اوڈیشہ میں مذہبی فسادات، مودی کی انتہا پسند پالیسیوں نے بھارت کو نفرت کی آگ میں دھکیل دیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, October 2025 GMT
بھارتی ریاست اوڈیشہ میں درگاپوجا جلوس کے دوران مذہبی کشیدگی پھوٹ پڑی جس کے بعد شہر فسادات کی لپیٹ میں آگیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ہفتے کی رات شروع ہونے والی جھڑپیں اتوار کو شدت اختیار کر گئیں اور صورتِ حال سنگین فرقہ وارانہ فسادات میں تبدیل ہوگئی۔ مشتعل انتہا پسند ہندو ہجوم نے شہر کے مختلف علاقوں میں آٹھ سے دس مقامات پر آگ لگا دی۔
مقامی انتظامیہ نے حالات قابو سے باہر ہونے پر 36 گھنٹوں کے لیے کرفیو نافذ کر دیا جبکہ انٹرنیٹ سروس بھی معطل کردی گئی۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق، ہنگامے درگاپوجا ریلی کے دوران اس وقت شروع ہوئے جب مظاہرین نے اشتعال انگیز نعرے لگاتے ہوئے شہر کے لیے “صرف ہندو شناخت” کا مطالبہ کیا۔
شیو سینا کی رکنِ پارلیمنٹ پریانکا چتورویڈی نے مودی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ “بی جے پی جہاں آتی ہے، عوام میں تفریق اور نفرت بڑھا دیتی ہے، یہ واقعہ انتہائی افسوسناک ہے۔”
اسی طرح کانگریس رہنما پرمود تیواری نے الزام عائد کیا کہ “یہ سب کچھ بی جے پی کی جانب سے جان بوجھ کر فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے کے لیے کیا جا رہا ہے۔”
تجزیہ کاروں کے مطابق اوڈیشہ کے فسادات بھارت میں بڑھتی ہوئی ہندوتوا انتہا پسندی اور مودی حکومت کی فرقہ وارانہ پالیسیوں کا نتیجہ ہیں، جو پورے ملک میں سماجی ہم آہنگی کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
مودی کی ایک اور سبکی؛ ٹرمپ کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے؛ روسی پیٹرول خریدنا بند
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس سے سستے داموں پیٹرول خرید کر اس کی معیشت کو مضبوط کرنے پر بھارت کو متعدد بار متنبہ کیا تھا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ٹرمپ نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو بھاری ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی بھی دی تھی۔
جس پر بھارت نے ابتدا میں روس سے پیٹرول خریدنے کو اپنی قومی سلامتی کا معاملہ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کسی کے کہنے پر ایسا کرنا بند نہیں کریں گے۔
الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق مودی سرکار نے امریکا کو یہ تک کہہ دیا تھا کہ روس سے فائدہ اُٹھانے والوں میں خود امریکا بھی شامل ہے۔
خود ستائشی کے مرض میں مبتلا نریندر مودی نے بھی بڑھک ماری تھی کہ روس سے پیٹرول خریدنے کے معاہدے برقرار رہیں گے۔
باتوں کے شیر اس وقت گیدڑ ثابت ہوئے جب یکے بعد دیگرے بھارتی کمپنیاں اور ادارے روس سے پیٹرول خریدنے سے دور ہوتے گئے۔
یہاں تک کہ ایک موقع پر خدشہ پیدا ہوگیا تھا کہ شاید بھارت میں پیٹرول کی شدید قلت پیدا نہ ہوجائے۔ جس کے بعد مودی سرکار کے کس بل ڈھیلے ہوگئے۔
دنیا کے امیر ترین افراد میں سے ایک، اور مودی کے قریبی دوست مکیش امبانی کی کمپنی ریلائنس نے بھی اپنی ضروریات کے لیے روس سے پیٹرول لینا بند کردیا۔
حالانکہ اپنے اس فیصلے سے ریلائنس کمپنی کو اب مہنگے داموں پیٹرول مشرق وسطیٰ یا امریکا سے خریدنا پڑے گا۔ جس سے ان کی پیداواری لاگت بڑھ جائے گی۔
مکیش امبانی نے یہ فیصلہ اپنے دوست مودی پر سے امریکی دباؤ کو کم کرنے کے لیے لیا ہے کیونکہ مودی جی ان دنوں شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہیں۔
امریکی میڈیا نے بھی اپنی رپورٹس میں دعویٰ کیا ہے کہ روس سے دس سال تک بھارتی کمپنیوں کا تیل معاہدہ اب بے معنی ہوکر رہ گیا۔
ان رپورٹس میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا ہے کہ بھارت نے روسی تیل خرید کر برسوں تک مہنگے داموں بیچا اور اربوں ڈالر کمائے۔