اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔09 اکتوبر ۔2025 ) الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں تحریک انصاف اور سنی اتحاد کونسل کے ارکان اسمبلی کو آزاد قرار دیدیا ہے الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق قومی و صوبائی اسمبلیوں میں پی ٹی آئی سے وابستہ تمام ارکان اب آزاد ہیں یہ فیصلے ایسے وقت میں آیا ہے جب کے پی کے میں نئے وزیراعلی کے انتخاب کے لیے ووٹنگ ہونے جاری ہے.

(جاری ہے)

الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے25 اگست 2025 کے تفصیلی فیصلے کے بعد اراکین کی وابستگی پی ٹی آئی یا سنی اتحاد کونسل سے ظاہر نہیں ہوگی سپریم کورٹ کے آئینی بینچ کے فیصلے کی روشنی میں قومی اسمبلی سمیت صوبائی اسمبلیوں میں پارٹی پوزیشن بھی تبدیل ہوگئی الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی، پنجاب، خیبرپختونخوا اور سندھ اسمبلی کی پارٹی پوزیشنز سے متعلق نئی فہرستیں جاری کردیں.

نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں تحریک انصاف اور سنی اتحاد کونسل کے ارکان اسمبلی کے حوالے سے نوٹیفیکیشن جاری کرتے ہوئے قومی و صوبائی اسمبلیوں میں پی ٹی آئی اور سنی اتحاد کونسل کے تمام ارکان کو آزاد قرار دیا ہے، تمام اسمبلیوں میں پارٹی پوزیشنز میں بڑی تبدیلی آئی ہے اور نئی فہرستیں جاری کردی گئی ہیں.

واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 2 اکتوبر 2025 کو مخصوص نشستوں کے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ فریق بنے بغیر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو ریلیف ملا جو برقرار نہیں رہ سکتا جب کہ پی ٹی آئی چاہتی تو فریق بن سکتی تھی اور سپریم کورٹ کو آئین کی تشریح کرتے ہوئے اسے دوبارہ لکھنے کا اختیار نہیں ہے. سپریم کورٹ کے تفصیلی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ تمام ججز کا اتفاق تھا کہ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں تھی اور عدالت نے سنی اتحاد کونسل کی دونوں اپیلیں متفقہ طور پر خارج کی تھیں جب کہ سنی اتحاد کونسل نے ان اپیلوں کے خارج ہونے کے خلاف کوئی درخواست دائر نہیں کی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ کیس کے حقائق کے تناظر میں آرٹیکل 187 کا استعمال نہیں کیا جا سکتا اس کا اطلاق کرکے ایسے فریق کو فائدہ دیا گیا جو عدالت کے سامنے موجود ہی نہیں تھا جب کہ ارکان اسمبلی کو ڈی نوٹی فائی کیا گیا اور وہ ریلیف دیا گیا جو آئین کے دائرہ کار سے باہر تھا. 

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اور سنی اتحاد کونسل کے الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کے ارکان اسمبلی اسمبلیوں میں تحریک انصاف پی ٹی آئی تھا کہ

پڑھیں:

ضمنی انتخابات، الیکشن کمیشن نے میڈیا کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کردیا

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے خیبر پختونخوا اور پنجاب کے متعدد انتخابی حلقوں میں کل (23 نومبر) منعقد ہونے والے ضمنی انتخابات کے تناظر میں ذرائع ابلاغ کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ضمنی انتخابات: ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر رانا ثنا اللہ کو 50 ہزار روپے جرمانہ

الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق میں واضح کیا ہے کہ میڈیا کا کوئی بھی ادارہ پولنگ اسٹیشن کے غیر سرکاری نتائج پولنگ کے اختتام کے کم از کم ایک گھنٹے بعد سے نشر کرے گا اور ایسے نتائج کی اشاعت یا نشر کے وقت یہ واضح کیا جائے گا کہ یہ نتائج غیر حتمی اور جزوی ہیں۔

نشریاتی اداروں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ ہدایات کی خلاف ورزی کی صورت میں کمیشن متعلقہ حکام سے مناسب تادیبی کارروائی کے لیے رجوع کرے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں 13 ضمنی انتخابات، سیکیورٹی اہلکاروں اور افواج کے لیے ضابطہ اخلاق جاری

مزید برآں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ کسی بھی حلقے کا حتمی اور سرکاری نتیجہ صرف متعلقہ ریٹرننگ آفیسر ہی جاری کرسکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

we news الیکشن کمیشن پاکستان ضابطہ اخلاق میڈیا نتائج

متعلقہ مضامین

  • ہری پور سے فارم 45 کے مطابق PTI امیدوار آگے ہے، اسد قیصر
  • ضمنی انتخابات کے نتائج آنے کا سلسلہ جاری ، قومی اسمبلی کی 5، صوبائی کی 6نشستوں پر ن لیگ کو برتری ، این اے18ہری پور میں شہرناز عمر ایوب آگے
  • پی ٹی آئی کی دھاندلی کی درخواست پر آئینی عدالت کا سماعت کا شیڈول جاری
  • پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار کی مشترکہ اعلامیہ، قانون کی بالادستی اور آئینی عدالت کے قیام کی حمایت
  • ضمنی انتخابات: ذرائع ابلاغ کیلئے ضابطۂ اخلاق جاری
  • ضمنی انتخابات، الیکشن کمیشن نے میڈیا کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کردیا
  • سہیل آفریدی نااہل؟ الیکشن کمیشن کا بڑا سرپرائز، تحریک انصاف کا بائیکاٹ، ہری پور ضمنی الیکشن ملتوی؟
  • پورا پاکستان آئین پر حملے کیخلاف باہر نکلیں،اپوزیشن اتحاد کا یوم سیاہ پر احتجاج
  • اسلام آباد: فیصل مسجد کے باہر تحریکِ تحفظِ آئینِ پاکستان کا احتجاج
  • پولیس سے 5 جعلی مقدمے، بچیاں، عورت اغوا کرانا کہاں کا انصاف ہے: جسٹس محسن اختر