غزہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر عملدرآمد کیلئے مصر میں بالواسطہ مذاکرات آج
اشاعت کی تاریخ: 5th, October 2025 GMT
لندن: (ویب ڈیسک) اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں قیامِ امن کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ منصوبے کے پہلے مرحلے پر عمل درآمد کے طریقہ کار پر آج سے بالواسطہ مذاکرات کا ایک دور شروع ہو گا۔
مصر، امریکہ اور فلسطین کے سفارتی اور سکیورٹی ذرائع نے بتایا ہے کہ مذاکرات میں مصر، ترکی، اسرائیل، امریکہ اور حماس کے وفود شریک ہوں گے، بات چیت کا نیا دور مصر میں ہو گا تاہم مذاکرات کے مقام کا ابھی تعین نہیں کیا گیا ہے لیکن قوی امکان یہی ہے کہ بات چیت سیاحتی مقام شرم الشیخ میں ہو گی۔
مصری سیکورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ حالیہ تناؤ کے باعث مذاکرات کا اگلا دور قطر کے بجائے مصر میں منعقد کیا جا رہا ہے۔
اسرائیل میں مذاکرات کے نئے دور کی عملی تیاریاں شروع ہو گئی ہیں جن میں غزہ کی پٹی سے انخلا کے لیے نقشے تیار کرنا اور قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے تحت ممکنہ طور پر رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں کی فہرستوں کا جائزہ لینا شامل ہے۔
دوسری جانب امریکی تجویز پر حماس کے موقف سے آگاہ حماس کے ایک ذریعے نے بتایا کہ صدر ٹرمپ کے غزہ میں جنگ کے خاتمے کے منصوبے کے کچھ عناصر ’مبہم اور غیر واضح ہیں اور ان پر مزید بات چیت کی ضرورت ہے۔‘
گذشتہ دو سال کے دوران ہونے والے مذاکرات سے واقف ایک مصری سکیورٹی اہلکار کا کہنا ہے کہ یہ عین ممکن ہے کہ مغویوں کی رہائی کے لیے 72 گھنٹے کی ڈیڈ لائن میں توسیع کر دی جائے گی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
یرغمالیوں کی رہائی میں تاخیرپر امن منصوبے کی شرائط ختم کرنےکےلیے ٹرمپ کی حماس کو دھمکی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: امریکی صدر نے اپنے تازہ بیان میں متنبہ کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ پر بمباری روک دی ہے اور اگر اب حماس نے یرغمالیوں کی رہائی میں تاخیر کی تو پھر تمام شرائط ختم ہوجائیں گی۔
امریکی صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے نئے بیان میں کہا کہ حماس کو فوری فیصلہ کرنا ہوگا، تاخیر قبول نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے لکھا کہ اسرائیل نے امن معاہدے کے لیے بمباری عارضی طور پر روک دی جس کی میں اس کی قدر کرتا ہوں۔
ٹرمپ نے لکھا کہ اگر حماس کی جانب سے مغویوں کی رہائی کا فیصلہ کرنے میں تاخیر ہوئی تو تو “تمام شرطیں خارج” ہو جائیں گی۔ انہوں نے لکھا کہ اسرائیلی بمباری روکنے سے یرغمالیوں کی رہائی اور امن معاہدہ مکمل کرنے کا موقع ملے ہے جس کا فائدہ اٹھانا چاہیے۔
ٹرمپ نے مزید لکھا کہ غزہ کو دوبارہ تباہی یا خطرہ بننا کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔