دنیا اسرائیل کیساتھ سفارتی اور تجارتی تعلقات منقطع کردے، ہسپانوی نائب وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 4th, October 2025 GMT
روس کے یوکرین اور اسرائیل کے غزہ پر حملے کا تقابل کرتے ہوئے ہسپانوی نائب وزیراعظم کہا کہ جب روس پر سخت پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں تو اسرائیل کے خلاف ایسا کیوں نہیں کیا جاسکتا؟ اسلام ٹائمز۔ اسپین کی نائب وزیراعظم یولنزا ڈیاز نے غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت اور بھوکے فلسطینی بچوں کو امدادی خوراک سے محروم رکھنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ہسپانوی نائب وزیراعظم نے مزید کہا کہ اسرائیل نے عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں کی ہیں۔ روس کے یوکرین اور اسرائیل کے غزہ پر حملے کا تقابل کرتے ہوئے ہسپانوی نائب وزیراعظم کہا کہ جب روس پر سخت پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں تو اسرائیل کے خلاف ایسا کیوں نہیں کیا جاسکتا؟ انھوں نے سوال اُٹھایا کہ کیا یہ دونوں معاملات ایک جیسے نہیں ہیں؟ غزہ کی صورتحال کو بھی یوکرین جیسا ہی معاملہ سمجھا جانا چاہیے اور یورپی ممالک کو یکساں اصول اپنانے چاہئیں۔ انھوں نے شکوہ کیا کہ اسرائیل نے نہ صرف بین الاقوامی قوانین توڑے بلکہ یورپی قیادت نے اس سنگین صورتحال کو نظرانداز بھی کیا۔
یولنزا ڈیاز نے مزید کہا کہ اسرائیلی کی ان خلاف ورزیوں پر یورپی یونین کو فوری طور پر اس کے ساتھ تمام تر تعلقات ختم کر دینا چاہئیں۔ ہسپانوی نائب وزیراعظم نے کہا کہ عالمی برادری، بالخصوص یورپ، کو یہ پیغام دینا چاہتی ہوں کہ اسرائیل کے ساتھ ہر قسم کے معاہدے اور تعلقات ختم کردیے جائیں۔ ہسپانوی نائب وزیراعظم نے کہا کہ دنیا بھر میں لوگ غزہ کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں اور یورپ میں بھی بڑی تعداد میں عوام سڑکوں پر نکل کر احتجاج کر رہی ہے لیکن یورپی عوام اور یورپی کمیشن کی پالیسیوں میں واضح فرق دکھائی دیتا ہے۔ خیال رہے کہ اسپین نے حال ہی میں صمود فلوٹیلا کو روکنے پر اسرائیلی سفارتکار کو طلب کرکے باضابطہ احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہسپانوی نائب وزیراعظم اسرائیل کے کہ اسرائیل کہا کہ
پڑھیں:
برطانیہ 2028 ء تک روسی یورینیم کی خریداری مکمل ختم کردے گا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لندن (انٹرنیشنل ڈیسک) لندن میں روسی سفارتخانے نے بتایا کہ برطانیہ 2028 ء تک روسی یورینیم کی خریداری مکمل طور پر ختم کردے گا۔ یہ فیصلہ امریکا کے ساتھ حالیہ ٹیکنالوجیکل پراسپرٹی ڈیل کے بعد کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں پہلے سے مقررہ ہدف 2030 ء کو 2سال کم کر دیا گیا ہے۔ روسی سفارتخانے نے بتایا کہ یہ واضح ہے کہ تبدیلی امریکاکی سپلائی کے ذریعے ہی ممکن ہوگی۔ دوسری جانب کینیڈا، فرانس اور جاپان بھی برطانیہ کی روسی یورینیم سے مکمل دستبرداری میں مدد کر سکتے ہیں۔