اسرائیلی فوج کا صمود فلوٹیلا پر حملہ، سابق سینیٹر مشتاق احمد سمیت کئی افراد زیرِ حراست
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
فوٹو بشکریہ سوشل میڈیا
غزہ کی طرف امداد لے کر جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی فوج نے حملہ کردیا اور پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد سمیت متعدد افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
پاک فلسطین فورم نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں بتایا ہے کہ سابق سینیٹر مشتاق احمد خان کو اسرائیلی فورسز نے حراست میں لے لیا ہے۔
پوسٹ میں مزید لکھا گیا ہے کہ صرف ایک مبصرین کا جہاز بچ کر نکلنے میں کامیاب ہوا جن کا کام فلوٹیلا کے بارے میں معلومات اکٹھا کرنا تھا۔
پوسٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ہمارے ایک کارکن سید عزیر نظامی مبصرین کی کشتی پر سوار تھے جنہوں نے مشتاق احمد خان کے جہاز کو روکے جانے کی اطلاع دی۔
پاک فلسطین فورم نے مشتاق احمد خان اور گلوبل صمود فلوٹیلا پر موجود دیگر افراد کی گرفتاری کے خلاف نیشنل پریس کلب اسلام آباد اور لاہور پریس کلب کے سامنے احتجاج کرنے کا اعلان بھی کیا ہے۔
واضح رہے کہ گلوبل صمود فلوٹیلا 40 سے زائد کشتیوں پر مشتمل ہے اور قافلے میں 500 سے زیادہ افراد سوار ہیں۔
اسرائیلی فوج نے غزہ کے لیے امداد لے کر جانے والے اس فلوٹیلا میں شامل جہازوں اور کشتیوں کو گھیرے میں لے لیا ہے۔
اسرائلی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ فلوٹیلا کو روک دیا گیا ہے، مسافروں کو اسرائیلی پورٹ پر منتقل کیا جارہا ہے، گریٹا تھن برگ اور ان کے ساتھی محفوظ اور صحت مند ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیل کا بعض کشتیوں کو سمندر میں ڈبونے کا بھی منصوبہ ہے۔
دوسری جانب اسپین، اٹلی اور یونان نے اسرائیل کو فلوٹیلا پر موجود افراد کو نقصان پہنچانے سے باز رہنے کا کہا ہے۔
انسانی ہمدردی پر مبنی گلوبل صمود فلوٹیلا نے اعلان کیا ہے کہ اس کا بیڑہ غزہ سے 150 سمندری میل (278 کلومیٹر) کی دوری پر’ہائی رسک زون‘ میں داخل ہو گیا ہے۔
یہی وہ علاقہ ہے جہاں ماضی میں اسرائیلی افواج نے فلوٹیلا پر حملے کیے یا انہیں زبردستی روکا تھا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: گلوبل صمود فلوٹیلا صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی فوج مشتاق احمد گیا ہے
پڑھیں:
یہودیوں کا مغربی کنارے میں مسجد پر حملہ‘ توڑ پھوڑ‘ آگ لگادی،اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے فلسطینی نوجوان شہید
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251117-01-21
مقبوضہ بیت المقدس /غزہ /تل ابیب /ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک) یہودیوں نے مغربی کنارے میں مسجد پر حملہ کرکے توڑ پھوڑ کی اور اسے آگ لگا دی گئی۔ اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے فلسطینی نوجوان شہید ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابقمقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی آباد کاروں کی تازہ ترین مظالم میں ایک مسجد کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی آباد کاروں نے مسجد پر حملہ کرکے اس میں توڑ پھوڑ کی اور اسے نذر آتش کردیا۔ مزید برآں اس پر گریفیٹی کا اسپرے کیا اور فلسطینیوں کے خلاف نسل پرستانہ جملے لکھے۔ اوقاف اور مذہبی امور کی وزارت نے کہا کہ آباد کاروں نے شمالی مغربی کنارے میں گاؤں سلفیت کے قریب الحاجہ حمیدہ مسجد پر حملہ کیا۔فلسطینی اتھارٹی نے بتایا کہ یہ آبادکار اسلامی مقدس مقامات اور شہریوں کی املاک پر روزانہ حملے کرتے ہیں۔ اسرائیلی فورسز نے حیبرون کے قدیمی شہر میں کرفیو عاید کر دیا اور تاریخی ابراہیمی مسجد کو مسلم عبادت گزاروں کے لیے بند کر دیا ہے تاکہ غیر قانونی آبادکار یہودی تعطیلات منا سکیں۔ مقامی سرگرم کارکنوں کے مطابق اسرائیلی فورسز نے جمعہ کی صبح سے قدیمی شہر کے مختلف محلے میں کرفیو نافذ کر رکھا ہے جس کی وجہ سے فلسطینی شہریوں کو اپنے گھروں تک رسائی حاصل نہیں ہو سکی۔ یہودیوں کی جشن سیرا ڈے کے موقع پر اسرائیل نے یہ اقدام اٹھایا ہے جو ہر سال حیبرون میں تاریخی یہودی موجودگی کے بیانیے کو فروغ دینے کے لیے منایا جاتا ہے۔ اسرائیل نے مسجد کو سالانہ 10 اسلامی تعطیلات کے دوران مکمل طور پر بند کرنے کا انتظام کیا ہے جبکہ مسلمانوں کو ان کی تعطیلات کے دوران مکمل رسائی نہیں دی گئی۔اسرائیلی فوج نے مغربی کنارے کے پناہ گزین کیمپ پر چھاپے کے دوران نوجوان فلسطینی کو شہید کر دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے میں نابلس کے مشرق میں پناہ گزین کیمپ پر چھاپے کے دوران ایک نوجوان فلسطینی کو شہید کر دیا ہے۔ ہلال احمر نے کہا کہ فلسطینیوں پر براہِ راست گولہ بارود اور اسٹن گرینیڈ بھی فائر کیے گئے۔ اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے ایک بار پھر نفرت انگیز بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہم کسی بھی علاقے میں فلسطینی ریاست کے قیام کے مخالف ہیں، اور یہ مؤقف کبھی نہیں بدلے گا۔ برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق نیتن یاہو نے اپنے بیان میں کہا کہ غزہ کو غیر مسلح کیا جائے گا اور حماس کو یا تو آسان طریقے سے یا مشکل طریقے سے ختم کیا جائے گا، مجھے کسی کی تصدیق، ٹویٹس یا لیکچر کی ضرورت نہیں۔ سفارتی ذرائع کے مطابق اقوامِ متحدہ کے سینئر سفارت کار محتاط طور پر پُرامید ہیں کہ چین اور روس ممکنہ طور پر امریکی سرپرستی میں غزہ میں عالمی استحکام فورس (آئی ایس ایف) کی تعیناتی کی منظوری سے متعلق پیش کی جانے والی سلامتی کونسل کی قرارداد پر ویٹو استعمال کرنے کے بجائے غیر حاضر رہ سکتے ہیں، جو جنگ بندی کے بعد غزہ کے مستقبل کے لیے اقوامِ متحدہ کی صلاحیت کا ایک اہم امتحان ہے۔ ایک سینئر سفارت کار نے کہا کہ چین قرارداد کو ویٹو نہیں کرے گا لیکن روس کا مؤقف غیر یقینی اور اہم بھی ہے، ایک اور سفارت کار نے کہا کہ چین اور روس، ممکن ہے کہ دونوں غیر حاضر رہیں، مگر وہ ویٹو استعمال نہیں کریں گے۔اقوامِ متحدہ میں فلسطین کے مستقل مبصر ریاض منصور نے پاکستان کے اقوامِ متحدہ میں سفیر منیر اکرم سے ملاقات کی اور اس بات سے اتفاق کیا کہ غزہ میں خونریزی فوراً رکنی چاہیے، فلسطینی مشن کے بارے میں سمجھا جاتا ہے کہ اس نے امریکی مسودے کے لیے عرب مسلم گروپ کی حمایت کی توثیق کی ہے۔ سعودی عرب نے مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج اور یہودی آباد کاروں کے فلسطینیوں پر حملوں کی مذمت کی ہے۔ سعودی وزارت خارجہ کا کہنا ہے مغربی کنارے میں فلسطینیوں پر بڑھتے حملے افسوسناک ہیں، ایسے حملے امن کے لیے عالمی کوششوں کو کمزور کرتے ہیں، عالمی برادری کو اسرائیلی حملوں پر احتساب کے عمل کو فعال کرنا چاہیے، اسرائیلی حملے بین الاقوامی قوانین کو سبوتاژ کر رہے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان میں اتوار کو اقوام متحدہ کی امن فورس پر فائرنگ کی ہے جسے اقوام متحدہ کی امن فوجی مشن نے سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔اسرائیلی فوج کے مطابق، فوجیوں نے ابتدا میں اسرائیل کی سرحد کے قریب ایلمحمّس علاقے میں دو مشتبہ افراد پر فائرنگ کی، بعدازاں معلوم ہوا کہ وہ دراصل اقوام متحدہ کے امن فورس کے اہلکار ہیں۔جنوبی افریقا نے 153 فلسطینی مسافروں کو تقریباً 12 گھنٹے تک طیارے میں روک کر رکھنے کے بعد بالآخر انہیں اترنے کی اجازت دے دی۔رپورٹس کے مطابق 153 فلسطینیوں کو لیکر آنے والے طیارے نے جنوبی افریقا کے’’ او آر ٹمبو انٹرنیشنل ائرپورٹ‘‘ پر لینڈ کیا۔ پولیس نے کہا کہ مسافروں کو ہوائی جہاز سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی گئی کیونکہ ان تمام مسافروں کے پاس پورٹس پر ضروری ڈپارچر کی مہر نہیں تھی۔بعد ازاں مقامی انسانی فلاحی تنظیم کی جانب سے عارضی رہائش فراہم کرنے کی ضمانت کے بعد جنوبی افریقا کے محکمہ داخلہ نے تمام 153 مسافروں کو اترنے کی اجازت دی۔جنوبی افریقا کے صدر کا کہنا تھا کہ ان افراد کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنوبی افریقا میں آنے کی اجازت دی گئی ہے تاہم انہوں نے اعلان کیا کہ غزہ سے فلسطینیوں کو لے کر آنے والے چارٹرڈ طیارے کی پراسرار آمد کی تحقیقات کی جائیں گی۔