Jasarat News:
2025-11-14@20:53:42 GMT

سندھ میں ایک نئے کنویں سے تیل کی پیداوار کا آغاز کر دیا گیا

اشاعت کی تاریخ: 14th, November 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سندھ میں توانائی کے شعبے کے لیے ایک اور بڑی پیش رفت سامنے آ گئی ہے، جہاں آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ (او جی ڈی سی ایل) نے ضلع حیدرآباد میں واقع پاساکھی فیلڈ کے ایک نئے کنویں سے تیل کی باقاعدہ پیداوار شروع کر دی ہے۔

او جی ڈی سی ایل کے ترجمان کے مطابق یہ کامیابی اس کے جاری ایکسپلوریشن پروگرام میں ایک اہم سنگِ میل ثابت ہوگی، پاساکھی-14 نامی کنواں، جو پاساکھی نارتھ ڈی اینڈ پی ایل بلاک میں واقع ہے، ابتدائی طور پر یومیہ 1100 بیرل خام تیل پیدا کر رہا ہے۔ کمپنی کا اس فیلڈ میں ورکنگ انٹرسٹ مکمل 100 فیصد ہے، جس کے باعث اس دریافت کو او جی ڈی سی ایل کی مجموعی ملکی پیداواری صلاحیت میں اہم اضافہ قرار دیا جا رہا ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ پاساکھی-14 کی ڈرلنگ 2183 میٹر کی گہرائی تک مکمل کی گئی، اور اس پورے عمل میں جدید تکنیکوں کا استعمال کیا گیا، جن میں آر ایس ایس، ایم ڈبلیو ڈی اور نائٹرائیفائیڈ مڈ سسٹم جیسی ٹیکنالوجیز شامل ہیں—یہ او جی ڈی سی ایل کے ڈرلنگ آپریشنز میں پہلی بار آزمائی گئیں۔ کنویں میں پروڈکشن کی بہترین کارکردگی کو یقینی بنانے کے لیے جدید ای ایس پی (الیکٹرک سبمرسبل پمپ) ٹیکنالوجی بھی نصب کی گئی ہے۔

کمپنی کے مطابق ایکسپلوریشن اور ڈویلپمنٹ سرگرمیوں میں سرمایہ کاری کا سلسلہ مسلسل جاری ہے، اور پاساکھی-14 کی پیداواری شروعات اس بات کا ثبوت ہے کہ او جی ڈی سی ایل ملکی توانائی کے تحفظ کے شعبے میں اپنا کردار مزید مؤثر بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

ویب ڈیسک دانیال عدنان.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: او جی ڈی سی ایل

پڑھیں:

پاکستان سے ملٹی نیشنل کمپنیوں کا انخلا، وجوہات کیا ہیں؟

ملٹی نیشنل کمپنیوں کی کسی بھی ملک میں موجودگی سرمایہ کاری، روزگار اور بیرونی کرنسی کے بہاؤ کے اضافے کا باعث بنتی ہے، جس سے ملکی معیشت کو خاطرخواہ فائدہ پہنچتا ہے۔

تاہم پاکستان میں گزشتہ 2 برسوں کے دوران متعدد عالمی کمپنیوں نے اپنے کاروبار بند کرنے یا نمایاں حد تک محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

حالیہ مہینوں میں یہ رجحان مزید تیز ہوا ہے اور کئی بین الاقوامی اداروں نے پاکستان میں موجودگی برقرار رکھنا مشکل قرار دیتے ہوئے انخلا یا ڈاؤن سائزنگ کو ترجیح دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکی کمپنی کا پاکستان میں مینوفیکچرنگ بند کرکے ڈسٹری بیوٹر ماڈل پر منتقل ہونے کا فیصلہ

معاشی غیر یقینی صورتحال، روپے کی قدر میں مسلسل کمی کا خدشہ، کاروباری لاگت میں اضافہ اور حکومتی پالیسیوں میں استحکام کی کمی اس غیر معمولی رجحان کے بنیادی عوامل قرار دیے جاتے ہیں۔

جیلیٹ، پیمپرز، ایریئل اور ہیڈاینڈ شولڈر جیسے معروف عالمی برانڈز کی مالک امریکی کمپنی پروکٹر اینڈ گیمبل نے پاکستان میں اپنی پیداواری اور تجارتی سرگرمیاں مکمل طور پر ختم کرنے کا اعلان کیا ہے، کمپنی اب اپنی مصنوعات مقامی صارفین تک تھرڈ پارٹی ڈسٹری بیوٹرز کے ذریعے پہنچائے گی۔

جس کا مطلب ہے کہ اگرچہ برانڈز مارکیٹ میں موجود رہیں گے مگر کمپنی کی فزیکل فیکٹریاں اور آپریشنز ملک میں برقرار نہیں رہیں گے، اسی طرح شیل پیٹرولیم لمیٹڈ نے 2023 میں اپنے 77.42 فیصد حصص فروخت کردیے، جو بعد ازاں سعودی آصف ہولڈنگ کے ذریعے وافی انرجی ہولڈنگ نے خرید لیے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں مائیکروسافٹ کا دفتر بند: کیا ملکی ڈیجیٹل معیشت کو نقصان ہو سکتا ہے؟

اس کے بعد شیل پاکستان لمیٹڈ کا نام تبدیل کرکے وافی انرجی پاکستان لمیٹڈ رکھ دیا گیا، لیکن عوامی سطح پر اب بھی شیل کا نام استعمال کیا جا رہا ہے، جبکہ کاروبار عملی طور پر ایک نئی کمپنی کے تحت جاری ہے۔

اس کے علاوہ اطلاعات کے مطابق مائیکروسافٹ، اوبر، یاماہا اور عالمی دواساز کمپنی ایلائی لِلی بھی گزشتہ برسوں میں پاکستان میں اپنی سرگرمیوں میں نمایاں کمی کر چکی ہیں یا مکمل طور پر ملک چھوڑ چکی ہیں۔

محتاط اندازوں کے مطابق گزشتہ 3 سال میں مجموعی طور پر 30 سے زائد بین الاقوامی کمپنیاں پاکستان سے انخلا کرچکی ہیں یا اپنے آپریشنز کو محدود کرنے پر مجبور ہوئی ہیں، جو معاشی اور پالیسی کی سطح پر ایک بڑا چیلنج ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں گمراہ کن مارکیٹنگ، غیر حقیقی دعوے ملٹی نیشنل کمپنی کو مہنگے پڑگئے

تجزیہ کار شہریار بٹ کا کہنا ہے کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کے انخلا کی بنیادی وجوہات میں بلند ٹیکس، روپے کی قدر میں تیزی سے کمی اور معاشی پالیسیوں میں عدم استحکام شامل ہیں۔

ان کے مطابق ایکسچینج ریٹ کے شدید اتار چڑھاؤ نے غیر ملکی کمپنیوں کے لیے مالی خطرات میں اضافہ کیا، جبکہ بجلی، گیس اور خام مال کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے پیداواری لاگت اس حد تک بڑھا دی ہے کہ متعدد عالمی کمپنیاں یہاں کاروبار جاری رکھنے میں خود کو غیر محفوظ سمجھنے لگی ہیں۔

مزید یہ کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کے باعث حکومت کی جانب سے منافع بیرون ملک منتقل کرنے پر پابندیاں یا تاخیر نے بھی کمپنیوں کا اعتماد بری طرح مجروح کیا ہے۔

مزید پڑھیں: ملٹی نیشنل فوڈ کمپنیوں کی جانب سے ووٹرز کے لیے بڑی پیش کش کا اعلان

ریگولیٹری اداروں کی سخت کارروائیاں، ٹیکسوں کا بوجھ اور مہنگائی کے باعث صارفین کی قوت خرید میں کمی نے بھی کمپنیوں کی فروخت اور منافع کو متاثر کیا، جس کے نتیجے میں کئی اداروں نے پاکستان کو اپنی ترجیحات کی فہرست سے نکال دیا۔

سینیئر صحافی محمد حمزہ گیلانی کا کہنا ہے کہ پی اینڈ جی کے انخلا کا بڑا سبب مسلسل خسارہ اور عالمی سطح پر زیادہ منافع بخش مارکیٹوں پر توجہ مرکوز کرنے کی حکمت عملی ہے۔

ان کے مطابق کمپنی کی ذیلی لسٹڈ کمپنی جیلیٹ بھی پاکستان میں منافع نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات کا شکار تھی، پی اینڈ جی نے واضح کیا ہے کہ یہ فیصلہ پاکستان کے بجائے مجموعی عالمی کاروباری حکمت عملی کی تبدیلی کا حصہ ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی جارحیت: پاکستانی مارکیٹ میں ملٹی نیشنل کمپنیاں مستقل دباؤ کا شکار

کمپنی کے مقامی ایجنٹ عارف حبیب گروپ کا کہنا ہے کہ پی اینڈ جی کے شئیرز فروخت کے لیے دستیاب ہیں اور مارکیٹ میں ان کی خریداری میں دلچسپی بھی موجود ہے۔

پاکستان میں ملٹی نیشنل کمپنیوں کا تیزی سے انخلا معاشی عدم استحکام، پالیسیوں کی ناقابل پیش گوئی نوعیت، بڑھتی ہوئی لاگت اور ریگولیٹری دباؤ سے جنم لینے والا ایک جامع مسئلہ بن چکا ہے، جس کے حل کے لیے فوری اور طویل المیعاد حکومتی اقدامات ناگزیر نظر آتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

ملٹی نیشنل

متعلقہ مضامین

  • سندھ میں ایک اور کنویں سے تیل کی پیداوار شروع
  • سندھ،ساون فیلڈ میں گیس کے بڑے ذخائرکی دریافت
  • پی ٹی اے نے وی پی این سروسز کے باضابطہ لائسنسنگ نظام کا آغاز کر دیا
  • سندھ میں میٹرک و انٹر امتحانات کی ای مارکنگ کا باقاعدہ آغاز 4 دسمبر کو ہوگا
  • پاکستان سے ملٹی نیشنل کمپنیوں کا انخلا، وجوہات کیا ہیں؟
  • میپل لیف سیمنٹ کی پایونیر کے حصص کی خریداری پرغور
  • حقوق کے لیے نئی جدوجہد کا آغاز کردیا ہے، بشریٰ آرائیں
  • ٹنڈو جام: عدالتی احکامات کے باوجود نجی کمپنی کی جانب سے مال بردار گاڑیوں سے بھتہ وصول کیاجارہاہے
  • سندھ کے ضلع سانگھڑ سے گیس کی پیداوار میں اضافہ