وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے کنٹری بیوٹری پنشن اسکیم باقاعدہ طور پر نافذ کر دی ہے، جس کے تحت یکم جولائی 2024 کے بعد بھرتی ہونے والے ملازمین اس نئے نظام کے تحت آئیں گے۔

یہ اصلاحات پاکستان کے پنشن سسٹم میں ایک بڑی تبدیلی قرار دی جا رہی ہیں۔

نئی اسکیم کی تفصیلات

وزارتِ خزانہ کے ریگولیشن ڈپارٹمنٹ نے فیڈرل گورنمنٹ ڈیفائنڈ کنٹری بیوشن (FGDC) پنشن فنڈ اسکیم رولز 2024 جاری کر دیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:پنجاب حکومت کا اہم فیصلہ، فیملی پنشن بحال

اس نئے نظام کے تحت وفاقی ملازمین اپنی تنخواہ کا 10 فیصد پنشن فنڈ میں جمع کرائیں گے، جبکہ حکومت ان کے لیے 12 فیصد اضافی حصہ دے گی — یوں مجموعی شراکت 22 فیصد ہو گی۔

یہ اسکیم پرانے پنشن ماڈل کی جگہ لے گی اور اسے پبلک فنانس مینجمنٹ ایکٹ 2019 کے تحت نافذ کیا گیا ہے۔ نظام کو والنٹری پنشن سسٹم رولز 2005 اور نان بینکنگ فنانس کمپنیز ریگولیشن 2008 کے تحت ریگولیٹ کیا جائے گا۔

اطلاق اور دائرہ کار

اس اسکیم کا اطلاق یکم جولائی 2024 سے سول سرکاری ملازمین اور سول ڈیفنس اہلکاروں پر ہوگا، جبکہ مسلح افواج کے اہلکاروں کے لیے اس کا نفاذ یکم جولائی 2025 سے متوقع ہے، تاہم اس پر عملدرآمد ابھی باقی ہے۔ موجودہ سرکاری ملازمین اس اسکیم سے متاثر نہیں ہوں گے اور ان کے لیے پرانا پنشن نظام برقرار رہے گا۔

مالی اثرات اور پس منظر

حکومت نے اس نئے نظام کے لیے مالی سال 2024-25 میں 10 ارب روپے اور 2025-26 کے لیے 4.

3 ارب روپے مختص کیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:سپریم کورٹ: طلاق یافتہ بیٹی کی پنشن پر اہم فیصلہ آگیا

یہ اصلاحات آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی سفارشات پر کی گئی ہیں تاکہ تیزی سے بڑھتے ہوئے پنشن اخراجات کو قابو میں لایا جا سکے، جو 2024-25 میں 1.05 کھرب روپے تک پہنچنے کا تخمینہ ہے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 29 فیصد زیادہ ہے۔

نظام کی نگرانی اور تحفظات

پنشن فنڈز کی انتظامیہ مجاز فنڈ منیجرز کے سپرد ہوگی، جبکہ اکاؤنٹنٹ جنرل پاکستان ریونیو (AGPR) جمع پونجی، ریکارڈ کیپنگ اور منتقلی کا ذمہ دار ہوگا۔

ملازمین ریٹائرمنٹ سے قبل رقم نہیں نکال سکیں گے، تاہم ریٹائرمنٹ پر زیادہ سے زیادہ 25 فیصد رقم نکالنے کی اجازت ہوگی۔ باقی رقم 20 سال یا 80 سال کی عمر تک سرمایہ کاری کے طور پر رکھی جائے گی۔

وزارتِ خزانہ پنشن فنڈ مینیجرز کے ساتھ الیکٹرانک ٹرانسفر سسٹم اور انشورنس کوریج کو یقینی بنائے گی، تاکہ ملازمین کی موت یا معذوری کی صورت میں تحفظ فراہم کیا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پنشن پنشن فنڈ کنٹری بیوٹری پنشن اسکیم ملازمین ریٹائرمنٹ وفاقی حکومت

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کنٹری بیوٹری پنشن اسکیم ملازمین ریٹائرمنٹ وفاقی حکومت کے لیے کے تحت

پڑھیں:

روزی خان بڑیچ کا ریٹائرڈ ملازمین کے حقوق کے تحفظ کیلئے خوش آئند اقدام

چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کا تقریب سے خطاب میں کہنا تھا کہ ملازمین عدالتی نظام کا اہم ستون ہیں، ان کے حقوق کا تحفظ ہماری ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی ملازمین کا احترام اور مالی تحفظ یقینی بنائیں گے، پنشن برانچ ملازمین کے حقوق کے تحفظ کی سمت تاریخی پیش رفت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ روزی خان بڑیچ نے ریٹائرڈ ملازمین کے حقوق کے تحفظ کیلئے خوش آئند اقدام اٹھا لیا۔ بلوچستان ہائی کورٹ میں پنشن برانچ کے قیام کے ثمرات ظاہر ہونے لگے، ریٹائرڈ ملازم کو صرف 10 دن بعد تمام پنشن واجبات کی ادائیگی کر دی گئی۔ چیف جسٹس روزی خان بڑیچ کی جانب سے ریٹائرڈ ملازم کو شیلڈ اور تحفہ پیش کیا گیا، تقریب میں رجسٹرار عبدالقیوم لہڑی اور دیگر عدالتی افسران نے شرکت کی۔

چیف جسٹس روزی خان بڑیچ نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ ملازمین عدالتی نظام کا اہم ستون ہیں، ان کے حقوق کا تحفظ ہماری ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی ملازمین کا احترام اور مالی تحفظ یقینی بنائیں گے، پنشن برانچ ملازمین کے حقوق کے تحفظ کی سمت تاریخی پیش رفت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • روزی خان بڑیچ کا ریٹائرڈ ملازمین کے حقوق کے تحفظ کیلئے خوش آئند اقدام
  • چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کا ریٹائرڈ ملازمین کے لیے خوش آئند قدم
  • حکومت نے پنشن سے متعلق بڑا اقدام، سرکاری ملازمین کے لیے نئی اسکیم لاگو کردی
  • پنشن اخراجات پر قابو پانے کے لیے حکومت کی کنٹری بیوٹری اسکیم، نیا مالی ماڈل متعارف
  • وفاقی حکومت کا پنشن سے متعلق بڑا اقدام، سرکاری ملازمین کے لیے نئی اسکیم لاگو کردی
  • پاکستان میں نیا پنشن سسٹم نافذ کردیا گیا
  • پنشن میں بڑی تبدیلی، وزارت خزانہ نے نئے شراکتی قواعد نافذ کر دیے
  •  نئی کنٹر بیوٹری پنشن فنڈ اسکیم متعارف،نوٹیفکیشن جاری
  • بدین: ایمپلائز الائنس کی کال پر اساتذہ کا حکومت کیخلاف مظاہرہ