سینیٹر مشتاق احمد، اسیرِ راہِ حق
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
اسلام ٹائمز: مشتاق احمد کا نام اب اس فہرست میں شامل ہے جہاں ہر اُس مجاہد کا ذکر ہے جو ظالم کے خلاف ڈٹا رہتا ہے، یہ لمحہ ہمیں بتا رہا ہے کہ حق کی راہ آسان نہیں، لیکن یہ راہ وہی ہے جو تاریخ میں امر کر دیتی ہے، مشتاق احمد آج پابند سلاسل ہے مگر دراصل وہ آزاد ترین انسان ہے اور اسرائیل آج ظاہری طور پر طاقتور ہے مگر دراصل وہ اپنی شکست کے قریب ہے۔ تحریر و تجزیہ: اے محمد
دنیا کے ظالم ایوانوں میں فلسطینی خون کی چیخیں دبائی جا رہی ہیں، اور انہی لمحوں میں ایک مردِ مومن اپنی آواز بلند کر رہا ہے، یہ مردِ حق، سابقہ سینیٹر مشتاق احمد ہے، جو آج اسرائیلی نیوی کی قید میں ہے مگر دراصل وہ آزادی کے آسمان پر سرخرو ہے، مشتاق احمد کا جرم یہ ہے کہ وہ ظالم کے سامنے کلمۂ حق بلند کرتا ہے، وہ فلسطین کے یتیم بچوں اور غزہ کی زخمی ماؤں کے آنسو اپنے دل میں محسوس کرتا ہے، اور عالمی ضمیر کو جھنجھوڑتا ہے، وہ جانتا ہے کہ ظالم کے خلاف کھڑا ہونا آسان نہیں۔ وہ یہ بھی جانتا ہے کہ خاموشی ظلم کی طاقت کو بڑھاتی ہے، اسی لئے وہ اپنی آواز کو صدائے احتجاج بناتا ہے اور اپنی گرفتاری کو عزیمت کا نشان۔
اسرائیل کے زنداں میں اگر مشتاق احمد مقید ہے تو حقیقت یہ ہے کہ اُس کی زنجیریں ٹوٹ چکی ہیں، قید خانہ اُس کے جسم کو روک سکتا ہے مگر اُس کی فکر، اُس کی دعا اور اُس کی مزاحمت کو کوئی طاقت قید نہیں کر سکتی، وہ اُس قافلے کا سپاہی ہے جس کے قدموں کو کبھی طاغوت روک نہیں سکا اور نہ روک سکے گا، پاکستانی عوام اور امت مسلمہ کے دل اس وقت زخمی ہیں، لیکن یہ زخم بیداری کے چراغ بن رہے ہیں، یہ گرفتاری ایک صدا ہے کہ ہم سب اُٹھیں، ہم سب بولیں، ہم سب فلسطین اور اپنے اسیر بھائیوں کے لئے میدان میں آئیں۔
سینیٹر مشتاق احمد کا نام اب اس فہرست میں شامل ہے جہاں ہر اُس مجاہد کا ذکر ہے جو ظالم کے خلاف ڈٹا رہتا ہے، یہ لمحہ ہمیں بتا رہا ہے کہ حق کی راہ آسان نہیں، لیکن یہ راہ وہی ہے جو تاریخ میں امر کر دیتی ہے، مشتاق احمد آج پابند سلاسل ہے مگر دراصل وہ آزاد ترین انسان ہے اور اسرائیل آج ظاہری طور پر طاقتور ہے مگر دراصل وہ اپنی شکست کے قریب ہے۔ ہم پر قرض ہے کہ ہم اُس کی حمایت کریں، اُس کی آزادی کے لئے دعا اور جدوجہد کریں اور اُس مشن کو آگے بڑھائیں جو وہ اپنے لہجے اور اپنے عمل سے اُمت کے دلوں میں روشن کرتا ہے، کیونکہ یہ صرف ایک شخص کی گرفتاری نہیں، یہ دراصل حق کے پرچم کا بلند ہونا ہے، اور حق کبھی شکست نہیں کھاتا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ہے مگر دراصل وہ مشتاق احمد ظالم کے
پڑھیں:
اسرائیل کا گلوبل صمود فلوٹیلا پر بڑا حملہ، گریٹا تھنبرگ، سابق سینیٹر مشتاق احمد سمیت درجنوں کارکن گرفتار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
قابض ریاست اسرائیل نے گلوبل صمود فلوٹیلا پر بڑا حملہ کرتے ہوئے انسانی حقوق کارکن گریٹا تھنبرگ، سابق سینیٹر مشتاق احمد سمیت درجنوں کارکنوں کو گرفتار کرلیا ہے۔
عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق اسرائیلی جارحیت نے ایک بار پھر عالمی سطح پر ہلچل مچا دی ہے اور تازہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب قابض صہیونی فوج نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر بڑا حملہ کر دیا۔
40 سے زائد کشتیوں پر سوار تقریباً 500 انسانی حقوق کارکن، پارلیمانی نمائندے، وکلا اور صحافی فلسطینی عوام تک خوراک اور ادویات پہنچانے کے مشن پر روانہ ہوئے تھے، مگر اسرائیلی بحریہ نے جنگ زدہ علاقے سے 90 میل دور ہی ان کا گھیراؤ کر لیا۔
ان افراد میں سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل تھیں، علاوہ ازیں پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد بھی شامل تھے، جنہیں دیگر کئی کارکنوں کے ساتھ حراست میں لے لیا گیا۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیلی فوجیوں نے کشتیوں پر سوار ہو کر نہ صرف کیمرے بند کر دیے بلکہ جہازوں کا رخ زبردستی اشدود کی بندرگاہ کی طرف موڑنے کی کوشش کی۔
اسرائیلی وزارت خارجہ نے دعویٰ کیا کہ امداد کو سیکورتی کلیئرنس کے بعد غزہ بھیجا جائے گا، مگر فلوٹیلا کے منتظمین نے اس پیشکش کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام بین الاقوامی قانون اور عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ان کا مؤقف تھا کہ انسانی ہمدردی کی امداد کو روکنا کسی صورت جائز نہیں۔
فلوٹیلا کی اسٹیئرنگ کمیٹی کی رکن یاسمین آقار نے تصدیق کی کہ ان کی کشتی الما کو صیہونی بحری جہازوں نے گھیر رکھا ہے۔ ایک مسافر خوسے لوئس یبوت نے ویڈیو پیغام میں بتایا کہ ’’ہمارے اردگرد دو درجن اسرائیلی جہاز ہیں جو ہمیں گرفتار کرنے کے لیے تیار ہیں‘‘۔
اسی دوران امریکی کارکن لیلیٰ ہیگزی کی قبل از گرفتاری ریکارڈ شدہ ویڈیو بھی منظر عام پر آئی جس میں انہوں نے کہا کہ اگر یہ پیغام دنیا تک پہنچا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اسرائیلی فوج نے انہیں اغوا کر لیا ہے۔
انہوں نے عالمی برادری اور امریکی حکومت سے مطالبہ کیا کہ فلسطینی عوام کی نسل کشی میں اسرائیل کی پشت پناہی بند کی جائے اور تمام کارکنوں کی بحفاظت رہائی کو یقینی بنایا جائے۔
بین الاقوامی سطح پر بھی ردعمل سامنے آیا ہے۔ اٹلی کے وزیر خارجہ نے اعتراف کیا کہ غیر ملکی کارکنوں کو اسرائیل منتقل کر کے ملک بدر کیا جا سکتا ہے۔
اسی تناظر میں اٹلی کی سب سے بڑی مزدور یونین نے عام ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل شعوری طور پر خوراک اور ادویات غزہ میں داخل ہونے سے روک رہا ہے، جس کا سب سے بڑا نقصان معصوم بچوں کو ہو رہا ہے۔
یاد رہے کہ گلوبل صمود فلوٹیلا یورپی اور عرب کارکنوں کی مشترکہ کاوش ہے، جو اسرائیلی ناکا بندی توڑنے کے لیے کئی برسوں سے سرگرم ہے۔ اس سے قبل بھی اسرائیل بارہا واضح دھمکیاں دے چکا تھا کہ کسی بھی امدادی کشتی کو غزہ میں داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔ تازہ کارروائی نے ایک بار پھر اسرائیل کی سفاکانہ پالیسیوں کو بے نقاب کر دیا ہے اور عالمی سطح پر مذمت کا سلسلہ جاری ہے۔