اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں 2020ء سے اب تک صرف 10.52 کروڑ روپے غیر ملکی سرمایہ کاری ہوئی ہے جو بھارت کے دیگر علاقوں اور خاص طور پر بھارت کی چھوٹی ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں سے انتہائی کم ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی آمد کے مودی حکومت کے بلند و بانگ دعوئوں کے باوجود سرکاری اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ علاقے میں بھارت کے دیگر علاقوں کی نسبت سب سے کم براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارتی پارلیمنٹ میں پیش کیے گئے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں 2020ء سے اب تک صرف 10.

52 کروڑ روپے غیر ملکی سرمایہ کاری ہوئی ہے جو بھارت کے دیگر علاقوں اور خاص طور پر بھارت کی چھوٹی ریاستوں اور مرکز کے زیرانتظام علاقوں سے انتہائی کم ہیں۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ اعداد و شمار 5 اگست 2019ء کو یکطرفہ طور پر علاقے کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد علاقے کی اقتصادی بحالی اور عالمی سرمایہ کاری کے بھارت کے جھوٹے بیانیے کو بے نقاب کرتے ہیں۔عالمی سرمایہ کاری کانفرنس اور ہزاروں کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کے بلند و بانگ دعوئوں کے باوجود زمینی حقائق یہ ہیں کہ علاقے میں نہ کوئی صنعتی سرگرمی اور نہ ہی کوئی بڑا غیر ملکی منصوبہ دکھائی دیتا ہے۔مقامی تاجر اور کاروباری رہنما غیر مستحکم سیاسی ماحول، فوجی قبضے، مواصلاتی بلیک آئوٹ اور مقامی نمائندگی کی کمی کو سرمایہ کاری میں رکاوٹ کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔ سرینگر میں مقیم ایک صنعت کار نے بتایا کہ جہاں بنیادی جمہوری حقوق معطل ہوں اور ہر طرف فوج ہی فوج دکھائی دیتی ہو وہاں کوئی بھی سرمایہ کاری نہیں کرنا چاہتا۔ معاشی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ اعدادوشمار مودی حکومت کے اس پروپیگنڈے کو بے نقاب کرتے ہیں کہ دفعہ370 کی منسوخی سے کشمیر میں خوشحالی آئے گی۔ اس کے بجائے علاقے میں مسلسل جبر کے باعث بے روزگاری، مقامی کاروباروں میں رکاوٹ اور معاشی جمود کا سامنا ہے۔

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کی سرمایہ کاری غیر ملکی بھارت کے

پڑھیں:

سعودی کاروباری وفد رواں ہفتے پاکستان کا دورہ کرے گا، دفاعی پیداوار میں سرمایہ کاری متوقع

ویب ڈیسک :  سعودی عرب کا کاروباری وفد سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے رواں ہفتے پاکستان کا دورہ کرے گا۔ پاکستان میں ابتدائی طور پر ایک ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔

 عالمی خبر رساں ایجنسی کے مطابق وفد کی قیادت پرنس منصور بن محمد السعود کریں گے۔ پاکستان میں ابتدائی طور پر ایک ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔

  سرمایہ کاری ٹیکنالوجی، کھیلوں کےسازوسامان، خوراک اور زراعت کے شعبوں میں ہوگی۔

صنم جاوید کو گرفتار کرلیا گیا

 رپورٹ کے مطابق پاکستان سرکاری اداروں اور پیٹروکیمیکل پلانٹ میں سرمایہ کاری کا خواہاں ہے۔  دفاعی پیداوار میں بھی سعودی سرمایہ کاری متوقع ہے، سعودی عرب ریکوڈیک منصوبے میں بھی دلچسپی رکھتا ہے۔

 غیر ملکی سرمایہ کار منافع کی منتقلی میں مشکلات کا سامنا کرتے ہیں، سعودی سرمایہ کاری اقتصادی اصلاحات سے مشروط ہوسکتی ہے۔
 
 

متعلقہ مضامین

  • سعودی کاروباری وفد رواں ہفتے پاکستان کا دورہ کرے گا، دفاعی پیداوار میں سرمایہ کاری متوقع
  • فلسطین اور مقبوضہ جموں و کشمیر کے مسائل حل کیے بغیر امن ممکن نہیں: پاکستان
  • پاکستان میں عالمی سرمایہ کاری کے لیے ایس آئی ایف سی کی کوششیں بارآور، پاک سعودی اکنامک کوریڈور زیر غور
  • تاریخی دفاعی معاہدہ کے بعد پاک سعودی اکنامک کوریڈور کا قیام زیر غور
  • ایس آئی ایف سی کی مؤثر کاوشوں نے عالمی سرمایہ کاروں کا اعتماد جیت لیا 
  • پاکستان اور آسیان ممالک میں تجارت کے فروغ پر اتفاق
  • امریکی شہری نے 5 لاکھ 64 ہزار 219 ڈالر کی لاٹری جیت لی، رقم سرمایہ کاری پر لگانے کا اعلان
  • اب چاندی بھی عوام کی پہنچ سے دور
  • پاکستانی فوج کا امریکی سرمایہ کاری سے ایک نئی بندرگاہ بنانے کا منصوبہ؟