غزہ امن معاہدے کے اعلان کے بعد بھی اسرائیلی حکومت کے بعض وزرا سخت مؤقف سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔ اسرائیلی وزیرِ خزانہ بیزلیل سموٹریچ نے واضح طور پر کہا ہے کہ یرغمالیوں کی واپسی کے بعد حماس کو مکمل طور پر تباہ کردینا چاہیے۔

عرب میڈیا کے مطابق سموٹریچ نے اپنے تازہ بیان میں کہا کہ اسرائیل کو حماس کے حقیقی خاتمے اور غزہ کے مکمل تخفیفِ اسلحہ کےلیے اپنی تمام تر طاقت استعمال کرنا ہوگی تاکہ آئندہ یہ تنظیم اسرائیل کے لیے کسی بھی خطرے کا باعث نہ بن سکے۔

سموٹریچ نے کہا کہ ’’یرغمالیوں کی رہائی کے بعد ہم آرام نہیں کریں گے، بلکہ پورے عزم کے ساتھ آگے بڑھیں گے تاکہ حماس کا وجود ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا جائے۔‘‘

سموٹریچ نے مزید کہا کہ وہ غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے حماس کے ساتھ جنگ بندی کے حق میں ووٹ نہیں دیں گے، کیونکہ اُن کے مطابق ایسی جنگ بندی اسرائیل کی قومی سلامتی کے مفاد کے خلاف ہوگی۔

یہ بیان اُس وقت سامنے آیا ہے جب اسرائیل اور حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ غزہ امن معاہدے کے پہلے مرحلے پر اتفاق کر لیا ہے۔

صدر ٹرمپ نے گزشتہ روز اپنے سوشل میڈیا پیغام میں اعلان کیا تھا کہ اس معاہدے کے تحت تمام یرغمالیوں کی جلد رہائی ممکن بنائی جائے گی، جبکہ اسرائیل اپنی افواج کو متفقہ لائن تک واپس بلائے گا۔

تاہم سموٹریچ کے اس جارحانہ بیان نے اس تاثر کو تقویت دی ہے کہ اسرائیلی حکومت کے اندر اب بھی ایسے عناصر موجود ہیں جو امن عمل کو ایک وقتی حربہ سمجھتے ہیں، اور غزہ میں مکمل فوجی برتری کے خواہاں ہیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: یرغمالیوں کی سموٹریچ نے کے بعد

پڑھیں:

حماس کا وفد غزہ جنگ بندی پر مذاکرات کیلئے مصر پہنچ گیا

CAIRO:

حماس کا وفد کا غزہ جنگ بندی کے حوالے سے ثالث ممالک سے مذاکرات کے لیے مصر کے دارالحکومت قاہرہ پہنچ گیا۔

غیرملکی خبرایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حماس اور مصری سیکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ حماس کا ایک وفد غزہ جنگ بندی کے ثالثوں سے ملاقات کے لیے قاہرہ پہنچ گیا ہے جبکہ اسرائیل اور فلسطینی مزاحمتی تحریک دونوں کی جانب سے ایک دوسرے پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات عائد کیے جا رہے ہیں۔

حماس کے ایک عہدیدار نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ وفد ثالثوں سے اسرائیل کی جانب سے غزہ جنگ بندی کی مسلسل ہونے والی خلاف ورزیوں پر بات کرے گا۔

مصر، قطر اور امریکا کی ثالثی میں گزشتہ ماہ حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدہ طے پایا تھا اور غزہ میں امدادی مہم اور بحالی کا عمل شروع کرنے کا موقع دیا گیا تھا۔

ادھر اسرائیل کے وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے بتایا کہ ان کی فوج نے ہفتے کو ایک کارروائی کے دوران حماس کے 5 سینئر رہنماؤں کو نشانہ بنایا ہے کیونکہ مذکورہ جنگجوؤں کو غزہ کے اندر اسرائیل کے زیرقبضہ علاقوں میں موجود اسرائیلی فوجیوں پر حملے کے لیے بھیجا گیا تھا۔

غزہ کی وزارت صحت کے حکام نے بتایا کہ ہفتے کو اسرائیل کی بم باری سے غزہ میں 22 افراد شہید ہوگئے ہیں۔

حماس کا کہنا تھا کہ ہفتے کو اسرائیلی کارروائیوں میں شہید ہونے والے افراد میں حماس کے مقامی کمانڈر بھی شامل تھے۔

متعلقہ مضامین

  • غزہ: اسرائیل نے مزید24 فلسطینی شہید کر دیے‘ حماس کی امریکا سے مداخلت کی اپیل،حملے امن معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہیں‘ پاکستان
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات: حماس کا وفد مصر پہنچ گیا
  • حماس کا وفد غزہ جنگ بندی پر مذاکرات کیلئے مصر پہنچ گیا
  • کوئی بھی بین الاقوامی طاقت حماس کو غیر مسلح نہیں کر سکتی، صیہونی وزیر
  • اسرائیل کی سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی ،24فلسطینی شہید، پاکستان کی شدید مذمت
  • غزہ لبنان نہیں ہے‘‘ حماس نے جنگ بندی معاہدہ ختم کرنے کی دھمکی دے دی
  • غزہ: اسرائیلی حملوں میں بچوں سمیت 24 فلسطینی شہید، حماس کی ثالثوں سے مداخلت کی اپیل
  • اسرائیل نے مزید 24 فلسطینی قتل کر دیئے، حماس کی امریکہ سے مداخلت کی اپیل
  • اسرائیل کی غزہ میں جارحیت کم نہ ہوئی‘حملے میں مزید 21فلسطینی شہید
  • اسرائیلی حملے میں رہنما کی شہادت؛ حماس نے غزہ جنگ بندی ختم کرنے کا عندیہ دیدیا