اب بھی وقت ہے! فلوٹیلا کشتیوں کو رک جانا چاہیے: اسرائیل کی سنگین نتائج کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 1st, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسرائیلی وزیرخارجہ نے گلوبل صمود فلوٹیلا کو رک جانے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی بھی وقت ہے فلوٹیلا میں شامل کشتیوں کو رک جانا چاہیے۔
عالمی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق غزہ کے محصور عوام کے لیے امداد لے جانے والا بین الاقوامی قافلہ گلوبل صمود فلوٹیلا غزہ کے قریب پہنچ گیا ہے۔فلوٹیلا میں 40 سے زائد شہری کشتیاں شامل ہیں جن میں پارلیمنٹیرینز، وکلا اور مختلف ممالک کے رضاکار شریک ہیں، سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی قافلے کا حصہ ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امدادی قافلہ آج کسی بھی وقت غزہ پہنچ سکتا ہے، اسرائیلی بحریہ کے جنگی جہازوں نے فلوٹیلا کو گھیرے میں لے لیا ہے، جبکہ درجنوں ڈرونز کی پروازوں سے کشتیوں کی سی سی ٹی وی سروس بھی متاثر ہوئی ہے۔
پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد خان، جو اس قافلے کا حصہ ہیں، نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ اسرائیلی جنگی جہاز نظر آنا شروع ہو گئے ہیں اور حملے کا خدشہ موجود ہے۔ ان کے مطابق ہنگامی صورتحال کے پیشِ نظر تمام افراد نے حفاظتی جیکٹس پہن لی ہیں تاہم قافلے کا سفر کسی صورت نہیں رکے گا۔
’گلوبل صمود فلوٹیلا‘ کا مقصد اسرائیلی محاصرہ توڑتے ہوئے خوراک، ادویات اور ضروری امدادی سامان غزہ کے عوام تک پہنچانا ہے۔
اسپین کے وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے اسرائیل کو دوٹوک پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ خبردار کرتا ہوں اسرائیل گلوبل صمودفلوٹیلا پر حملے کی غلطی نہ کرے، غزہ جانے والی کشتیوں میں سوار لوگ اسرائیل کیلئےخطرہ نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے شہریوں کو مکمل سفارتی تحفظ حاصل ہو گا، توقع ہے نتن یاہو کی حکومت بھی فلوٹیلا کو خطرہ نہیں بنائے گی، اسرائیل نے انروا کو امداد پہنچانے سے نہ روکا ہوتا ہوتا تو فلوٹیلا کی ضرورت نہ پڑتی۔
کولمبیا کے صدر گستاؤپیٹرو نے خبردار کیا ہے کہ گلوبل صمود فلوٹیلا پر حملہ انسانیت کے خلاف جرم ہو گا، فلوٹیلا عملے کی زندگیاں اور سلامتی ہر صورت محفوظ رہنی چاہیے، فلوٹیلا پرحملہ بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہو گا یہ مشن شہری، انسانی اور پرُامن ہے اس پر حملہ ناقابل قبول ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: گلوبل صمود فلوٹیلا
پڑھیں:
غزہ کیلئے امداد لےجانے والی کشتیوں پر اسرائیل کے حملے، پانی کی توپیں چلا دیں، کئی افراد زیرحراست
غزہ: غزہ کے محصور عوام کے لیے امداد لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی فورسز نے دھاوا بول دیا۔
اطلاعات کے مطابق 20 اسرائیلی کشتیوں نے 40 سے زائد کشتیوں پر مشتمل فلوٹیلا کو گھیرے میں لے لیا اور کئی کشتیوں پر پانی کی توپیں بھی برسائیں۔
اس قافلے میں پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد بھی شامل ہیں۔ فلوٹیلا منتظمین کے مطابق اسرائیلی فوجی ایک جہاز میں داخل ہوئے اور اس پر سوار تمام ارکان کو حراست میں لے کر اسرائیلی پورٹ منتقل کر دیا۔
اسرائیلی وزارتِ خارجہ کے مطابق گرفتار افراد میں معروف سویڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں، اور اسرائیل پہنچنے کے بعد تمام کارکنوں کو ملک بدر کر دیا جائے گا۔ وزارت نے اس حوالے سے ایک ویڈیو بھی جاری کی ہے۔
منتظمین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی بحریہ نے فلوٹیلا کی کشتی “دیر یاسین” سمیت متعدد کشتیوں پر قبضہ کرکے براہِ راست نشریات اور رابطے منقطع کر دیے ہیں، اور ان کشتیوں میں موجود افراد کی صورتحال تاحال نامعلوم ہے۔
اسرائیلی کارروائیوں کے باوجود فلوٹیلا کی 30 کشتیاں اب بھی غزہ کی طرف بڑھ رہی ہیں اور وہ صرف 46 ناٹیکل میل (85 کلومیٹر) کے فاصلے پر ہیں۔ ان کشتیوں پر امدادی سامان موجود ہے اور منتظمین کے مطابق ان کا مقصد محصور فلسطینی عوام تک انسانی امداد پہنچانا ہے۔
بین الاقوامی کارکنوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی رکاوٹوں اور دباؤ کے باوجود ان کا مشن جاری رہے گا۔
ادھر اسرائیلی فوج نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں فلوٹیلا کو ریڈیو پیغام کے ذریعے خبردار کیا جا رہا ہے کہ اگر وہ امداد پہنچانا چاہتے ہیں تو اپنا رخ اشدود کی بندرگاہ کی طرف موڑ لیں، جہاں سے یہ امداد غزہ منتقل کر دی جائے گی۔ وزارتِ خارجہ نے بھی تصدیق کی ہے کہ فلوٹیلا کو راستہ تبدیل کرنے کا کہا جا رہا ہے۔
اس سے قبل گلوبل صمود فلوٹیلا کے منتظمین نے اعلان کیا تھا کہ انہوں نے اپنے جہازوں پر ہنگامی حالت نافذ کر دی ہے، فلوٹیلا کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے رکن تیاغو اویلا نے اپنے جہاز سے بھیجے گئے ایک آڈیو پیغام میں کہا کہ ’ہم اپنے مشن کے ایک فیصلہ کن مرحلے پر پہنچ رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’’یہاں بڑی تعداد میں اسرائیلی بحری جہاز موجود ہیں، جو وزارتِ خارجہ اور اسرائیلی میڈیا کی اُن خبروں سے مطابقت رکھتے ہیں جن میں کہا گیا تھا کہ آج رات ہمارے قافلے کو غیرقانونی طور پر روکا جائے گا، حالانکہ ہمارا مقصد صرف محاصرہ توڑنا اور انسانی راہداری قائم کرنا ہے۔‘‘
فلوٹیلا میں موجود ایک عرب صحافی کے مطابق کم از کم 12 مشتبہ اسرائیلی جہاز قافلے سے تقریباً چار بحری میل کے فاصلے پر ہیں۔ تاہم یہ واضح نہیں کہ وہ تیزی سے فلوٹیلا کی طرف بڑھ رہے ہیں یا محض رکاوٹ ڈالنے کے لیے کھڑے ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق، اس سے قبل گلوبل صمود فلوٹیلا نے اپنی ویب سائٹ پر بتایا تھا کہ بیڑہ اس وقت غزہ سے 118 بحری میل کے فاصلے پر موجود ہے۔ یہ وہی مقام ہے جو جون میں اُس جگہ سے صرف آٹھ میل دور ہے، جہاں امدادی جہاز ’میڈلین‘ پر اسرائیلی فورسز نے قبضہ کیا تھا۔
ترک خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے فلوٹیلا کے ایک جہاز پر سوار کارکن زین العابدین اوزکان نے بتایا کہ رات بھر فلوٹیلا کے اوپر اسرائیلی ڈرونز پرواز کرتے رہے اور صبح تقریباً پانچ بجے مرکزی کشتی ’الما‘ کے جی پی ایس اور انٹرنیٹ سسٹم پر سائبر حملہ کر کے رابطہ منقطع کردیا گیا۔
’الما‘ پر موجود ترک کارکن متیہان ساری کے مطابق، ’’یہ اب تک کی سب سے بڑی ہراسانی تھی جس کا ہمیں سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے ہمیں ڈرانے کی کوشش کی مگر ہم نے انہیں واضح پیغام دیا کہ ہم خوفزدہ نہیں ہوں گے۔‘‘
انہوں نے مزید بتایا کہ اسرائیلی بحری جہاز ’الما‘ کے اتنے قریب آگئے تھے کہ ان کے درمیان فاصلہ صرف پانچ سے دس میٹر رہ گیا تھا۔
اس سے قبل اطلاعات تھیں کہ اسرائیلی وزیر خارجہ نے فلوٹیلا کو سفر روکنے کی وارننگ دے دی، جس کے بعد اسرائیلی جنگی جہازوں نے فلوٹیلا کی دو کشتیوں کا گھیراؤ کرلیا اور مواصلاتی آلات جام کر دیے، پھر بھی فلوٹیلا نے سفر جاری رکھنے کا اعلان کیا۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیل کا بعض کشتیوں کو سمندر میں ڈبونے کا بھی منصوبہ ہے، اسپین، اٹلی اور یونان نے اسرائیل کو فلوٹیلا پر موجود افراد کو نقصان پہنچانے سے باز رہنے کا مطالبہ کردیا۔
گلوبل صمود فلوٹیلا کی انتظامیہ نے اسرائیلی فوج کی جانب سے قافلے میں موجود جہازوں کو گھیرے جانے کی تصدیق کر دی ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز کے مطابق گلوبل صمود فلوٹیلا کی انتظامیہ نے بتایا کہ اسرائیلی فوجی ہمارے جہازوں پر چڑھ گئے ہیں اور انہوں نے جہازوں پر نصب کیمروں کو بھی بند کرنا شروع کر دیا ہے۔
انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے گلوبل صمود فلوٹیلا کے تحفظ کا مطالبہ اٹھایا ہے۔
تنظیم کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ریاستوں کی خاموشی نے کارکنوں کو محاصرہ توڑنے کے لیے پرامن اقدام اٹھانے پر مجبور کیا ہے، لہٰذا ریاستوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ فلوٹیلا کو محفوظ راستہ فراہم کرنے کی ضمانت دیں۔ ایمنسٹی نے زور دے کر کہا کہ بین الاقوامی دباؤ بڑھایا جائے تاکہ فلوٹیلا کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے، فلسطینیوں کے خلاف مبینہ نسل کشی کا خاتمہ ہو اور غزہ کا غیر قانونی محاصرہ مستقل طور پر ختم کیا جائےـ