نوبل انعام 2025 کا اعلان آج، اب تک کتنے امریکی صدور کو یہ اعزاز مل چکا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 10th, October 2025 GMT
امریکہ کی تاریخ میں اب تک 4 صدور کو نوبل امن انعام سے نوازا جا چکا ہے، جنہوں نے بین الاقوامی سفارت کاری، انسانی حقوق اور عالمی امن کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا۔ ان تمام رہنماؤں کا تعلق مختلف تعلیمی اداروں سے رہا ہے اور عالمی سطح پر امن قائم کرنے کے لیے غیر معمولی کوششوں کے سبب دنیا کے سب سے باوقار اعزازات میں سے ایک کے مستحق ٹھہرے۔
تھیوڈور روزویلٹ (1906): روس-جاپان جنگ کے خاتمے میں ثالثیتھیوڈور روزویلٹ، جو 1901 سے 1909 تک امریکہ کے 26ویں صدر رہے، نے ہارورڈ یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی اور بعد ازاں کولمبیا لا اسکول میں داخلہ لیا۔ انہیں 1906 میں روس اور جاپان کے درمیان جنگ کے خاتمے میں ثالثی پر نوبل امن انعام دیا گیا۔ وہ نوبل انعام حاصل کرنے والے پہلے امریکی شہری بھی تھے۔
ووڈرو ولسن (1919): لیگ آف نیشنز کے بانیووڈرو ولسن، 28ویں صدر (1913–1921)، نے پرنسٹن یونیورسٹی سے گریجویشن کیا اور جانز ہاپکنز یونیورسٹی سے سیاسیات میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی — وہ امریکہ کے واحد صدر ہیں جنہوں نے ڈاکٹریٹ کی سطح کی تعلیم حاصل کی۔ انہیں 1919 میں لیگ آف نیشنز کے قیام پر نوبل امن انعام دیا گیا، جس کا مقصد عالمی سطح پر پائیدار امن قائم کرنا تھا۔
جمی کارٹر (2002): انسانی حقوق اور جمہوریت کے فروغ میں خدماتامریکہ کے 39ویں صدر جمی کارٹر (1977–1981) نے امریکی نیول اکیڈمی سے تعلیم حاصل کی اور نیول آفیسر کے طور پر خدمات انجام دیں۔ انہیں 2002 میں ان کی دہائیوں پر محیط امن، جمہوریت اور انسانی حقوق کے لیے کوششوں کے اعتراف میں نوبل امن انعام سے نوازا گیا۔ یہ خدمات انہوں نے اپنے عہدِ صدارت کے بعد ’کارٹر سینٹر‘ کے ذریعے انجام دیں۔
باراک اوباما (2009): عالمی سفارت کاری اور مفاہمت کے فروغ پر اعزاز44ویں امریکی صدر باراک اوباما (2009–2017) نے کولمبیا یونیورسٹی سے سیاسیات میں گریجویشن کیا اور بعد ازاں ہارورڈ لا اسکول سے قانون کی ڈگری حاصل کی، جہاں وہ ’ہارورڈ لا ریویو‘ کے پہلے سیاہ فام صدر بھی بنے۔ انہیں 2009 میں بین الاقوامی سفارت کاری اور اقوام کے مابین تعاون کے فروغ کے لیے نوبل امن انعام سے نوازا گیا۔
یہ چار صدور، تھیوڈور روزویلٹ، ووڈرو ولسن، جمی کارٹر، اور باراک اوباما نہ صرف اپنے اپنے ادوار میں اہم عالمی کردار ادا کرنے میں کامیاب رہے، بلکہ انہوں نے اعلیٰ تعلیمی اداروں سے تعلیم حاصل کر کے عالمی امن کے لیے نمایاں خدمات انجام دیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
باراک اوباما ڈونلڈ ٹرمپ نوبل امن انعام.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: باراک اوباما ڈونلڈ ٹرمپ یونیورسٹی سے باراک اوباما تعلیم حاصل کے فروغ حاصل کی کے لیے
پڑھیں:
سوڈان میں جنگ بندی کے لیے عالمی منصوبہ تیار ہے‘ امریکا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے افریقی اور عرب امور کے مشیر مسعد بولس نے کہا ہے کہ امریکی انتظامیہ کو امید ہے کہ سوڈان میں فریقین جنگ بندی کی تجویز قبول کر لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پیش کردہ اقدامات پر پہلے ہی عمل کیا جاتا تو الفاشر میں ہونے والے واقعات سے بچا جا سکتا تھا ۔ مسعد نے بیانات میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سوڈان کی صورتحال انتہائی خطرناک اور کشیدہ ہے۔ امریکی انتظامیہ نے چہار فریقی بین الاقوامی گروپ کے تعاون سے جو منصوبہ تیار کیا ہے وہ ملک میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے۔ مسعد بولس نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امن کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالنے والی پیشگی شرائط عائد نہیں کی جا سکتیں۔ بحران کا حتمی حل سوڈان کے اندر سے آنا چاہیے۔ مسعد نے وضاحت کی ہے کہ امریکا کے پاس ایک تفصیلی حل کی تجویز ہے جو تنازع کو ختم کرنے کے لیے ایک روڈ میپ کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ تجویز جنگ بندی اور انسانی امداد کی ترسیل پر مرکوز ہے۔ اس کے علاوہ اس میں ایک جامع قومی مذاکرات کی دعوت بھی شامل ہے۔ اس تجویز میں جنگ کے بعد تعمیر نو کے طریقے اور ملک میں حکومتی ڈھانچے کی تنظیم نو کے میکانزم بھی شامل کیے گئے ہیں۔ سوڈان کی جنگ کے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس جنگ کو ختم کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ تنازع کے دونوں فریقوں کے ساتھ روزانہ کے رابطے میں ہے۔ آئندہ عرصے میں دونوں جانب کی قیادت کو واشنگٹن میں دیکھا جا سکتا ہے۔ سوڈان میں انسانی صورتحال انتہائی سنگین ہے۔ انسانی امداد کو جلد از جلد الفاشر شہر پہنچایا جانا چاہیے۔واضح رہے سوڈانی فوج کے کمانڈر عبدالفتاح البرہان نے صدر ٹرمپ کے جنگ ختم کرنے کے عزم کے بعد واشنگٹن اور ریاض کے ساتھ امن کے حصول کے لیے تعاون پر اپنی آمادگی کی تصدیق کی تھی۔ البرہان کی سربراہی میں خود مختار کونسل نے ایک بیان میں کہا کہ سوڈانی حکومت امن کے حصول کے لیے سنجیدہ شمولیت کے لیے اپنی تیاری کی تصدیق کرتی ہے۔ عبدالفتاح البرہان سوڈانی خونریزی کو روکنے کے لیے سعودی اور امریکی کوششوں کا خیرمقدم کیا۔ البرہان نے واشنگٹن میں دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات کے بعد پلیٹ فارم ایکس پر اظہار تشکر کیا۔