’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ غزہ کے قریب پہنچ گیا، اسرائیلی حملے کا خطرہ
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
غزہ کے محصور عوام کے لیے امدادی اشیا اور ادویات لے جانے والا ’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ نامی بحری قافلہ غزہ کی حدود کے قریب پہنچ چکا ہے۔ منتظمین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بحریہ اس وقت فلوٹیلا کے قریب آ رہی ہے، جس کے بعد قافلے میں شامل جہازوں پر ہنگامی حالت نافذ کردی گئی ہے۔
فلوٹیلا کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے رکن تیاغو اویلا نے اپنے جہاز سے ایک آڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہاکہ ہم ایک اہم مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں، اس وقت ہم اسرائیلی فوجی ناکہ بندی کے بالکل قریب پہنچ گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کا گلوبل صمود فلوٹیلا روکنے کا منصوبہ بے نقاب
ان کے مطابق اسرائیلی بحریہ کے کئی جہاز قافلے کے آس پاس موجود ہیں، جو اس امر کی تصدیق کرتے ہیں کہ اسرائیلی حکام اور میڈیا کی اطلاعات درست تھیں جن میں کہا گیا تھا کہ فلوٹیلا کو آج رات روکا جائے گا۔
انہوں نے کہاکہ ہماری کاوش کا مقصد صرف محاصرہ توڑنا اور انسانیت کے لیے ایک محفوظ راہداری قائم کرنا ہے، یہ کسی بھی طرح غیرقانونی نہیں۔
فلوٹیلا میں موجود ایک عرب صحافی کے مطابق قافلہ اس وقت کم از کم 12 مشتبہ اسرائیلی جنگی جہازوں سے قریباً 4 بحری میل کے فاصلے پر ہے، تاہم یہ واضح نہیں کہ وہ تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں یا محض رکاوٹ کے طور پر موجود ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق اس سے قبل گلوبل صمود فلوٹیلا نے اپنی ویب سائٹ پر بتایا تھا کہ بیڑا غزہ سے 118 بحری میل کے فاصلے پر ہے، جو اس مقام سے صرف 8 میل دور ہے جہاں ماضی میں اسرائیلی فوج نے امدادی جہاز ’میڈلین‘ پر قبضہ کیا تھا۔
ترک خبر رساں ایجنسی کے مطابق قافلے کے ایک جہاز پر موجود کارکن زین العابدین اوزکان نے بتایا کہ رات بھر ڈرونز فلوٹیلا کے اوپر پرواز کرتے رہے اور صبح قریباً 5 بجے قافلے کی مرکزی کشتی ’الما‘ کے جی پی ایس اور انٹرنیٹ نظام پر سائبر حملہ کیا گیا، جس سے جہاز کا رابطہ منقطع ہو گیا۔
اسی کشتی پر موجود ترک کارکن متیہان ساری کا کہنا تھا یہ اب تک کی سب سے بڑی ہراسانی تھی جس کا ہمیں سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے ہمیں ڈرانے کی کوشش کی، لیکن ہم نے ان پر واضح کر دیا کہ ہم خوفزدہ نہیں ہوں گے۔
متیہان کے مطابق اسرائیلی بحری جہاز ’الما‘ کے اتنے قریب آ گئے تھے کہ ان کے درمیان صرف 5 سے 10 میٹر کا فاصلہ رہ گیا تھا۔
دوسری جانب ایمنسٹی انٹرنیشنل نے فلوٹیلا کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے ایک بیان میں کہاکہ ریاستوں کی مسلسل خاموشی اور بے عملی نے عالمی کارکنوں کو مجبور کر دیا ہے کہ وہ خود محاصرہ ختم کرنے کے لیے پرامن اقدامات کریں۔
یہ بھی پڑھیں: ’غزہ ہم آرہے ہیں‘، گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملوں کے بعد سینیٹر مشتاق کا ویڈیو پیغام
بیان میں کہا گیا ہے کہ ریاستوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ فلوٹیلا کو محفوظ راستہ دیں، اور اسرائیلی محاصرے و مظالم کے خاتمے کے لیے مؤثر اقدامات کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسرائیلی حملے کا خطرہ غزہ گلوبل صمود فلوٹیلا وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیلی حملے کا خطرہ گلوبل صمود فلوٹیلا وی نیوز گلوبل صمود فلوٹیلا کے مطابق کے لیے
پڑھیں:
صمود فلوٹیلا پر حملہ بحری جہاز رانی کی سلامتی کیلئے خطرہ ہے، قطر
اپنے ایک بیان میں قطر کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ صمود بیڑے میں شامل تمام کارکنوں کی سلامتی کو یقینی بنایا جائے اور انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ قطر نے واضح کیا کہ قابض اسرائیل کی جانب سے صمود انسانی امدادی بحری بیڑے کو ضبط کرنا بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اسرائیل کے اس اقدام سے بحری جہاز رانی کی آزادی و سلامتی کو خطرہ ہے۔ دوحہ نے اس بات پر زور دیا کہ صمود بیڑے میں شامل تمام کارکنوں کی سلامتی کو یقینی بنایا جائے اور انہیں فوری طور پر رہا کیا جائے۔ قطر نے اس واقعہ کی فوری تحقیقات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اس واقعے کے ذمہ داران کو عدالت کے کٹہرے میں لایا جائے۔ قطری وزارت خارجہ نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری اس تازہ ترین غیر انسانی سلوک پر اپنے اخلاقی اور قانونی فرائض ادا کرے۔ انہوں نے موقف اپنایا کہ قابض صیہونیوں کی مسلسل خلاف ورزیوں اور قانون شکنی کو روکا جائے۔ دوسری جانب اسرائیلی نیٹ ورک 13 کے نامہ نگار "امور ھلر" نے کچھ ہی دیر قبل رپورٹ دی کہ صیہونی فوج نے غزہ تک صمود فلوٹیلا کے کسی بھی جہاز کی رسائی سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے تمام جہازوں کو ضبط کر لیا ہے۔
امور ھلر کا دعویٰ ہے کہ یہ کارروائی بغیر کسی تشدد کے انجام پائی، لیکن مذکورہ بحری بیڑے کی تعداد کے پیش نظر اسرائیلی فوج اور بحریہ کو یوم کپور کی شام (یہودیوں کی ایک اہم عید) میں سینکڑوں فوجیوں کو بین الاقوامی پانیوں میں تعینات کرنا پڑا۔ یاد رہے کہ یہ پہلا موقع تھا جب درجنوں بحری جہاز و کشتیاں بیک وقت غزہ کی جانب روانہ ہوئے۔ ان جہازوں میں 45 سے زائد ممالک کے 532 سول کارکن سوار ہیں جو 18 سال سے جاری محاصرے کو ختم کرنے کے لئے انسان دوست امداد، غزہ پہنچا رہے ہیں۔ قابل غور بات یہ ہے کہ یہ کارروائی ایسے وقت ہو رہی ہے جب غزہ کو سخت قحط کا سامنا ہے۔ قحط میں شدت اُس وقت اور بڑھی جب صیہونی رژیم نے گزشتہ 6 مارچ سے تمام بارڈرز بند کر دئیے اور خوراک، دوائیں و دیگر امدادی سامان کے داخلے پر پابندی لگا دی۔ اس صورت حال کے نتیجے میں 24 لاکھ کی کل آبادی میں سے تقریباً ساڑھے 15 لاکھ فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں اور نسل کشی کی اس جنگ کے بعد اپنے گھر بار سے محروم ہو گئے ہیں۔