Juraat:
2025-10-08@01:14:02 GMT

مودی کی بدلتی شناخت چائے والے سے راون تک

اشاعت کی تاریخ: 8th, October 2025 GMT

مودی کی بدلتی شناخت چائے والے سے راون تک

پروفیسر شاداب احمد صدیقی

بھارت کی اپوزیشن نے مودی کی پوزیشن کا جنازہ نکال دیا ہے ۔سب سے زیادہ بھارت کی اپوزیشن نے مودی کو القاب سے نوازا ہے۔ اب تازہ ترین طنز کانگریس کے رہنما ادت راج کی طرف سے آیا ہے ، جنہوں نے نریندر مودی کو جدید دور کا ”راون” قرار دیا۔ یعنی مودی کا سفر چائے والے سے شروع ہوا اور اب راون تک پہنچ چکا ہے ۔بات تو سچ ہے مگر بات ہے رسوائی کی!
مودی کی حرکتیں تو راون والی ہی ہیں۔ بھارت کی سیاست میں طنز و القاب کی روایت پرانی ہے ، مگر نریندر مودی کے عروج کے ساتھ یہ روایت ایک نئی شدت اختیار کر گئی۔ ایک طرف ان کے پرستار انہیں "وشنو کا اوتار”اور "نئے بھارت کا معمار”کہتے ہیں، تو دوسری طرف ان کے ناقدین نے ان کے لیے ایسے طنزیہ نام گھڑ رکھے ہیں جو صرف سیاسی مخالفت نہیں بلکہ عوامی جذبات اور غصے کا عکاس ہیں۔ مودی کے ہر دور میں ان کے مخالفین نے انہیں نئے القابات دیے ، جو کبھی سوشل میڈیا کے نعرے بنے ، کبھی عوامی احتجاج کی زبان۔
مودی کے سیاسی سفر کا آغاز ایک عام "چائے والے ” کے طور پر ہوا۔ یہ لفظ ان کے ماضی کی ایک حقیقت تھا، مگر اپوزیشن نے اسے ابتدا میں طنز کے طور پر استعمال کیا۔ راہول گاندھی اور دیگر رہنماؤں کے جلسوں میں یہ تاثر دیا جاتا تھا کہ ایک ”چائے والا”ملک کی قیادت کے قابل نہیں۔ مگر مودی نے نہایت چالاکی سے اسی طنز کو اپنی طاقت بنا لیا۔ انہوں نے اپنے آپ کو عام بھارتی کے نمائندے کے طور پر پیش کیا اور ”میں بھی چائے والا ہوں”کا نعرہ عوامی تحریک بن گیا۔ تاہم وقت گزرنے کے ساتھ جب ان کی پالیسیاں سرمایہ دار طبقے کے حق میں جانے لگیں، تو یہی ”چائے والا”اب طنز کا دوسرا رُخ بن گیا۔ عوام کہنے لگے کہ وہ چائے تو بیچتا تھا، مگر اب خواب بیچتا ہے ۔مودی کے خلاف سب سے سخت اور متنازع لقب ”گجرات کا قصائی”(Butcher of Gujarat)ہے ، جو 2002 کے گجرات فسادات کے بعد عالمی سطح پر ان کے نام کے ساتھ جڑ گیا۔ ان فسادات میں ہزاروں مسلمانوں کے قتل اور بے گھر ہونے کے بعد بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان پر ریاستی ناکامی بلکہ بعض اوقات چشم پوشی کے الزامات لگائے ۔ امریکی حکومت نے تو ایک وقت میں انہیں ویزا دینے سے انکار کر دیا تھا۔ یہ لقب بھارتی سیاست میں آج بھی ان کے مخالفین کے ہتھیار کے طور پر استعمال ہوتا ہے ۔ اگرچہ مودی خود کو اس وقت سے بری الذمہ قرار دیتے ہیں، مگر دنیا کے کئی حلقے آج بھی انہیں ”گجرات کا قصائی”کہہ کر یاد کرتے ہیں، اور یہ نام ان کی سیاسی تاریخ کا ایک تاریک باب بن چکا ہے ۔جب وہ اقتدار میں آئے تو ایک نئی لغت نے جنم لیا۔ ”فیکو” (Feku)جھوٹ بولنے والا ”شیخی بگھارنے والا” یا ”بڑھکیں مارنے والا”۔ یہ نام ان کے وعدوں اور تقریروں پر طنز کے طور پر اپوزیشن نے دیا۔ یہ لفظ کانگریس کے کارکنان سے نکل کر پورے بھارت میں پھیل گیا۔ ان کے بلند و بانگ دعوے ، جن میں ”سب کا ساتھ سب کا وکاس”، ”ہر ہاتھ کو کام”، اور ”بلیک منی واپس لانے ”کے وعدے شامل تھے ، پورے نہ ہو سکے ۔ تب اپوزیشن اور عوام نے انہیں ”فیکو”کہنا شروع کیا، یعنی وہ شخص جو بڑھکیں تو مارتا ہے مگر عمل نہیں کرتا۔
راہول گاندھی نے مودی کے قیمتی لباسوں اور کاروباری طبقے سے قریبی تعلقات پر انہیں ”سوٹ بوٹ والا وزیراعظم” کہا۔ یہ اصطلاح اس وقت وجود میں آئی جب مودی نے اپنے نام سے کڑھائی کیا ہوا قیمتی سوٹ ایک سرکاری تقریب میں پہنا، جس کی نیلامی بعد میں لاکھوں روپے میں ہوئی۔ یہ طنز دراصل مودی کے اس تضاد پر تھا کہ جو شخص خود کو ”چائے والا”کہتا ہے ، وہ اب اربوں کی سرکاروں کے ساتھ اٹھ بیٹھ رہا ہے ۔ اسی تناظر میں سوشل میڈیا پر انہیں ”پروپیگنڈا ماسٹر”اور ”ایونٹ بابا”بھی کہا جانے لگا، کیونکہ ان کے ہر اقدام کے ساتھ کیمرے ، تشہیر اور تالیوں کا شور ضرور ہوتا ہے ۔
مودی کے ناقدین نے ان کے نظریاتی پس منظر کو بھی نشانہ بنایا۔ انہیں ”پراڈکٹ آف آر ایس ایس”کہا گیا، یعنی وہ شخصیت جو راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے نظریات سے جنم لیتی ہے وہی تنظیم جس پر ہندو قوم پرستی اور اقلیت دشمنی کے الزامات ہیں۔ یہی پس منظر آگے بڑھ کر ”نفر ت کا تاجر”(Merchant of Hate)کا لقب بنا، جو انسانی حقوق کے کارکنوں اور بین الاقوامی تجزیہ کاروں نے انہیں دیا۔ اس لقب کے ذریعے یہ باور کرایا گیا کہ مودی کی سیاست محبت نہیں، نفرت کے ایندھن پر چلتی ہے ۔گزشتہ دنوں کانگریس کے رہنما ادت راج نے نریندر مودی کو جدید دور کا ”راون”قرار دیا۔ ادت راج نے اپنے بیان میں کہا کہ مودی نے بھارت کی مینو فیکچرنگ کو کمزور کر دیا، درآمدات پر انحصار بڑھا دیا اور چین کے سامنے معیشت کو جھکا دیا ہے ۔ ان کے مطابق مودی جدید راون ہیں، جو سونے کا محل تعمیر کر رہے ہیں، مگر جس دن وہ اس میں داخل ہوں گے ، وہ خود اس کی آگ میں جل جائیں گے ۔ یہ تشبیہ محض مذہبی علامت نہیں بلکہ ایک گہرا سیاسی طنز ہے ، جو مودی کی دولت پرستی، طاقت کے غرور اور عوامی مصائب سے لاتعلقی کی طرف اشارہ کرتا ہے ۔یہ سب طنزیہ القابات ”چائے والا”، ”گجرات کا قصائی”، ”فیکو”، ”سوٹ بوٹ والا وزیراعظم”، ”نفر ت کا تاجر”، ”ایونٹ بابا”، اور ”راون” دراصل اس بات کی علامت ہیں کہ عوامی سطح پر مودی کی شخصیت کو کتنے مختلف زاویوں سے دیکھا جا رہا ہے ۔ ان کے حامی انہیں بھارت کا نجات دہندہ سمجھتے ہیں، جبکہ ان کے مخالف انہیں ایک شاطر سیاستدان، ماہر تشہیر باز اور معاشی ناکامیوں کا ذمہ دار قرار دیتے ہیں۔
مودی کے بیانات، ان کے رویے اور ان کی سیاست نے بھارتی سماج میں ایک تضاد پیدا کر دیا ہے ۔ وہ خود کو ”چوکیدار”یعنی محافظ کہتے ہیں، مگر ان کے ناقدین انہیں ”چور”کہتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ وہ غریب کا بیٹا ہیں، مگر ان کی پالیسیاں امیروں کے مفاد میں نظر آتی ہیں۔ وہ خود کو ”سب کا ساتھ” کے علمبردار کہتے ہیں، مگر ان کے دور میں اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا۔ یہ طنزیہ نام صرف الفاظ نہیں بلکہ عوامی ردِعمل کی کہانی ہیں۔ یہ بتاتے ہیں کہ بھارت میں سیاسی اختلاف محض رائے کا فرق نہیں رہا، بلکہ جذبات، مذہب اور شناخت کا ٹکراؤ بن چکا ہے ۔ ایک طرف مودی کا برانڈ دن بہ دن مضبوط ہو رہا ہے ، تو دوسری طرف ان کے مخالفین کے طعنے بھی اسی رفتار سے بڑھتے جا رہے ہیں۔ ان کی شخصیت ایک ایسا سیاسی آئینہ بن چکی ہے جس میں ہر طبقہ اپنی سوچ کا عکس دیکھتا ہے ۔کوئی ”مسیحا”، کوئی ”قصائی”، کوئی ”راون”۔
اب ضرورت اس بات کی ہے کہ بھارت کی سیاست طنز کے شور سے نکل کر سنجیدہ احتساب کی طرف بڑھے ۔ اگر رہنما اپنے القابات کے بجائے عوام کے مسائل پر توجہ دیں، اگر میڈیا تعریفوں کے بجائے سوال اٹھائے ، اور عوام نفرت کی زبان کے بجائے دلیل کی زبان اختیار کریں، تو شاید وہ دن آئے جب کسی وزیر اعظم کو ”چائے والا”، ”فیکو”یا ”راون ”نہیں، بلکہ ”جمہوریت کا خادم ”کہا جائے ۔تبھی بھارت اپنی سیاست کے طنزیہ عہد سے نکل کر ایک بالغ جمہوریت کی طرف بڑھ سکے گا، جہاں القابات نہیں، کردار بولے گا۔
٭٭٭

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: اپوزیشن نے چائے والا کے طور پر کی سیاست کہتے ہیں بھارت کی مودی کی مودی کے کے ساتھ یہ نام کی طرف خود کو

پڑھیں:

ایشیا کپ میں بری طرح سے ناکام ہونے والے صائم ایوب کا ڈومسیٹک میں بلا چل گیا

ایشیا کپ میں چار بار اور رواں سال  چھ بار صفر پر آؤٹ ہونے والے صائم ایوب کا ڈومیسٹک کرکٹ میں بلا چل گیا۔ 

قائد اعظم ٹرافی کرکٹ ٹورنامنٹ کے پہلے راونڈ میں کراچی بلوز کی نمائندگی کرتے ہوئے صائم ایوب نے فیصل آباد کے خلاف پہلی اننگ میں 63 رنز بنائے۔

مرغزار گراونڈ، اسلام آباد میں منگل کو پہلی اننگ میں صائم ایوب نے 142 منٹ کی بیٹنگ میں  89 گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے 11 چوکے بھی لگائے۔

ایشیا کپ میں ناقص بیٹنگ کا مظاہرہ کرنے والے  صائم ایوب نے راؤنڈ میچز میں عمان، بھارت اور متحدہ عرب امارات کے خلاف مسلسل صفر پر آؤٹ ہو کرہیٹ ٹرک مکمل کی تھی۔

انہوں نے  بھارت کے خلاف سپرفور کے میچ میں 21  اور سری لنکا کے خلاف 2 رنزبنانے کے بعد بنگلہ دیش کے خلاف بھی صفر کی خفت کا شکارہوکر رواں برس 6 مرتبہ صفر پر آؤٹ ہونے کا بدترین ریکارڈ برابر کیاتھا۔

صائم ایوب ایشیا کپ سے قبل اسی سال  28 مئی کو لاہور میں بنگلہ دیش کے خلاف صفر پر آؤٹ ہونے کے بعد سہ فریقی سیریز میں 2 ستمبر کو افغانستان کے خلاف بھی  کوئی رن بنائے بغیر پویلین لوٹ گئے تھے۔

تاہم بھارت کے خلاف  فائنل میں صائم ایوب نے 11 گیندوں پر 2 چوکوں کی مدد سے 14 رنزبنائے تھے۔

صائم ایوب ٹی20 کرکٹ میں سب سے زیادہ آؤٹ ہونے والے  دوسرے بیٹر ہیں،عمر اکمل 10 مرتبہ اور صائم ایوب 9 مرتبہ صفر پر آؤٹ ہوچکے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • مودی سرکار کاکشمیری طلباء سے ناروا سلوک
  • ایشیا کپ میں بری طرح سے ناکام ہونے والے صائم ایوب کا ڈومسیٹک میں بلا چل گیا
  • اسلام آباد میں اے ٹی ایم سے رقم نکالنے والا نوجوان ڈکیتی مزاحمت پر قتل
  • حماس کو مٹانے کی دھمکی دینے والا اسرائیل آج مذاکرات پر مجبور ہے، مشاہد حسین
  • مودی کو کیسے ڈرا، دھما کر امن قائم کرایا، ٹرمپ نے ساری کہانی تفصیل سے بتادی
  • اوڈیشہ میں مذہبی فسادات، مودی کی انتہا پسند پالیسیوں نے بھارت کو نفرت کی آگ میں دھکیل دیا
  • بھارت کی ایک بارپھرآبی جارحیت ،دریائے ستلج میں پانی کا نیا ریلا چھوڑدیا
  • دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد مقبوضہ کشمیر میں بھاری سرمایہ کاری کے مودی حکومت کے دعوے بے نقاب
  • مودی راج میں مسلمانوں پر مظالم کی انتہا، مساجد و قبروں کی توہین معمول بن گیا