مصر کی شاندار کامیابی، 2026 ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کر لیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
محمد صلاح کی شاندار کارکردگی کے باعث مصر نے 2026 فیفا ورلڈ کپ کے لیے اپنی جگہ یقینی بنا لی۔ جمعہ کو جبوتی کے خلاف 0-3 کی فیصلہ کن جیت کے بعد مصری ٹیم نے گروپ اے میں سرفہرست پوزیشن حاصل کر کے ورلڈ کپ میں اپنی چوتھی شرکت کا حق حاصل کیا۔
اس کامیابی کے ساتھ ہی ’فراعنہ‘ 2022 کے ورلڈ کپ (قطر) سے غیر حاضری کے بعد دوبارہ عالمی اسٹیج پر واپس آ گئے ہیں۔ مصر نے اس سے قبل 1934، 1990 اور 2018 میں ورلڈ کپ میں شرکت کی تھی۔
تقریباً ناقابلِ شکست مہمہیڈ کوچ حسام حسن کی زیرِ قیادت مصر نے شاندار متوازن کھیل پیش کیا۔ مضبوط دفاع اور بھرپور جارحانہ حکمتِ عملی کے امتزاج کے ساتھ۔ ٹیم نے 9 میچوں میں 19 گول اسکور کیے، جن میں سے محمد صلاح نے 9 گول کر کے قیادت کا حق ادا کیا۔
ٹریزیگیٹ نے 5 گول کیے جبکہ زیزو نے 2 گول کے ساتھ تعاون کیا۔ دفاع میں بھی ٹیم نے شاندار کارکردگی دکھائی، صرف 2 گول کھائے اور 7 کلین شیٹس برقرار رکھیں۔ تجربہ کار گول کیپر محمد الشناوی نے استحکام فراہم کیا۔
تجربہ اور نوجوانی کا بہترین امتزاجمصر کی ٹیم میں اب تجربہ کار اور نوجوان کھلاڑیوں کا صحت مند امتزاج ہے۔ کپتان محمد صلاح اور ٹریزیگیٹ روس 2018 کے ورلڈ کپ کا تجربہ رکھتے ہیں، جبکہ عمر مرموش اور مصطفیٰ محمد جیسے نوجوان کھلاڑی حملے میں نئی توانائی لائے ہیں۔
محمد عبد المنعم (جو فرانسیسی کلب ’نیس‘ کے لیے کھیلتے ہیں) نے الشناوی کے ساتھ مل کر مضبوط دفاعی لائن کھڑی کرلی۔
شمالی امریکا میں تاریخ بدلنے کا عزممصر اب امریکا، کینیڈا اور میکسیکو میں ہونے والے ورلڈ کپ 2026 میں تاریخ رقم کرنے کے عزم کے ساتھ اترے گا۔ ماضی کی تین شرکتوں میں مصر کبھی بھی گروپ مرحلے سے آگے نہیں بڑھ سکا، مگر اس بار امیدیں بلند ہیں۔
مداحوں کو یقین ہے کہ حسام حسن کی قیادت میں، محمد صلاح کی جارحانہ مہارت اور مستحکم دفاع کے ساتھ، مصر افریقا کی اگلی بڑی کہانی بن سکتا ہے جیسا کہ 2022 میں مراکش نے سیمی فائنل تک پہنچ کر تاریخ رقم کی تھی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
میٹرک اور انٹر میں نئی گریڈنگ پالیسی سے جی پی اے خارج، 2026 سے اطلاق کا نوٹیفکیشن جاری
کراچی:ملک بھر کے تعلیمی بورڈز کے آفیشل یا سرکاری فورم آئی بی سی سی (انٹر بورڈ کوآرڈینیشن کمیشن) نے نئی گریڈنگ پالیسی کے اطلاق کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے جو مرحلہ وار آئندہ برس 2026 سے میٹرک اور انٹر کے سالانہ امتحانات قابل عمل ہوگا تاہم نئی گریڈنگ پالیسی سے "جی پی اے اور سی جی پی اے" کو نکال دیا گیا ہے جو اس سے قبل نئی گریڈنگ پالیسی کا حصہ تھی۔
کراچی میں گزشتہ ماہ ملک بھر کے تمام تعلیمی بورڈز کے سربراہوں کے منعقدہ اجلاس میں کیا گیا اور فیصلے پر عمل درآمد کے سلسلے میں اب آئی بی سی سی نے باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کو آئی بی سی سی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ڈاکٹر غلام علی ملاح نے بتایا کہ "کراچی میں منعقدہ فورم کے اجلاس میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ملک کی کئی جامعات فی الحال جی پی اے کی بنیاد پر یونیورسٹیز میں داخلہ دینے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جامعات کا کہنا ہے کہ نئی گریڈنگ پالیسی میں فی الوقت گریڈ پوائنٹ ایوریج کو شامل نہ کیا جائے جبکہ اس رائے سے تعلیمی بورڈز بھی متفق تھے لہذا اب نئی گریڈنگ پالیسی سال 2026 سے جی پی اے کے بغیر نافذ ہوگی۔
واضح رہے کہ آئی بی سی سی کے تحت نئی گریڈنگ پالیسی کے اطلاق کے حوالے سے جاری نوٹیفکیشن میں بھی کہا گیا ہے کہ جی پی اے کا اطلاق ملک بھر کے تمام تعلیمی بورڈز کی جانب سے نئی گریڈنگ پالیسی کے اجراء تک روکا گیا ہے۔
مزید برآں ایسے طلبہ جو اب کسی پرچے میں 40 سے کم نمبر حاصل کریں گے انھیں "یو" گریڈ دیتے ہوئے ungraded کہا جائے گا جبکہ اس سے قبل "یو" گریڈ کو غیراطمینان بخش گریڈ کہا گیا تھا۔
یاد رہے کہ نئی پالیسی میں میٹرک اور انٹر میں تمام پرچوں کے پاسنگ مارکس 33 سے بڑھا کر 40 کیے گئے ہیں جبکہ اب کیمبرج کی طرز پر تمام مضامین کو علیحدہ علیحدہ گریڈ کیا جائے گا، اس وقت رائج پالیسی میں 80 فیصد سے 100 فیصد تک مارکس حاصل کرنے پر اے ون گریڈ دیا جاتا ہے۔
اب 81 سے 100 مارکس تک 4 مختلف گریڈز ہوں گے جس میں 96 سے 100 تک extra ordinary گریڈ یا اے ++ ، 91 سے 95 تک exceptional یا اے +گریڈ، 86 سے 90 تک outstanding یا اے گریڈ اور 81 سے 85 تک excellent یا بی ++ گریڈ ہوگا۔
مزید گریڈز میں بی +، بی ، سی + ، سی ، ڈی اور یو گریڈ ہوں گے جنہیں بالترتیب very good , good , fair good, above average, emerging, ungraded کا نام دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ 2026 میں یہ پالیسی ملک بھر میں نویں اور گیارھویں جبکہ 2027 میں دسویں اور بارھویں جماعتوں پر قابل اطلاق ہوگی۔