’گو ٹیلی کمیونیکیشنز گروپ‘ کا پاکستان میں اے آئی ہب قائم کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
سعودی عرب کے ’گو ٹیلی کمیونیکیشنز گروپ‘ نے رواں ماہ پاکستان میں مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلیجنس) کا ایک مرکز قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ مشترکہ طور پر ڈیجیٹل حل تیار کیے جا سکیں اور نوجوانوں کو بااختیار بنایا جا سکے۔
یہ اعلان وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن شزا فاطمہ خواجہ کے سعودی عرب کے دورے کے دوران سامنے آیا، جہاں انہوں نے سعودی وژن 2030 اور پاکستان کی نیشنل اے آئی پالیسی 2025 کے تحت دو طرفہ تعاون پر بات چیت کی۔
یہ بھی پڑھیں: لوگ رشتے بنانے اور بگاڑنے کے لیے اے آئی سے مشورے کیوں لے رہے ہیں؟
وزیر آئی ٹی نے ریاض میں گو ٹیلی کمیونی کیشنز گروپ کے سی ای او یحییٰ بن صالح المنصور سے ملاقات کی، جس میں ڈیجیٹل انفراسٹرکچر، مصنوعی ذہانت اور افرادی قوت کی ترقی کے حوالے سے تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزارتِ آئی ٹی کے مطابق شزا خواجہ نے کہاکہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان گہرے اور ترقی پذیر تعلقات ہیں، جو باہمی ترقی اور ڈیجیٹل پیش رفت پر مبنی ہیں۔
انہوں نے کہاکہ گو اے آئی ہب پاکستان جیسے اقدامات کے ذریعے ہم ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز میں تعاون کو فروغ دینے، نوجوانوں کو ڈیجیٹل مہارتوں سے آراستہ کرنے اور ایک مربوط علم پر مبنی مستقبل کے وژن کو تیز کرنے کا عزم رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان گہرے مذہبی، ثقافتی، سفارتی اور اسٹریٹجک تعلقات ہیں۔ سعودی عرب میں 20 لاکھ سے زیادہ پاکستانی مقیم ہیں، جو پاکستان کے لیے سب سے بڑی ترسیلاتِ زر کا ذریعہ ہیں۔
سرکاری میڈیا رپورٹس کے مطابق دونوں ممالک اب مصنوعی ذہانت اور سائبر سیکیورٹی کے شعبوں میں شراکت داری قائم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
وزارتِ آئی ٹی کے مطابق گو اے آئی ہب ایک مخصوص مرکز ہو گا جو مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجیز اور ڈیجیٹل اختراعات کے لیے مختص ہو گا، جس کا مقصد علم کی منتقلی اور صلاحیت سازی کو فروغ دینا ہے۔
دونوں شخصیات نے پاکستان میں ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کی توسیع، ڈیٹا سینٹرز کی ترقی اور تکنیکی صلاحیتوں کے فروغ کے لیے تربیتی مرکز کے قیام پر بھی گفتگو کی، جو مستقبل میں تعاون کے لیے ایک بنیاد فراہم کرے گا۔
گو ٹیلی کمیونی کیشنز گروپ کے سربراہ نے پاکستانی وزیر آئی ٹی سے ہونے والی ملاقات کے بارے میں کہاکہ ان مذاکرات سے مملکتِ سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تعاون کی مضبوط صلاحیت اجاگر ہوئی ہے۔
وزارتِ آئی ٹی کے مطابق انہوں نے مزید کہاکہ پاکستانی مارکیٹ میں ہمارے گروپ کی توسیع ہمارے اسٹریٹجک وژن سے مطابقت رکھتی ہے، جس کا مقصد تنوع لانا اور دوستانہ و برادر ممالک کے ساتھ شراکت داری کو مضبوط بنانا ہے۔
اسی ہفتے شزا خواجہ نے سعودی ڈیٹا اینڈ آرٹیفیشل انٹیلیجنس اتھارٹی کے صدر ڈاکٹر عبداللہ بن شرف سے بھی ریاض میں ملاقات کی۔
ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے سعودی وژن 2030 اور پاکستان کی نیشنل اے آئی پالیسی 2025 کے تحت دو طرفہ تعاون کو فروغ دینے پر بات کی۔
سعودی عرب وژن 2030 کے تحت اپنی معیشت کو جدید خطوط پر استوار کر رہا ہے، جو ایک جامع ترقیاتی فریم ورک ہے جس کا مقصد تیل پر انحصار کم کرنا ہے۔ اس وژن کا مقصد مملکت میں صحت، تعلیم، انفراسٹرکچر، آئی ٹی، تفریح اور سیاحت جیسے عوامی خدمات کے شعبوں کو فروغ دینا ہے۔
دوسری جانب پاکستان نے جولائی میں نیشنل اے آئی پالیسی 2025 کی منظوری دی، جس کا مقصد مصنوعی ذہانت کو عام بنانا، عوامی خدمات کو بہتر بنانا اور نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع پیدا کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گوگل کے جیمنی اے آئی میں آڈیو فائل اپلوڈ کرنے کی سہولت متعارف
اس پالیسی کے تحت اگلے پانچ سالوں میں 50 ہزار اے آئی سے چلنے والے شہری منصوبے اور ایک ہزار مقامی اے آئی مصنوعات تیار کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔
حکومت کا منصوبہ ہے کہ ہر سال 3 ہزار اے آئی اسکالرشپس تقسیم کی جائیں اور ایک ہزار تحقیقی منصوبوں کو سہولت فراہم کی جائے، تاکہ مصنوعی ذہانت کے استعمال کو سب کے لیے قابلِ رسائی بنایا جا سکے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اے آئی ہب پاکستان پاکستان سعودیہ تعلقات سعودی عرب شزا فاطمہ خواجہ وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اے ا ئی ہب پاکستان پاکستان سعودیہ تعلقات شزا فاطمہ خواجہ وی نیوز مصنوعی ذہانت سعودی عرب کے جس کا مقصد کے مطابق کرنے کا گو ٹیلی کو فروغ اے ا ئی آئی ٹی کے لیے کے تحت اے آئی
پڑھیں:
امریکا نے سعودی عرب کو ایف-35 طیارے فروخت کرنے کا باضابطہ اعلان کر دیا
واشنگٹن:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکا جلد سعودی عرب کو جدید ترین ایف-35 اسٹیلتھ لڑاکا طیارے فروخت کرے گا۔
اوول آفس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے تصدیق کی کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان آج امریکا پہنچ رہے ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون کے اہم معاہدوں پر بات چیت ہوگی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق سعودی عرب امریکا سے 48 ایف-35 طیاروں کی خریداری کا خواہش مند ہے جن کی مالیت کئی ارب ڈالر بتائی جا رہی ہے۔ وائٹ ہاؤس میں ولی عہد کے استقبال کے لیے خصوصی انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق ٹرمپ اور بن سلمان کی ملاقات میں دفاعی تعاون، مصنوعی ذہانت، سول نیوکلیئر پروگرام اور باضابطہ سکیورٹی گارنٹی جیسے اہم معاملات زیرِ غور آئیں گے۔
سعودی عرب امریکا سے تحریری سیکیورٹی ضمانت چاہتا ہے جبکہ امریکی صدر مئی میں کیے گئے 600 ارب ڈالر کی سعودی سرمایہ کاری کے وعدے پورے کرنے کی کوشش میں ہیں۔
صدر ٹرمپ نے اپنی گفتگو میں کئی اہم عالمی اور داخلی امور پر بھی اظہارِ خیال کیا اور کہا کہ ایران کی ایٹمی صلاحیت مکمل طور پر ختم کر دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غیرقانونی تارکینِ وطن کے روپ میں جرائم پیشہ افراد ملک میں داخل ہوئے ہیں، جرائم کا گڑھ بننے والے شہروں میں فوج بھیجی جا سکتی ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ امریکا میں ایک سال بعد بڑے پیمانے پر مقامی کمپیوٹر چپس کی تیاری شروع ہو جائے گی۔
امریکی صدر نے کہا کہ فیفا ورلڈکپ 2026 کے لیے امریکا خصوصی ٹاسک فورس بنا رہا ہے جبکہ رکن کانگریس مارکو روبیو ہوم لینڈ سیکیورٹی کے ساتھ مل کر تیاریوں کو حتمی شکل دیں گے۔
اس موقع پر فیفا چیئرمین نے ورلڈکپ انتظامات میں امریکی تعاون پر صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا۔
داخلی سیاست پر بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے ایک بار پھر دعویٰ کیا کہ امریکا میں طویل ترین شٹ ڈاؤن کے ذمہ دار ڈیموکریٹس ہیں۔