والے بھارتی زائرین کی بس اور آئل ٹینکر کے تصادم کے نتیجے میں کم از کم 42 افراد ہلاک ہو گئے۔ واقعہ پیر کی صبح پیش آیا جب مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ جانے والے زائرین کی بس سڑک پر آئل ٹینکر سے ٹکرا گئی، جس کے بعد دونوں گاڑیوں میں شدید آگ بھڑک اٹھی۔

عرب میڈیا کے مطابق حادثے میں بس میں سوار مجموعی طور پر 42 سے 45 افراد زخمی اور جاں بحق ہوئے، جن میں 20 خواتین اور 11 بچے شامل تھے۔ بس میں سوار افراد بھارتی ریاست تلنگانہ کے شہر حیدرآباد سے تعلق رکھتے تھے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق سعودی حکام نے فوری طور پر امدادی کارروائی شروع کی اور جائے حادثہ پر پہنچ کر زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا، جبکہ ہلاکتوں کی تعداد اور آگ پر قابو پانے کے لیے آپریشن جاری ہے۔

بین الاقوامی میڈیا کے مطابق واقعے کی تازہ ترین صورتحال، اقدامات اور امدادی کارروائیوں کی تفصیلات سے باخبر رہنے کے لیے سیکرٹریٹ میں ایک کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے، جو متاثرین کے اہل خانہ اور رشتہ داروں کو بھی معلومات فراہم کرے گا۔

بھارتی سیاستدان اسد الدین اویسی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی اطلاعات کے مطابق حادثے میں 41 زائرین جاں بحق ہوئے ہیں، تاہم سعودی حکام کی جانب سے تاحال رسمی اعلان یا تصدیق نہیں کی گئی ہے۔

یہ واقعہ عمرہ زائرین کے لیے انتہائی المناک ہے اور سعودی حکام نے عوام اور میڈیا سے اپیل کی ہے کہ وہ امدادی کارروائیوں میں تعاون کریں اور حادثے کی وجوہات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان

متعلقہ مضامین

  • المجلس ویلفیئر گلگت کی جانب سے سیلاب متاثرین میں امدادی سامان کی تقسیم
  • اسموگ سے سانس کی بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے، قومی ادارہ صحت کا انتباہ
  • اسموگ سے سانس کی بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہے، قومی ادارہ صحت نے ایڈوائزری جاری کر دی
  • اسموگ سے سانس کی بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ،قومی ادارہ صحت نے ایڈوائزری جاری کر دی
  • پاکستان نے غزہ کے مظلوموں کیلیے مزید 100 ٹن امدادی سامان روانہ کردیا
  • نائیجیریا: مسلح گینگ کا اسکول پر حملہ، 25 طالبات کو اغوا کر لیا
  • سرگودھا: پولیس نے ہنی ٹریپ گینگ کی 3 خواتین کو گرفتار کرلیا
  • حب، ایم ڈبلیو ایم کے ضلعی انتخابات، نئے صدر کی حلف برداری
  • مدینہ: بھارتی عمرہ زائرین کی بس آئل ٹینکر سے ٹکرا گئی، 42 جاں بحق
  • کانگو، کان کنوں کے وزن سے پل کان کے اوپر جا گرا، نیچے دب کر 43 افراد ہلاک