’سردی سے موت کا خدشہ‘، ماؤنٹ ایورسٹ پر تقریباً ایک ہزار کوہ پیما برفانی طوفان میں پھنس گئے
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
تبت میں ماؤنٹ ایورسٹ کے مشرقی رُخ کے قریب شدید برفانی طوفان کے باعث سیکڑوں کوہ پیما پھنس گئے، جنہیں کئی گھنٹوں کی مشقت کے بعد ریسکیو ٹیموں نے بحفاظت نکال لیا۔ چینی سرکاری میڈیا کے مطابق غیر معمولی برفباری اور بارشوں نے ہمالیائی سلسلے میں تباہی مچادی تھی، جس کے باعث درجنوں ٹیمیں پھنس گئیں۔
چینی نشریاتی ادارے ”سی سی ٹی وی“ کے مطابق اتوار تک ریسکیو ہونے والے 350 کوہ پیما چھوٹے سے قصبے چوڈانگ (Qudang) تک پہنچ چکے تھے جبکہ باقی دو سو سے زائد کوہ پیماؤں سے بھی رابطہ قائم کر لیا گیا ہے۔
ان تمام سیاحوں نے چین کے آٹھ روزہ قومی تعطیلاتی ہفتے کے دوران مہم جوئی کے لیے کرما ویلی کا رخ کیا تھا، جو ماؤنٹ ایورسٹ کے مشرقی رخ کنگ شونگ گلیشیئر تک جاتی ہے۔
ایک چینی کوہ پیما چن گیشوانگ نے بتایا کہ ’پہاڑوں میں اتنی سردی اور نمی تھی کہ ہائپوتھرمیا (شدید سردی سے بے ہوشی یا موت) کا حقیقی خطرہ پیدا ہوگیا تھا۔ موسم اس بار بالکل غیر معمولی تھا، ہمارے گائیڈ نے کہا کہ اس نے اکتوبر میں ایسا موسم پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ سب کچھ اچانک ہوگیا۔‘
چن اور ان کی 18 رکنی ٹیم اتوار کو پہاڑوں سے اترنے میں کامیاب ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ ’برفباری، گرج چمک اور یخ بستہ ہوا میں ایک خوفناک رات گزارنے کے بعد جب وہ گاؤں پہنچے تو مقامی لوگوں نے ان کا استقبال کیا، انہیں گرم میٹھی چائے پلائی اور حرارت کا انتظام کیا۔ گاؤں واپس پہنچ کر ہمیں کھانا ملا اور بالآخر ہم گرم ہو سکے۔‘
جِمو نیوز کے مطابق مقامی دیہاتیوں اور امدادی ٹیموں نے راستوں سے برف ہٹانے کا کام شروع کر دیا ہے۔ اندازہ ہے کہ اس علاقے میں تقریباً ایک ہزار افراد پھنس گئے تھے۔ سی سی ٹی وی کے مطابق باقی ماندہ کوہ پیماؤں کو بھی مرحلہ وار چوڈانگ لایا جا رہا ہے۔ تاہم رپورٹ میں یہ واضح نہیں کیا گیا کہ مقامی گائیڈز اور عملہ، جو مہمات کے ساتھ تھا، ان میں شامل ہیں یا نہیں۔
وادی کرما کی اوسط بلندی 4200 میٹر (تقریباً 13800 فٹ) ہے۔ برفباری جمعہ کی شام شروع ہوئی تھی اور ہفتے بھر جاری رہی۔
ایک اور کوہ پیما ایرک وین نے خبر رساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ ’ہم بارش اور برفباری میں پھنسے رہے، ہمیں ایورسٹ کا نظارہ تک نہیں ملا۔‘ ان کی 18 رکنی ٹیم نے ہفتے کی رات فیصلہ کیا کہ وہ واپس لوٹیں گے کیونکہ برفباری رکنے کا کوئی امکان نہ تھا۔
انہوں نے بتایا کہ ’ہمارے پاس چند ہی خیمے تھے، دس سے زیادہ لوگ ایک بڑے خیمے میں ٹھنسے ہوئے تھے، ہم بمشکل سو سکے۔ ہر دس منٹ بعد خیمے سے برف ہٹانی پڑتی تھی، ورنہ وہ گر جاتا۔‘
وین کے مطابق دو مرد اور ایک خاتون ہائپوتھرمیا کا شکار ہوئے، حالانکہ وہ موزوں لباس میں تھے۔ تاہم ان کی پوری ٹیم بشمول آٹھ گائیڈز اور یاکس (پہاڑی بیلوں) کی دیکھ بھال کرنے والے کارکنان محفوظ رہے۔
کرما ویلی، جسے مغربی مہم جوؤں نے ایک صدی قبل دریافت کیا تھا، ماؤنٹ ایورسٹ کے قدرتی حسن سے مالا مال حصوں میں سے ایک ہے۔ شمالی رخ کے برعکس، یہاں سبزہ، جنگلات اور گلیشیئر کے پگھلے پانی سے بہنے والی ندیاں پائی جاتی ہیں۔ حکام کے مطابق یہ واضح نہیں ہو سکا کہ شمالی رخ کے قریب موجود کوہ پیما بھی متاثر ہوئے یا نہیں۔
سیاحوں کی بڑی تعداد کے باعث شمالی ایورسٹ بیس کیمپ تک جانے والی سڑک بند کر دی گئی ہے، جبکہ ہفتے کی رات سے ایورسٹ کے تمام سیاحتی علاقوں کے ٹکٹوں کی فروخت معطل کر دی گئی ہے۔
ادھر جنوبی خطے نیپال میں بھی شدید بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ نے تباہی مچائی ہے، جس میں کم از کم 47 افراد ہلاک ہو گئے۔ مشرقی ضلع ایلام میں الگ الگ مقامات پر زمین کھسکنے سے 35 افراد جاں بحق ہوئے، 9 افراد سیلابی ریلوں میں بہہ گئے جبکہ 3 افراد بجلی گرنے سے مارے گئے۔
حکام کے مطابق متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں تاہم موسلا دھار بارشوں کے باعث راستے اور پل بہہ جانے سے مشکلات درپیش ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ماؤنٹ ایورسٹ ایورسٹ کے کے مطابق کوہ پیما بتایا کہ کے باعث
پڑھیں:
دنیا کا سب سے زیادہ شور شرابے والا خطہ کونسا ہے؟
دنیا کا سب سے زیادہ شور شرابے والا خطہ یا شہر واضح طور پر ایک نہیں بلکہ رپورٹوں اور مطالعات کی بنیاد پر “جنوبی ایشیا” (South Asia) کے کچھ شہر شامل ہیں تاہم ابھی حال ہی میں یونیپ کی فرنٹیئر رپورٹ 2022 کے مطابق ڈھاکہ (بنگلہ دیش) سب سے زیادہ شور والا شہر ہے۔
ڈھاکہ میں زیادہ سے زیادہ 119 ڈیسی بیل آواز ریکارڈ ہوئی ہے جو انسانی صحت کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔ دوسرے نمبر پر بھارت کا شہر مرادآباد ہے جہاں آواز تقریباً 114 ڈیسی بل ریکارڈ کی گئی۔ تیسرے نمبر پر پاکستان کا دارالحکومت اسلام آباد ہے جہاں تقریباً 105 ڈیسی بل آواز ریکارڈ کی گئی۔
اس شور شرابے میں حد سے زیادہ ٹریفک اور ہارن کا استعمال، تعمیراتی کام اور انڈسٹریل مشینری اور کمزور شہری منصوبہ بندی اور شور کی روک تھام کے قوانین پر عمل نہ ہونا ہے۔
ماہرین کے مطابق مستقل زیادہ شور سے سماعت کو نقصان، بلڈ پریشر میں اضافہ، نیند کی خرابی، دل کی بیماریاں اور دماغی دباؤ اور ذہنی صحت کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔
اس رپورٹ نے واضح کیا کہ جنوبی ایشیا کے بڑے شہر شور کی آلودگی کے معاملے میں دنیا میں سب سے آگے ہیں۔