پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات جاری، نیشنل ٹیرف پالیسی اور ریکوڈک منصوبے کا جائزہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان پالیسی سطح کے اہم معاشی جائزہ مذاکرات جاری ہیں جن میں پاکستان کی معاشی کارکردگی اور مستقبل کی سمت پر تبادلہ خیال کیا جا رہا ہے۔
وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب پاکستانی وفد کی قیادت کر رہے ہیں اور ذاتی طور پر ان اعلیٰ سطحی بات چیت میں شریک ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف کے وفد کو مختلف معاشی منصوبوں اور اقدامات پر بریفنگ دی گئی ہے جنہیں آئندہ برسوں میں پاکستان کی مالیاتی صورتحال پر گہرا اثرانداز سمجھا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: وزیراعظم کی آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر سے ملاقات، مسلسل تعاون پر شکریہ ادا کیا
رپورٹس کے مطابق ان مذاکرات میں نئی 5 سالہ نیشنل ٹیرف پالیسی (2025-2030) خصوصی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔ اس پالیسی کے تحت آئندہ 5 سالوں میں درآمدی ڈیوٹیز بتدریج کم کی جائیں گی۔ موجودہ اوسط ٹیرف ریٹ 20.
اس اقدام سے درآمدی سامان خصوصاً آٹوموبائل اور مشینری سستا ہوگا اور صنعتی مسابقت بڑھے گی۔ تاہم حکومت نے تسلیم کیا کہ اس پالیسی سے وقتی طور پر تجارتی خسارہ بڑھ سکتا ہے لیکن طویل المدت میں سرمایہ کاری اور صنعتی ترقی سے معیشت کو استحکام ملے گا۔
یہ بھی پڑھیے: پاکستان کی معاشی شرحِ نمو ہدف سے کم رہے گی، آئی ایم ایف کی پیشگوئی
اس کے علاوہ رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف کو ریکو ڈیک کاپر اینڈ گولڈ مائن منصوبے کی تازہ پیش رفت پر بھی بریفنگ دی گئی۔ آئی ایم ایف وفد کو بتایا گیا کہ منصوبے کی لاگت 4.3 ارب ڈالر سے بڑھ کر 7.72 ارب ڈالر تک جا پہنچی ہے۔ پہلے مرحلے کی تکمیل 2029 تک متوقع ہے جس کے بعد سالانہ 2 لاکھ میٹرک ٹن تانبہ پیدا کیا جائے گا۔
دوسرا مرحلہ 2034 میں شروع ہوگا جس پر مزید 3.3 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی اور یوں پیداوار کی صلاحیت تقریباً 90 ملین ٹن سالانہ تک پہنچ جائے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئی ایم ایف ریکوڈک پروجیکٹ قرضہ کاروبار مذاکراتذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئی ایم ایف ریکوڈک پروجیکٹ کاروبار مذاکرات آئی ایم ایف
پڑھیں:
پاکستان کا صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کردہ منصوبے پر حماس کے ردعمل کا خیرمقدم
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اکتوبر2025ء)پاکستان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کردہ منصوبے پر حماس کے ردعمل کا خیر مقدم کیا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے ہفتے کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ فوری جنگ بندی کو یقینی بنانے، غزہ میں بے گناہ فلسطینیوں کے خون خرابے کو ختم کرنے، یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی، بلا روک ٹوک انسانی امداد کو یقینی بنانے اور دیرپا امن کی جانب قابل اعتماد سیاسی عمل کی راہ ہموار کرنے کا اہم موقع فراہم کرتا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل فوری طور پر حملے بند کرے۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان غزہ میں امن کے لیے صدر ٹرمپ کی کوششوں کو سراہتا ہے اور امید کرتا ہے کہ اس کے نتیجے میں پائیدار جنگ بندی اور ایک منصفانہ، جامع اور دیرپا امن قائم ہوگا۔(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ پاکستان اس عمل میں تعمیری اور بامعنی تعاون جاری رکھے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان فلسطینی کاز کے لیے اپنی اصولی حمایت کا اعادہ کرتا ہے، پاکستان فلسطینی عوام کے ساتھ ان کے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کیلئے ان کی منصفانہ جدوجہد میں مکمل یکجہتی کے ساتھ کھڑا ہے جس کے تحت بین الاقوامی قانونی جواز اور اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ایک خودمختار، قابل عمل اور متصل فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں لایا جائے گا جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہوگا۔