ایران: جاسوسی کے الزام میں گرفتار یورپی شہری رہا
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
تہران (انٹرنیشنل ڈیسک) ایران نے فرانس اور جرمنی کی مشترکہ شہریت رکھنے والے جاسوسی کے الزامات میں زیر حراست رکھے گئے شخص کو رہا کر دیا ۔ یہ بات فرانس کے وزیر خارجہ نے بیان میںبتائی ۔ وزیر خارجہ فرانس جین نوئل بیروٹ نے کہا ہے کہ نوجوان شہری فرانس کے لیے روانہ ہو جائے گا۔ رہائی پانے والے اس نوجوان کے والدین نے اپنے وکیل کے ذریعے جاری کردہ اپنے بیان میں کہا ہے کہ ہمیں اپنے بیٹے کی رہائی کی بدولت سکون مل گیا ہے۔ یاد رہے مونٹریلوس کو 16 جون کو گرفتار کیا گیا تھا۔ یہ گرفتاری اسرائیل اور ایران کی جنگ کے تیسرے روز ہوئی تھی۔ جب اسے گرفتار کیا گیا تو وہ سائیکل چلا رہا تھا اور یورپ اور ایشیا کے بائیک پر شروع کر رکھے تفریحی دورے کے سلسلے میں ایران پہنچا تھا۔ اس کے خلاف جاسوسی کے الزامات کے تحت مقدمہ قائم کیا گیا۔ البتہ ایرانی عدالت نے پیر کے روز اسے رہا کرنے کا حکم سنا یا۔ اب اسے رہائی ملنے کے بعد اس کی واپس وطن واپسی ہو جائے گی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
’غزہ پر کوئی بین الاقوامی فیصلہ اسرائیل کی اجازت کے بغیر نہیں ہوگا‘
الجزیرہ کے مطابق اسرائیلی وزیرخارجہ گیدون سارنے پیرس میں جمعرات کو ہونے والی میٹنگ پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے ’غیر ضروری اور نقصان دہ‘ قرار دیا ہے۔
یہ سمٹ فرانس کی قیادت میں 9 اکتوبر کو منعقد ہو رہی ہے، جس میں یورپی، عرب اور دیگر سفارتکار شریک ہو کر غزہ کے بعد کے انتظامات اور مستقل جنگ بندی کے اقدامات پر تبادلہ خیال کریں گے۔ امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو بھی اس اجلاس میں شرکت کے لیے مدعو ہیں۔
سار نے کہا کہ یہ اقدام شرم الشیخ میں جاری اسرائیل–حماس مذاکرات کے حساس مرحلے میں اسرائیل کی نظراندازی کرتے ہوئے ترتیب دیا گیا ہے اور اسے فرانس کی جانب سے اسرائیل پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
اسرائیلی وزیر خارجہ نے صدر ایمانوئل میکرون پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام فرانسیسی رہنما کی اپنی داخلی مشکلات سے توجہ ہٹانے کی کوشش کے مترادف ہے۔
گیدون سار نے فرانس پر الزامات عائد کیے اور کہا کہ جیسے یوکرین کے مستقبل کا فیصلہ یوکرین کی شمولیت کے بغیر نہیں کیا جا سکتا، اسی طرح غزہ میں بھی اسرائیل کی شرکت کے بغیر فیصلے ناقابل قبول ہیں۔
اسرائیل نے اس بات پر بھی زور دیا کہ شرکاء کسی بھی موضوع پر بات کر سکتے ہیں، لیکن غزہ میں کوئی بھی فیصلہ اسرائیل کی منظوری کے بغیر نافذ نہیں ہوگا۔