Islam Times:
2025-10-05@09:00:14 GMT

آج شام میں انتخابات ہو رہے ہیں لیکن عوام کے بغیر

اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT

آج شام میں انتخابات ہو رہے ہیں لیکن عوام کے بغیر

ان انتخابات پر تنقید کی سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ پارلیمانی ممبران کے انتخاب کیلئے ایک بڑے حصے پر براہ راست عوامی ووٹنگ کا نظام موجود نہیں۔ اسلام ٹائمز۔ دسمبر 2024ء میں بشار الاسد کی حکومت کے گرنے کے بعد، آج اتوار 5 اکتوبر 2025ء کو شام میں پہلے پارلیمانی انتخابات ہو رہے ہیں۔ اگرچہ یہ واقعہ ظاہری طور پر ایک نئی اور جمہوری نظام کی طرف منتقلی کی علامت ہونا چاہئے، لیکن اس کے انعقاد اور ساخت کا بغور جائزہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ موجودہ انتخابات عوامی منشاء کا مظہر ہونے کی بجائے، ابو محمد الجولانی کی سربراہی میں عبوری حکومت کی طاقت کو مستحکم کرنے کا ایک عارضی کنٹرول میکانزم ہیں، جس میں جمہوری عمل کی کلیدی خصوصیات موجود نہیں۔

1.

غیر جمہوری ڈھانچہ: انتخاب کی بجائے تقرری
ان انتخابات پر تنقید کی سب سے اہم وجہ یہ ہے کہ پارلیمانی ممبران کے انتخاب کے لئے ایک بڑے حصے پر براہ راست عوامی ووٹنگ کا نظام موجود نہیں۔ یہ انتخابات ایک عارضی آئین کے تحت اور ایک غیر براہ راست نظام کے ذریعے ہو رہے ہیں، جس کا مقصد زیادہ سے زیادہ 3 سال کے لئے ایک عبوری پارلیمان قائم کرنا ہے، تا کہ مستقل آئین تیار کیا جا سکے اور ملک گیر انتخابات ہو سکیں۔

نشستوں کی تعداد اور انتخاب کا طریقہ:
کل نشستیں:
شامی پیپلز کونسل میں 210 نشستیں ہیں۔ البتہ بعض دیگر ذرائع کل نشستوں کی تعداد 150 بتاتے ہیں، لیکن 210 نشستیں اور ان کی تقسیم زیادہ مشہور ہے۔
ٹیکنو کریٹس (تقریباً دو تہائی):
140 کے قریب نشستیں ایک الیکٹورل کالج سسٹم کے ذریعے بھری جائیں گی۔ اس سسٹم میں، پارلیمنٹ کے ارکان کو 50 انتخابی حلقوں میں ماہرین اور معاشرتی شخصیات پر مشتمل مقامی کمیٹیاں منتخب کریں گی۔ مثال کے طور پر، حلب میں 14 نشستوں کے لئے 700 ارکان اور دمشق میں 10 نشستوں کے لیے 500 ارکان ووٹ ڈالیں گے۔ دوسرے لفظوں میں، حتمی ووٹر تقریباً چھ ہزار ارکان پر مشتمل یہ الیکٹورل اسمبلیاں ہوں گی، نہ کہ عام عوام۔
مخصوص نشستیں (تقریباً ایک تہائی):
باقی 70 نشستیں براہ راست عبوری حکومت کے سربراہ، احمد الشرع مقرر کریں گے۔ تقرری کی یہ مقدار اسمبلی کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھاتی ہے اور ظاہر کرتی ہے کہ قانون سازی کی ایک بڑی طاقت براہ راست ایگزیکٹو حکومت کے کنٹرول میں ہے۔

2. آزادانہ سیاسی مقابلے اور جماعتوں کا فقدان
اس انتخاب کے جمہوری ہونے میں ایک اور بڑی رکاوٹ آزاد سیاسی جماعتوں کے ڈھانچے اور مقابلے کے ماحول کا نہ ہونا ہے۔  نئی جماعتوں کے لئے نظام کا فقدان: گزشتہ جماعتوں کو ختم کرنے کے بعد، نئی پارٹیوں کے رجسٹر ہونے اور سرگرمیاں چلانے کے لئے اب تک کوئی نظام قائم نہیں کیا گیا۔
انفرادی مقابلہ: نتیجتاً، تمام امیدوار آزاد حیثیت سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے مربوط سیاسی گروہوں کے بننے اور مختلف سوچ کی نمائندگی مشکل ہو گئی ہے۔
امیدواروں کی نااہلی: اطلاعات ہیں کہ جن امیدواروں نے پچھلی حکومت کی حمایت کی تھی۔ انہیں خود ساختہ الیکشن کمیشن نے نااہل قرار دے دیا ہے۔

3. سیکورٹی چیلنجز کی وجہ سے کچھ علاقوں میں انتخابات کا ملتوی ہونا
شامی سپریم الیکشن کمیٹی نے اعلان کیا کہ حفاظتی مسائل کی وجہ سے شمال مشرق علاقے الحسکہ اور رقہ جب کہ جنوب میں سویداء کے تین شہروں میں انتخابات ملتوی کر دیئے گئے ہیں۔ اس تاخیر سے عبوری حکومت کی پورے شام میں جامع اور مکمل انتخابات کرانے کی صلاحیت پر سوال اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔ جس کی وجہ سے اس عمل میں ملکی آبادی کا تقریباً آدھا حصہ کسی بھی طرح کی سیاسی شرکت سے محروم ہو گیا ہے۔

جاری ہے۔۔۔۔۔۔۔۔ 

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: براہ راست کی وجہ سے رہے ہیں کے لئے

پڑھیں:

کراچی میں پارکنگ تنازع؛ حکومت کریں لیکن کام تو کسی قانون کے تحت کریں، سندھ ہائیکورٹ

کراچی:

سندھ ہائی کورٹ نے پارکنگ تنازع سے متعلق کیس میں ریمارکس دیے ہیں کہ حکومت کریں لیکن کام تو کسی قانون کے تحت کریں۔

نجی ڈپارٹمنٹل اسٹور کی مختلف برانچز سے چارجڈ پارکنگ کی وصولی کے تنازع سے متعلق درخواست پر سندھ ہائیکورٹ نے  درخواست گزار کو کیس واپس لینے کے لیے مہلت دیدی۔

دورانِ سماعت درخواستگزار کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ کے ایم سی نے راشد منہاس روڈ پر اسٹور کو پارکنگ کی اجازت دی تھی، کے ایم سی کو ماہانہ بنیاد پر پارکنگ کی مد میں ادائیگی کرتے ہیں اور اب  گلشن اقبال ٹاؤن نے بھی پارکنگ و دیگر کی مد میں ادائیگی کا چالان بھیجا ہے۔ کراچی وسطی کی ٹاؤن انتظامیہ نے بھی پارکنگ کی ادائیگی کا نوٹس دیا ہے۔

عدالت نے پارکنگ کے لیے سڑک مختص کرنے پر اظہار برہمی کیا۔ جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ سڑک پر پارکنگ کی کس طرح اجازت دی جاسکتی ہے؟ حکومت کرنا ہے کریں لیکن کسی قانون کے تحت تو کام کریں۔

جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ عدالت کوئی حکم دیتی ہے تو حکومت کہتی ہے کام نہیں کرنے دیا جارہا۔ یہ رحجان ہوگیا ہے کہ اِدھر عدالت آرڈر کرتی ہے اُدھر کوئی حکومتی معاملات میں رکاوٹ کا شور شروع ہو جاتا ہے۔

عدالت نے کہا کہ یہ کے ایم سی اور ٹاؤنز کے درمیان تنازع ہے، خود بیٹھ کر کیوں حل نہیں کرتے؟عدالت نے درخواستگزار کو کیس واپس لینے کے لیے مہلت دیدی۔

متعلقہ مضامین

  • ہم لداخی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں، انہیں تنہا نہیں چھوڑیں گے، روح اللہ مہدی
  • پاکستان میں نیا پنشن سسٹم نافذ کردیا گیا
  • کراچی میں پارکنگ تنازع؛ حکومت کریں لیکن کام تو کسی قانون کے تحت کریں، سندھ ہائیکورٹ
  • مخصوص نشستیں کیس: آئین لکھنے کا اختیار نہیں، پی ٹی آئی کو بغیر فریق بنے ریلیف ملا، برقرار نہیں رہ سکتا: سپریم کورٹ
  • سکھر،ڈویلپمنٹ الائنس ،اسمال ٹریڈرز کی جانب سے سیپکو کیخلاف احتجاج
  • مخصوص نشستیں کیس: فریق بنے بغیر پی ٹی آئی کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا‘ عدالت عظمیٰ
  • مخصوص نشستیں کیس، فریق بنے بغیر پی ٹی آئی کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا، سپریم کورٹ
  • مخصوص نشستیں کیس: فریق بنے بغیر پی ٹی آئی کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا، سپریم کورٹ
  • پارلیمانی رپورٹرز عوام اور پارلیمان کے درمیان پل کا کردار ادا کررہے ہیں، ایاز صادق