قیدیوں کے تبادلے پر اسرائیل-حماس مذاکرات پیر کو متوقع
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 اکتوبر 2025ء) اسرائیل اور حماس کے مابین یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے مذاکرات پیر کو متوقع، مصر
قیدیوں کے تبادلے پر اسرائیل-حماس مذاکرات پیر کو متوقعمصر نے اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے نمائندوں کو پیر کے روز مذاکرات کے لیے مدعو کیا ہے، جن میں غزہ میں اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے اسرائیلی جیلوں میں موجود فلسطینی قیدیوں کے ممکنہ تبادلے پر بات چیت کی جائے گی۔
مصری وزارت خارجہ کی جانب سے ہفتے کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ یہ بالواسطہ مذاکرات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے سے پیدا ہونے والی ’’علاقائی اور بین الاقوامی پیشرفت میں تیزی‘‘ کو آگے بڑھانے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔(جاری ہے)
مذاکرات میں کئی متنازع امور زیرِ بحث آنے کی توقع ہے۔
حماس نے جمعے کی شب ٹرمپ کے منصوبے میں شامل اپنے غیر مسلح ہونے کے مطالبے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ تنظیم کے ذرائع کے مطابق یہ نکتہ اس کے لیے سب سے مشکل شرط ہے۔ مذاکرات میں ٹرمپ کے 20 نکاتی منصوبے کے عملی نفاذ کے مراحل اور ان کے جغرافیائی و وقتی پہلوؤں پر بھی بات ہوگی۔
میڈیا رپورٹس میں مذاکرات کے مقام کے بارے میں مختلف اطلاعات سامنے آئی ہیں، ان میں سے کچھ نے غزہ کے قریب سینائی کے شہر العریش اور بعض نے شرم الشیخ کا نام لیا ہے۔
اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف بھی مذاکرات میں شریک ہوں گے۔صدر ٹرمپ نے ہفتے کو ایک بیان میں خبردار کیا، ’’حماس کو تیزی سے آگے بڑھنا ہوگا، ورنہ تمام امکانات ختم ہو جائیں گے۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’میں کسی تاخیر کو برداشت نہیں کروں گا اور نہ کسی ایسے نتیجے کو قبول کیا جائے گا جس میں غزہ دوبارہ خطرہ بنے۔
"ذرائع کے مطابق حماس کا وفد اتوار کی شام قاہرہ پہنچے گا، جب کہ اسرائیلی ٹیم بھی ایک روز کے اندر مصر روانہ ہوگی۔ حماس نے کہا ہے کہ وہ تمام زندہ اور ہلاک یرغمالیوں کی حوالگی پر اصولی طور پر آمادہ ہے لیکن یہ اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور زمینی حالات کی مناسبت پر منحصر ہے۔
اس وقت حماس کے قبضے میں 48 یرغمالی موجود ہیں، جن میں جرمن شہری بھی شامل ہیں۔
اسرائیلی معلومات کے مطابق ان میں سے 20 زندہ ہیں۔صدر ٹرمپ نے کہا، ’’جیسے ہی حماس غزہ میں اسرائیلی فوج کے انخلا کی متعین لائن پر رضامندی ظاہر کرے گی، جنگ بندی فوراً نافذ ہو جائے گی۔‘‘ ان کے مطابق اسرائیل نے پہلے ہی ابتدائی لائن کی منظوری دے دی ہے۔ ادھر اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ فوج غزہ کے اہم اسٹریٹیجک مقامات پر کنٹرول برقرار رکھے گی۔
ان کا کہنا تھا، ’’حماس کو غیر مسلح کرنا اور علاقے کو عسکریت سے پاک کرنا ناگزیر ہے،خواہ سفارتی طریقے سے، یا فوجی کارروائی سے۔‘‘نیتن یاہو نے ہفتے کو ایک ویڈیو بیان میں کہا، ’’ہم ایک بڑی کامیابی کے قریب ہیں۔ مجھے امید ہے کہ خدا کے فضل سے ہم آنے والے دنوں میں، عیدِ سوکوت کے دوران، تمام یرغمالیوں کی واپسی کی خوشخبری دے سکیں گے۔‘‘
یہودیوں کا تہوار سوکوت پیر کی شام سے شروع ہوگا اور 13 اکتوبر تک جاری رہے گا۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے قیدیوں کے کے مطابق نے کہا
پڑھیں:
اسرائیل نے انخلا کی ابتدائی لائن پر رضامندی ظاہر کر دی ہے، ڈونلڈ ٹرمپ
اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر بیان جاری کرتے ہوئے امریکی صدر نے بتایا کہ اسرائیلی انخلا کی ابتدائی لائن پر رضامندی سے حماس کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ حماس کی تصدیق کے بعد جنگ بندی فوری طور پر مؤثر ہو جائے گی اور قیدیوں کا تبادلہ شروع ہو جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بتایا ہے کہ بات چیت کے بعد اسرائیل نے انخلا کی ابتدائی لائن پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ صدر ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر بیان جاری کرتے ہوئے بتایا کہ بات چیت کے بعد اسرائیل نے انخلا کی ابتدائی لائن پر رضامندی ظاہر کر دی ہے، اس بارے میں حماس کو آگاہ کر دیا گیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ حماس کی تصدیق کے بعد جنگ بندی فوری طور پر مؤثر ہو جائے گی اور قیدیوں کا تبادلہ شروع ہو جائے گا۔
اس سے پہلے ٹرمپ نے حماس کو وارننگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ حماس تیزی دکھائے، ورنہ تمام شرائط ختم ہوجائیں گی۔ واضح رہے کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا 20 نکاتی غزہ امن منصوبہ بڑی حد تک قبول کر لیا ہے۔
البتہ حماس نے ٹرمپ منصوبے کے بعض نکات پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے برطانیہ کے سابق وزیراعظم ٹونی بلیئرکا مجوزہ کردار مسترد کر دیا۔ مصری میڈیا کے مطابق حماس اور اسرائیل کے درمیان بلواسطہ مذاکرات اتوار اور پیر کو ہوں گے، بات چیت میں ٹرمپ منصوبے کے تحت تمام اسرائیلی قیدیوں کی رہائی سے متعلق تفصیلات طے ہوں گی۔