ہیکنگ کے سبب جیگوار لینڈ روور کو 20 کروڑ پاؤنڈز کا نقصان
اشاعت کی تاریخ: 15th, November 2025 GMT
آٹو موبیل کمپنی جیگوار لینڈ روور نے اعلان کیا ہے کہ سائبر حملے کے سبب کمپنی کو تقریباً 20 کروڑ پاؤنڈکا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔
برطانیہ کی سب سے بڑی کار ساز کمپنی کے مطابق کمپنی نے حملے کے بعد اپنی کارروائیوں کو تیزی سے بحال کرنے میں زبردست پیش رفت کی ہے۔
جے ایل آر نے یکم ستمبر سے پانچ ہفتوں کے لیے برطانیہ میں اپنی فیکٹریوں میں پیداوار بند کر دی تھی، کیونکہ ایک دن قبل ہی ہیکرز نے کمپنی کو نشانہ بنایا تھا۔
گروپ کی تمام مینوفیکچرنگ سائٹس – جن میں سولی ہل، ویسٹ مڈلینڈز، اور ہالی وڈ، مرسی سائیڈ کی فیکٹریاں شامل ہیں – کو پچھلے مہینے دوبارہ فعال کر دیا گیا تھا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پاکستان میں تمباکو سے سالانہ ڈیڑھ لاکھ اموات؛ 700 ارب روپے کا نقصان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان میں تمباکو سے وابستہ صحت اور معاشی بحران کے حوالے سے ایک نئی اور تشویشناک رپورٹ سامنے آئی ہے۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صرف ایک سال کے دوران ملک کو اس خطرناک عادت کے باعث 700 ارب روپے سے زائد کا مالی نقصان برداشت کرنا پڑتا ہے۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) کی جامع رپورٹ میں حکومت سے فوری اور مؤثر اصلاحات کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے تاکہ آنے والے برسوں میں اس نقصان کو مزید بڑھنے سے روکا جا سکے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تمباکو سے متعلق موجودہ قوانین انتہائی کمزور اور غیر مؤثر ہو چکے ہیں، جن کے باعث ملک میں تمباکو نوشی کی وبا مزید گہری جڑیں پکڑ چکی ہے۔
پائیڈ کے مطابق اس مہلک عادت کے نتیجے میں ہر سال کم از کم ایک لاکھ 64 ہزار پاکستانی اپنی جانیں گنوا دیتے ہیں ۔ ادارے نے واضح کیا ہے کہ گزشتہ 10 برس میں تمباکو کے سبب ہونے والا معاشی نقصان 31 فیصد تک بڑھ چکا ہے، جو تشویش کی شدت کو دوگنا کر دیتا ہے۔
رپورٹ کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ ملک میں انتہائی سستے سگریٹ کی دستیابی نے نوجوانوں کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے۔ کم قیمت ہونے کے سبب نوعمر اور کم آمدنی والے افراد تیزی سے اس جانب راغب ہو رہے ہیں، جس کے باعث صحت پر پڑنے والا طویل المدتی اثر اور اس کے نتیجے میں معاشی بوجھ خطرناک حد تک بڑھ رہا ہے۔
مزید برآں اسموک لیس یعنی بغیر دھویں والے تمباکو کی مصنوعات پر مؤثر نگرانی نہیں ہو پا رہی، جس سے یہ آگے چل کر ایک الگ بحران کی شکل اختیار کر رہی ہیں۔
پائیڈ نے اپنی رپورٹ میں اسموک لیس تمباکو اور نئی تمباکو مصنوعات کو فوری طور پر ٹیکس کے دائرے میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ادارے کا کہنا ہے کہ اگر ان مصنوعات پر ٹیکس کا نظام بہتر بنایا جائے تو نہ صرف استعمال میں کمی آئے گی بلکہ قومی خزانے کو بھی خاطر خواہ سہارا ملے گا۔
رپورٹ میں مزید یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ غیرقانونی سگریٹ کی تجارت قومی مارکیٹ کے تقریباً ایک تہائی حصے پر قبضہ کیے ہوئے ہے، جو حکومتی ریونیو کو شدید نقصان پہنچا رہی ہے۔
ادارے نے تجویز پیش کی ہے کہ اگر حکومت واقعی تمباکو سے نجات کے لیے سنجیدہ ہے تو اسے فوری طور پر ہیلپ لائنز، تھراپی مراکز اور تمباکو چھوڑنے کی خصوصی سہولتیں قائم کرنی ہوں گی۔ اس کے ساتھ ساتھ مؤثر پالیسی نفاذ کو یقینی بنانا ازحد ضروری ہے، ورنہ نہ صرف قیمتی جانوں کا زیاں جاری رہے گا بلکہ مالی خسارہ بھی وقت کے ساتھ کئی گنا بڑھ جائے گا۔
پائیڈ نے خبردار کیا ہے کہ تاخیر کی صورت میں ملک کو ناقابلِ تلافی نقصان کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔