وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کے استعفے میں آئینی پیچیدگی سامنے آگئی
اشاعت کی تاریخ: 9th, October 2025 GMT
پشاور:
خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کے استعفے کے حوالے سے گورنر ہاؤس اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ذرائع کے متضاد بیانات کے دوران استعفے میں آئینی پیچیدگی سامنے آگئی ہے۔
وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے گورنر کو اپنا استعفیٰ کمپوز کرکے بھیج دیا ہے جبکہ اس حوالے سے آئین کے آرٹیکل 130 میں تحریری استعفے کا ذکر موجود ہے۔
خیال رہے کہ علی امین گنڈاپور کا استعفیٰ معمہ بن گیا ہے اور اس حوالے سے گورنر ہاؤس اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ذرائع کے متضاد دعوے سامنے آگئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کو وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ ذرائع نے کہا کہ ہم نے استعفیٰ 8 اکتوبر کو ہی گورنرہاؤس بھجوادیا تھا اور اب وزیراعلیٰ کے استعفے پر مزید کارروائی کرنا گورنر ہاؤس کا کام ہے۔
دوسری جانب ذرائع گورنرہاؤس نے کہا کہ استعفیٰ کہاں ہے، ہمیں تو کچھ معلوم نہیں، وزیراعلیٰ کا استعفیٰ صرف کاغذ کا ایک ٹکڑا نہیں ہوتا بلکہ سمری کے ذریعے گورنر کو بھیجا جاتا ہے۔
مزید پڑھیں: علی امین گنڈا پور نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا، سہیل آفریدی نئے وزیراعلیٰ ہوں گے
ذرائع گورنرہاؤس نے کہا کہ اگر وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ سے وزیراعلیٰ کا استعفیٰ کسی کو بھیجا گیا ہے تو اس کے بارے میں وہی بتاسکتے ہیں، گورنرہاؤس کو جونہی استعفیٰ موصول ہوگا اس پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
اس صورتحال پر رد عمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شیخ وقاص اکرم نے گورنر ہاوس کی جانب سے علی امین کے استعفے کے وصول ہونے والی کاپی شیئر کردی، جس کے مطابق گورنر ہاؤس کے اسٹاف نے استعفی رات 10:57 منٹ پر وصول کیا۔
شیخ وقاص اکرم نے کہا کہ گورنر خیبر پختونخوا کو علی امین کا استعفی کل رات ہی موصول ہوگیا تھا، گورنر کے ایم ایس سے کوارڈینیشن کے بعد کل رات پونےگیارہ بجے گورنر ہاؤس کے اسٹاف نے استعفی وصول کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ علی امین گنڈاپورنے 8 اکتوبر کو پارٹی کے بانی چیئرمین کی ہدایت پر عہدے سے استعفیٰ دے دیاتھا جو سوشل میڈیا پر بھی شیئر کیا گیا اور انہوں نے اپنے استعفے میں لکھا تھا کہ قائد عمران خان کے حکم کی تعمیل میں وزارت اعلیٰ چھوڑ رہا ہوں، وزارت اعلیٰ میرے لیے اعزاز تھی، استعفیٰ قیادت کے فیصلے پر دیا، جب عہدہ سنبھالا تو صوبہ مالی بحران اور دہشت گردی کے سنگین چیلنجز سے دوچار تھا۔
شیخ وقاص اکرم کے مطابق انہوں نے لکھا کہ ڈیڑھ سال میں صوبے کو مالی استحکام کی راہ پر گامزن کیا، دہشت گردی کے خلاف جرات اور حوصلے سے اقدامات کیے، عمران خان کی رہنمائی میں صوبے میں بڑے ترقیاتی منصوبے شروع کیے۔
گنڈا پور نے لکھا کہ عمران خان، پارٹی کارکنان، کابینہ ارکان، پارٹی اراکین اسمبلی اور بیوروکریسی کا شکر گزار ہوں، تمام چیلنجز کے باوجود عوام کی خدمت خلوص نیت سے کی، میں ہمیشہ پاکستان کے مفاد میں فیصلے کرتا رہا ہوں۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے استعفے کا معمہ حل نہ ہونے پر گورنر بھی بعدازاں جمعرات کے روز اسلام آباد چلے گئے جہاں ان کی پہلے سے شیڈولڈ ملاقاتیں تھیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: علی امین گنڈاپور گورنر ہاؤس کے استعفے کا استعفی نے کہا کہ
پڑھیں:
عمران خان کی رہائی کے لیے اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطہ نہیں ہوا، وزیراعلیٰ کے پی
اسلام آباد:
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے کہا ہے کہ میرا اسٹیبلشمنٹ سے عمران خان کی رہائی کے حوالے سے کوئی رابطہ نہیں ہوا مگر امید ہے عمران خان ضرور رہا ہوں گے، وفاقی حکومت صوبے کے تین ہزار ارب روپے فوری ادا کرے تاکہ پولیس، صحت اور دیگر اہم شعبوں میں مزید بہتری لائی جاسکے۔
اسلام آباد میں ڈیفنس کورسپونڈنٹس سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ وفاق کو دعوت دیتا ہوں کہ خیبرپختونخوا میں آڈٹ کرے لیکن ہمارے واجبات بھی دے، انہوں نے کہا کہ ہمارے تین ہزار ارب روپے وفاق کو دینے ہیں لیکن ہمارا حق نہیں دیا جارہا۔
وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے کہا کہ سو ملین سالانہ بھی نہیں دیا جا رہا، انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ یہ سب پیسے دیے جائیں تاکہ ہم قانون نافذ کرنے والے اداروں پر لگا دیں۔
وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے خیبرپختونخوا پولیس کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ صوبے کی فورس دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے، انہوں نے کہا خیبرپختونخوا کی پولیس مکمل طور پر اہل ہے اور ہر طرح کے چیلنج سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
وزیراعلیٰ نے بتایا کہ ضم شدہ اضلاع سے پولیس بھرتیوں کے لیے معیار میں نرمی کی گئی جبکہ پولیس سمیت اسپیشل برانچ کے لیے جدید آلات کی خریداری کی منظوری بھی دی جاچکی ہے۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ صوبے میں سیف سٹی منصوبہ بنایا جارہا ہے مگر انٹیلی جنس زیادہ تر وفاق کے پاس ہے، اس لیے بہتر تعاون ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں بعض وفاقی پالیسیز پر اعتراض ہے کچھ پالیسیز کو تبدیل ہونا چاہیے لیکن ملک کے لیے ہر وقت مذاکرات ہمارا اصول ہے۔
وزیراعلیٰ نے واضح کیا کہ دہشت گردی کے تناظر میں صوبے کے افسران کی تعیناتی زیادہ مؤثر ہوتی ہے اور موجودہ آئی جی اور چیف سیکرٹری بہترین کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ موجودہ آئی جی اپنا کام جاری رکھیں۔
وزیراعلیٰ نے اپنی گفتگو میں پاکستان کے ساتھ وفاداری کا بھرپور اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان سے عشق کرتے ہیں ہمارا ملک پاکستان ہے، ہماری وفاداری پاکستان سے ہے وقت آیا تو ہم صرف پاکستان کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فوج، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سویلین شہدا میں انہوں نے کبھی تفریق نہیں کی اور کرم میں شہید ہونے والے جوانوں کے جنازوں میں خود شرکت کی۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ ضم شدہ اضلاع ابھی مالی طور پر صوبے میں مکمل طور پر ضم نہیں ہوئے، جس کی وجہ سے ترقیاتی کام متاثر ہو رہے ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ خیبرپختونخوا میں ایک جدید فورینزک لیب قائم کی جائے گی اور اس پر آنے والا خرچہ صوبائی حکومت خود اٹھائے گی۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگر وفاق واجبات ادا کرے تو صوبہ پولیس، صحت اور دیگر شعبوں میں نمایاں بہتری لا سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اور وفاقی حکومت سمیت سب کو ملک کی خاطر پالیسی بنانی چاہیے۔ ہر مسئلے کا حل مذاکرات میں ہی ہے، ہمارے لیڈر ہمیشہ مذاکرات کی بات کرتے ہیں۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ سی ٹی ڈی نے بہت قربانیاں دیں، ہمارے پاس اب بھی وسائل کی کمی ہے، ترقیاتی فنڈز پر کٹ لگا کر پولیس اور سی ٹی ڈی کو فنڈ دئیے جا رہے ہیں، بلٹ پروف گاڑیوں کے حصول میں بہت وقت لگ رہا ہے، 2019 میں ایڈ ٹو سول کا معاملہ لائے جو ہمارے گلے پڑا، دہشت گردی کا خاتمہ چاہتے ہیں لیکن کولیٹرل ڈیمج نہیں چاہتے، عوام نے پاکستان اور قوم کے لئے قربانیاں دیں لیکن ان سے وعدے پورے نہیں کئے گئے، عوام کے ساتھ اعتماد کا فقدان ہے۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ جن کا گھر تباہ ہوا ان سے 4 لاکھ کا وعدہ کیا گیا وہ بھی نہیں ملے، آپریشنز میں قربانیاں دینے والوں کا اعتماد بحال ہونا لازم ہے، عوام کا اعتماد بحال ہوگا تو ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ جیتیں گے، تیراہ میں مقامی لوگوں کے تعاون سے فورسز نے دہشت گردوں کے خلاف جنگ جیتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کو سزا دینے کے لیے صوبائی سطح پر قانون سازی کی ہدایت کر دی ہے، انسداد دہشت گردی کے قوانین میں سقم ختم کرنا چاہتے ہیں۔
وزیراعلی خیبرپختونخوا نے کہا کہ کچھ جگہوں پر کوتاہیاں ہیں جنہیں دور ہونا چاہیے، افغانستان جانے کی بات جس نے بھی غلط کی، ایم پی اے محمد جلال کے بیان کی تحقیق ہونی چاہیے، سیاسی اختلافات اپنی جگہ کسی بھی اقدام سے صوبوں کے عوام کو تکلیف نہیں ہونی چاہیے، پانی بند کرنے سے متعلق جنید اکبر کا بیان غلط تھا، دہشتگردی کے خاتمے سوا کوئی آپشن نہیں، دہشت گردی کا ہر حال میں خاتمہ کرنا ہو گا، ہم دہشت گردی کے خاتمے کے لئے آؤٹ آف باکس سلیوشن کی بات کرتے ہیں۔
وزیراعلی خیبرپختونخوا نے کہا کہ بنیان مرصوص میں خیبرپختونخوا کے 2 شہدا کو صوبائی حکومت نے پیکج دیا، سی ٹی ڈی اور اسپیشل برانچ کے شہدا کے خاندانوں کے لئے پنجاب کے برابر معاوضہ منظور کیا ہے، خیبرپختونخوا پولیس کے شہدا کے اہل خانہ کو پنجاب کے برابر ہی معاوضہ ملے گا، شہید کے بیٹے یا بیوہ کے لئے کوٹا مختص کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ نیشنل فنانس کمیٹی کے اجلاس میں جائوں گا، نیشنل سیکیورٹی کے کسی اجلاس میں جانے سے انکار نہیں کیا، کور کمانڈر پشاور آئے تو یہی کہا کہ ہمارا تعلق ہونا چاہیے، چیفس آف پاکستان کو 3 بار کال کی لیکن رابطہ نہیں ہوا، گورننس کے نمام معاملات چل رہے ہیں، میں خود دورے کرتا ہوں اور معلومات لیتا ہوں، پاکستان کی تاریخ میں صوبے کا چیف سیکرٹری تمام مسائل آن لائن دیکھ رہا ہے اور حل بھی کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ انسداد منشیات کے لئے ہم نے 30 دن میں تاریخی اقدامات کئے ، خیبر پختونخوا میں کرپشن اور منشیات کے لئے زیرو ٹولرنس ہے، نیٹ ہائیڈل پرافٹ میں 2200 ارب روپے ہمارے بقایاجات ہیں، ضم شدہ اضلاع میں دہشت گردی کے خلاف جنگ کی وجہ سے بھی غربت ہے۔
عمران خان کی رہائی کے لیے اسٹیبلشمنٹ سے رابطے کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی رہائی کے حوالے سے میرا اسٹیبلشمنٹ سے کوئی رابطہ نہیں ہوا مگر امید ہے عمران خان ضرور رہا ہوں گے۔
Tagsپاکستان