جنگ بندی معاہدہ ہوتے ہی اسرائیلی وزیرِ خزانہ کا جارحانہ موقف
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یروشلم:غزہ امن معاہدے کے اعلان کے بعد بھی اسرائیلی حکومت کے اندر اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں، وزیرِ خزانہ بیزلیل سموٹریچ نے واضح کیا ہے کہ وہ حماس کے ساتھ کسی بھی قسم کی جنگ بندی یا امن معاہدے کے حق میں نہیں، یرغمالیوں کی رہائی کے بعد حماس کا مکمل خاتمہ کریں گے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق سموٹریچ نے اپنی انتہا پسند انہ سوچ کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو حماس کے حقیقی خاتمے اور غزہ کی مکمل تخفیفِ اسلحہ کے لیے اپنی تمام تر طاقت استعمال کرنا ہوگی تاکہ آئندہ یہ تنظیم اسرائیل کے لیے کسی خطرے کا باعث نہ بن سکے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یرغمالیوں کی رہائی کے بعد ہم آرام نہیں کریں گے بلکہ پورے عزم کے ساتھ آگے بڑھیں گے تاکہ حماس کا وجود ہمیشہ کے لیے ختم کردیا جائے۔
سموٹریچ کا کہنا تھا کہ وہ غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے جنگ بندی کے حق میں ووٹ نہیں دیں گے کیونکہ ان کے مطابق ایسی جنگ بندی اسرائیل کی قومی سلامتی کے مفاد کے خلاف ہوگی۔
دوسری جانب فلسطینی حلقوں نے سموٹریچ کے بیانات کوامن دشمنی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت کے اندر ایسے عناصر کی موجودگی عالمی برادری کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔
فلسطینی نمائندوں کے مطابق اگر اسرائیل نے جارحانہ مؤقف جاری رکھا تو امن عمل محض کاغذی معاہدہ ثابت ہوگا اور خطے میں ایک نیا بحران جنم لے سکتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
اسرائیل کی جاری جارحیت عالمی امن کیلئے خطرہ ہے،طارق مدنی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (پ ر) پاکستان امن کونسل کے سربراہ طارق محمود مدنی نے اقوام متحدہ کی ثالثی سے جنگ بندی کے باوجود غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں مزید 8فلسطینیوں کی شہادت کی شدید مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے اسرائیلی جارحیت کا فوری سخت نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے وہ سماجی رہنما اسلم خان فاروقی سے جنگ بندی کے باوجود غزہ میں جاری اسرائیلی جارحیت پر گفتگو کررہے تھے طارق مدنی کا کہنا تھا کہ غزہ صیہونی فوج کے مسلسل حملوں کی زد میں ہے، اسرائیلی جارحیت رکنے کا نام نہیں لے رہی ہے اور مظلوم فلسطینیوں پر ہونے والے حملے کم نہیں ہورہے ہیں جبکہ دوسری طرف فلسطینی مزاحمتی گروہوں نے جنگ بندی کے اعلان کے بعد سے اپنی کارروائیاں معطل کی ہوئی ہیں انہوں نے دعوی کیا ہے کہ صیہونی اسرائیل کی جاری جارحیت عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔