data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

بھارت میں مودی سرکار کے دور میں ہندوتوا نظریہ پوری شدت کے ساتھ غالب آ چکا ہے، جس کے نتیجے میں مسلمانوں کی زندگی اجیرن بنتی جا رہی ہے۔

خبر رساں اداروں کے مطابق اتر پردیش سے لے کر متھرا تک پولیس اور ریاستی ادارے ہندو انتہا پسند تنظیموں کے زیرِ اثر آ چکے ہیں۔ بھارتی میڈیا دی وائر کی رپورٹ کے مطابق متھرا کو مقدس شہر قرار دیے جانے کے بعد سے وہاں کے مسلم اکثریتی علاقوں میں گوشت کی دکانیں اور ہوٹل بند کر دیے گئے ہیں، جس کے سبب سیکڑوں خاندانوں کا روزگار ختم ہو گیا ہے۔

ریاستی پولیس کو گائے کے تحفظ کے قوانین کے تحت وسیع اختیارات حاصل ہیں، جنہیں صرف مسلمانوں کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔ جھوٹے مقدمات، ناحق گرفتاریاں اور بلاوجہ تلاشیوں کا سلسلہ عام ہو چکا ہے۔

صورتحال اس قدر خوفناک ہو گئی ہے کہ مسلمان گوشت خریدنے یا کھانے سے بھی گریز کرنے لگے ہیں تاکہ انتہا پسندوں کے حملوں سے بچ سکیں۔

رپورٹ کے مطابق متھرا اور دیگر شہروں میں ہندو شدت پسند رہنما مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کرتے ہیں، انہیں “دیمک” کہہ کر بلاتے ہیں جب کہ مسلم نوجوان خود کو محفوظ رکھنے کے لیے زعفرانی رنگ کے کپڑے پہننے پر مجبور ہیں۔ یہ سب اس بات کا مظہر ہے کہ بھارت میں ہندوتوا کے عروج نے مذہبی آزادی کو شدید خطرے میں ڈال دیا ہے۔

مزید افسوسناک صورت حال یہ ہے کہ مسلمانوں کے قبرستانوں کے قریب کچرے کے ڈھیر لگائے جا رہے ہیں، جب کہ مساجد کے اردگرد بیت الخلا تعمیر کیے جا رہے ہیں۔

کئی مقامات پر مساجد پر قبضوں، اذان پر پابندی اور مسلم آبادیوں میں گھروں کی مسماری کی کارروائیاں بھی تیز کر دی گئی ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ تمام اقدامات آر ایس ایس کے اُس ایجنڈے کا حصہ ہیں جو بھارت کو ’’ہندو راشٹر‘‘ میں تبدیل کرنے کے لیے سرگرم ہے۔

سماجی ماہرین کے مطابق بھارت میں بڑھتی ہوئی مسلم دشمنی نہ صرف انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے بلکہ ملک کے سیکولر آئین اور جمہوری تشخص کے لیے بھی خطرہ بن چکی ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کے مطابق

پڑھیں:

توہین رسالت کیس میں لاہور ہائی کورٹ نے 4 مجرموں کی پھانسی کالعدم قرار دیدی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی ڈویژن بینچ نے توہین رسالت کے زیر سماعت مقدمے میں اہم فیصلہ سناتے ہوئے 4 ملزمان کی سزائے موت کالعدم قرار دے دی۔

عدالت نے فیصلے میں واضح کیا کہ مقدمے کی بنیاد بننے والے شواہد نہ صرف نامکمل تھے بلکہ وہ ضروری قانونی تقاضوں پر بھی پورا نہیں اترتے تھے، جس کے باعث سزا برقرار رکھنا ممکن نہیں رہا۔ فیصلے کے مطابق فیضان رزاق، عثمان لیاقت، وزیر گل اور امین رئیس اب کسی دیگر مقدمے میں مطلوب نہ ہونے کی صورت میں اڈیالہ جیل سے رہا کیے جائیں گے۔

عدالتی ریکارڈ کے مطابق یہ مقدمہ 2023ء میں اُس وقت منظر عام پر آیا تھا جب ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے چاروں نوجوانوں کے خلاف مقدس شخصیات کی توہین پر مبنی مواد سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنے کا الزام لگاتے ہوئے مقدمہ درج کیا۔

اس کے بعد ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راولپنڈی نے ٹرائل مکمل ہونے پر ملزمان کو سزائے موت اور فی کس ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنادی تھی۔

ہائی کورٹ کے فیصلے میں مرکزی نکتہ یہی تھا کہ استغاثہ موبائل فونز کی ملکیت، ان کے فرانزک تجزیے اور مبینہ مواد کے حقیقی ماخذ کے ثبوت دینے میں ناکام رہا۔ عدالت نے کہا کہ جب تک یہ ثابت نہ ہوجائے کہ یہ فون واقعی ملزمان کے استعمال میں تھے اور ان سے ہی وہ مواد اپ لوڈ ہوا، اس وقت تک کسی شخص پر جرم ثابت کرنا انصاف کے بنیادی اصولوں کے خلاف ہے۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی لکھا کہ ایسے حساس مقدمات میں شفاف تفتیش، معیاری شواہد اور تکنیکی پہلوؤں کی درست جانچ نہایت ضروری ہے۔ محض الزام، شک یا نامکمل ڈیجیٹل ریکارڈ کسی شخص کو موت کی سزا دینے کے لیے کافی نہیں ہوسکتا۔

عدالتی حکم کے مطابق ملزمان اگر کسی دیگر کیس میں مطلوب نہیں ہیں تو انہیں فوری طور پر جیل سے رہا کردیا جائے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان ہندو کونسل کی بھارتی وزیر دفاع کے بیان پر شدید مذمت
  • کرپٹ اور رشوت خور مودی کے دور میں بھارت میں کرپشن کی نئی تاریخ رقم
  • بھارت : نئے لیبر قوانین واپس نہ لینے پر ملک گیر احتجاج کا اعلان
  • مسلمانوں کو اپنے مذہب، تاریخ کے دفاع کیلئے شہادتیں دینا پڑیں گی: سکھ رہنما
  • مسلمانوں کو اپنے مذہب کے دفاع کیلئے شہادتیں دینی پڑیں گی، سکھ رہنما
  • ایشوریا رائے کا مودی کو طمانچہ
  • روسی تیل ،بھارت نے امریکی دبا کے آگے گھٹنے ٹیک دیے
  • بھارت نے بالآخر امریکی دباؤ کے آگے گھٹنے ٹیک دیے، بھارتی کمپنی کا روسی تیل نہ خریدنے کا فیصلہ
  • توہین رسالت کیس میں لاہور ہائی کورٹ نے 4 مجرموں کی پھانسی کالعدم قرار دیدی
  • بی جے پی کی بھارت کو ہندو ریاست بنانے کی کوششیں تیز