اسرائیلی حملہ جنگی جرم ہے، گلوبل صمود فلوٹیلا
اشاعت کی تاریخ: 2nd, October 2025 GMT
غزہ کیلئے امدادی بحری بیڑے کی انتظامیہ نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیلی بحریہ انتہائی تشدد و غیر قانونی کارروائیوں کے ذریعے اسکے بحری جہازوں پر قبضہ کر رہی ہے اسلام ٹائمز۔ فریڈم فلوٹیلا کولیشن (Freedom Flotilla Coalition)، گلوبل موومنٹ ٹو غزہ (Global Movement to Gaza)، مغرب صمود فلوٹیلا (Maghreb Sumud Flotilla) اور صمود نوسانترا (Sumud Nusantara) نامی امدادی تنظموں کی شمولیت کے ساتھ غزہ کے لئے امدادی بحری بیڑہ ارسال کرنے والے گلوبل صمود فلوٹیلا نے خبردار کیا ہے کہ سفاک اسرائیلی رژیم نے اس امدادی بحری قافلے کے ایک اور جہاز کو بھی اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں صمود بحری بیڑے کی انتظامیہ نے تاکید کی کہ اس کے بحری جہازوں پر اسرائیلی فوج کا حملہ، غیر قانونی کارروائی اور جنگی جرم ہے نیز اس دوران سفاک اسرائیلی بحریہ کی جانب سے انتہائی تشدد و معاندانہ رویہ برتا جا رہا ہے۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مذکورہ بحری جہاز کے تمام مسافر محفوظ ہیں، اس تنظیم نے مزید کہا کہ قابض اسرائیلی بحریہ کے جنگی بحری جہاز نے گلوبل صمود فلوٹیلا کے فلوریڈا نامی بحری جہاز کو عامدانہ طور پر نشانہ بنایا ہے جبکہ امدادی فلوٹیلا کے دیگر بحری جہازوں کو بھی واٹر کینن کے ذریعے نشانہ بنایا گیا ہے۔ الجزیرہ کے مطابق غاصب صہیونی فورسز نے اس وقت تک گلوبل صمود فلوٹیلا کے، 44 میں سے 7 بحری جہازوں پر قبضہ کر لیا ہے جبکہ باقی بحری جہاز، غزہ کے ساحل کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گلوبل صمود فلوٹیلا بحری جہازوں بحری جہاز
پڑھیں:
اسرائیلی فوج نے گلوبل صمود فلوٹیلا کی 42 کشتیوں کے 450 رضاکاروں کو گرفتار کرلیا، ڈی پورٹ کرنے کی تیاریاں
تل ابیب: اسرائیلی بحریہ نے غزہ کے لیے امداد لے جانے والے "گلوبل صمود فلوٹیلا" پر ایک بڑا فوجی آپریشن کرتے ہوئے 42 کشتیوں کو تحویل میں لے لیا اور ان میں سوار 450 سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا۔
فلوٹیلا کے منتظمین کے مطابق، گرفتار ہونے والوں میں سابق سینیٹر مشتاق احمد، سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور نیلسن مینڈیلا کے پوتے نکوسی زویلیولیلی بھی شامل ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی بحریہ نے کشتیوں کا مواصلاتی نظام اور براہِ راست نشریات جام کر کے قافلے کو روک دیا۔
رپورٹس کے مطابق تحویل میں لی گئی کشتیوں کو اشدود بندرگاہ منتقل کر دیا گیا ہے، جہاں سے سماجی کارکنوں کو یورپ ڈی پورٹ کیا جائے گا۔
42 boats were illegally intercepted.
Their passengers unlawfully abducted.
The world saw what happens when civilians challenge a siege.
And still — Marinette sails on.
She knows the fate of her sisters on the water.
She knows what awaits. And sh… https://t.co/XAtq1RHLyK
فلوٹیلا کے منتظمین کا کہنا ہے کہ ایک کشتی "میرینیٹ" ابھی بھی اپنی منزل کی طرف بڑھ رہی ہے جبکہ عرب صحافی حسن مسعود نے سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا کہ کشتی "میکینو" غزہ کی سمندری حدود میں داخل ہوگئی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے اس کارروائی کو درست قرار دیتے ہوئے اپنی بحریہ کو شاباش دی۔ دوسری جانب یورپ، جنوبی امریکا اور مشرق وسطیٰ سمیت دنیا بھر میں اس واقعے کے خلاف شدید احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔
View this post on InstagramA post shared by Global Sumud Flotilla (@globalsumudflotilla)
برطانیہ، اٹلی، اسپین، فرانس، یونان، کولمبیا اور یمن میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے، جبکہ کئی شہروں میں ٹریفک بند اور بعض مقامات پر توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔
Protests around the world supporting the Global Flotilla to FREE PALESTINE! pic.twitter.com/BUxXmTiQeT
— Power to the People ☭???? (@ProudSocialist) October 3, 2025یہ قافلہ 31 اگست کو اسپین سے روانہ ہوا تھا اور اس دوران مختلف ملکوں کی کشتیاں اس میں شامل ہوتی گئیں۔ اسرائیلی بحریہ نے فلسطینی حدود سے تقریباً 70 ناٹیکل میل کی دوری پر قافلے کو نشانہ بنایا۔